عمران خان کی گرفتاری سے بچنے کی کوششیں

عدم اعتماد سے بچنے کیلئے عمران خان نے محفوظ راستہ مانگ لیا، تہلکہ خیز دعویٰ

اسلام آباد (پی این آئی)ایک اہم شخصیت کی جانب سے وزیراعظم عمران خان اور اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو پیغام بھجوایا گیا ہے جس میں کہاگیا ہے کہ موجودہ صورتحال میں عمران خان نے محفوظ راستہ مانگا ہے۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں انکشاف ہوا کہ موجودہ صورتحال میں عمران خان نے محفوظ راستہ مانگا ہے۔ذرائع نے بتایا کہ عمران خان نے پیشکش کی ہے کہ اپوزیشن تحریک عدم اعتماد واپس لے، اسمبلی تحلیل کر دوں گا،

عمران خان نے کہا ہے کہ اپوزیشن متفق نہ ہوئی تو ہر طرح کے حالات کا سامنا کرنے کو تیار ہوں۔اپوزیشن ذرائع کے مطابق اہم شخصیت کے پیغام پر اپوزیشن رہنماؤں کے اجلاس میں غور کیا اور اپوزیشن کی اکثریت نے عمران خان پر اعتماد نہ کرنے کا کہہ دیا۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن رہنماؤں نے کہا کہ ہمارے پاس نمبر پورے ہیں، اسپیکر سے جلد ووٹنگ کا مطالبہ کیا جائے، جتنی جلدی عدم اعتماد پر کارروائی مکمل ہو گی ہمیں فائدہ ہو گا۔ذرائع کے مطابق اپوزیشن نے

وزیراعظم کیلئے واحد فیس سیونگ ”استعفیٰ ”تجویز کیا ہے۔دوسری جانب پاکستان تحریک انصاف کے بانی رکن اکبر ایس بابر نے کہا ہے کہ خان صاحب پرفارم نہیں کرسکے، عمران خان اکثریت کھو چکے ہیں،جب لیڈرز اپنی ذات سے ہٹ کر جمہوریت مضبوط کرنے کے فیصلے کرتے ہیں تو جمہوریت مضبوط ہوتی ہے، ملک کے مفادات دائو پر لگانے سے جمہوریت مضبوط نہیں ہوتی۔ الیکشن کمیشن کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اکبر ایس بابر نے کہا کہ فارن فنڈنگ کا

کیس تاریخی ہے، یہ معاملہ تمام سیاسی جماعتوں پر لاگو ہونا چاہیے، عمران خان کو ذمے داری قبول کرنا ہوگی اور پیچھے ہٹنا ہوگا۔انہوں نے کہا کہ عمران خان صاحب پرفارم نہیں کرسکے کیونکہ ان کے پاس لیڈر شپ نہیں تھی، ہم پی ٹی آئی کے ورکرز کو اکٹھا کریں گے، تجدید نو کریں گے۔ اکبر ایس بابر نے کہا کہ عمران خان نے جو طریقہ کار اپنایا اس کی ذمے داری قبول کریں، اْن کا احتساب ہونا ضروری ہے، انہوں نے قوم کے ساتھ بہت بڑا دھوکہ کیا، پی ٹی آئی کے اپنے

گروپس بنے ہوئے ہیں اور بغاوت پر ہیں۔انہوں نے کہا کہ پارٹی اگر پارلیمانی طریقے سے ہٹ جاتی تو اس میں کوئی حرج نہیں، یہی جمہوریت ہوتی ہے، آج پی ٹی آئی بکھر چکی ہے، عمران خان جس راستے پر چل رہے ہیں وہ تباہ ہوجائیں گے۔اکبر ایس بابر نے کہا کہ عمران خان پارٹی میں ہوں گے یا نہیں، یہ ان کے رویے پر منحصر ہے، پارٹی اْن کے پاس جائے گی جنہوں نے پارٹی بنائی تھی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں