کوئٹہ/کوہاٹ(آن لائن)پشتونخواملی عوامی پارٹی کے سربراہ اور پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ کے نائب صدر محمود خان اچکزئی نے کہا ہے کہ پشتونوں کی جاری نسل کشی ترک کی جائے اردگرد کے جو حالات ہے وہ انتہائی خطرناک ہیں ،ملک کو توڑنا نہیں چاہتے ہیں لیکن غلام کی حیثیت سے رہنا کسی صورت
قبول نہیں، افغانستان میںجاری جنگ کا خاتمہ ہر صورت ہوگا ہمسایہ ممالک مداخلت کا سلسلہ ختم کردیں،اس سرزمین پر قبضہ کرنے اور پشتون افغان عوام کو غلام بنانے کی پالیسیوں کو تبدیل کرنا ہوگا ، پشتون افغان پر دہشتگرد ہونے کے غلط الزامات قابل مذمت اور قابل گرفت ہے پشتون پر امن اور محنت کش اور بہادر قوم ہے، پشتون رنگ ، نسل ،زبان ، مذہب اور ثقافت کی بنیاد پر کسی سے نفرت نہیں کرتے بلکہ انسانیت کو ترجیح دیتے ہیں ،جانی خیل بنوں کے انسانیت سوز واقعہ پر اس قوم سے معافی مانگنے کی بجائے ان کے احتجاج پر مزید رکاوٹیں ڈالنا نفرتوں کو مزید جنم دینا ہے ،ملوث عناصر کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے اور ہمارے بچوں کا لاپتہ کرنے ، مارنے کا سلسلہ بند کیا جائے، قوموں کو ان کے وسائل پر حقوق واختیارات دینے ہوگے ، نا انصافی سے نفرتیں جنم لیتی ہیں اور نفرت کسے کہتے ہیں یہ ہم بہتر سمجھتے ہیں ،اموں سے لیکر اباسین تک سرزمین پشتون افغان عوام کی ہے جس پر وہ آباد ہے اور یہ سرزمین ہمارے اکابرین نے اپنی قربانیوں کے بدولت حاصل کی ہے نہ کہ کسی کے خیرات یا زکوۃ میں دی گئی ہے ،خدا کی تمام نعمتوں کے عطاء کیئے جانے کے باوجود ہم مسافرانہ اور بدترین زندگی گزار رہے ہیں یہ ہماری قسمت نہیں ہے ، آئین کی بالادستی ،پارلیمنٹ طاقت کا سرچشمہ ہوگی ،عوام کے ووٹ کا احترام ہوگا تب یہ ملک بہترین ہوگا ،
جن کے پاس بندوق ہو وہ نہ ہی جرگے میں بیٹھ سکتے ہیں نہ ہی انتخابات لڑسکتے ہیں ،آئین میں ہر ادارے کی حدود کا تعین واضح ہے حدود کی تجاوز ملک کو مزید تباہی کی جانب دھکیل دیگا،ایمانداری یہ ہے کہ70کروڑ سے ضمیر وں کا سودا کیا جاتا ہے ،باجوڑ سے لیکر خیبر تک ضرب عضب آپریشن کے نام پر ہزاروں لوگوں کا خون بہایا گیا ، ہماری خاموشی کو کمزوری بے غیرتی نہ سمجھا جائے نہ ہی اس نسل کشی کے بعد ہم آپ کے گُن گُناسکتے ہیں ،اپنی بد عملیوں کے باعث اس ملک کو توڑنے سے گریز کرے اور آئیں اس ملک میں قوموں کو حقوق دیکر ان کی حق ملکیت کو تسلیم کرکے اسے بہتر طریقے سے چلائیں،پشتونوں کو آپس کی رنجشوں کو ختم کرتے ہوئے متحد ومنظم ہوکر اپنے حقوق کیلئے جدوجہد کرنا ہوگا ،پشتونوں کا متحدہ صوبہ (پشتونستان ، افغانیہ یا پشتونخوا )کا قیام اب ہر صورت ضروری ہوچکا ہے ،ہم اس ملک میں برابری وسیالی چاہتے ہیں ،نسل کشی جاری رہی اوریہ ظلم وجبر ختم نہ ہوا تو پھر ایک اور تحریک اور ایک نیا جھنڈا ہوگا جسے کوئی روک نہیں سکے گا، جنگ نہیں چاہتے پر امن لوگ ہیں حالات نہ بدلے تو ایک بڑے جرگے کا انعقاد کرینگے ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے کوہاٹ میںہدایت اللہ آفریدی کے مہمان خانے میں منعقدہ اولسی جرگے،کلی محمد زئی سیٹھ حاجی سیف اللہ بنگش کے مہمان خانے اور پارٹی کے کارکنوں کے
اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر پارٹی کے سینئر ڈپٹی چیئرمین اور خیبر پشتونخوا کے صوبائی صدر مختیار خان یوسفزئی ، مرکزی سیکرٹری خورشید کاکاجی ،کوہاٹ کے ضلعی سیکرٹری ودیگر پارٹی رہنماء وکارکن بھی موجود تھے۔ محمود خان اچکزئی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پشتونوں کی نسل کشی ہورہی ہے ہمیں اندیشہ ہے کہ آس پاس کے حالات انتہائی خطرناک ہیں ہم نے یہ بات افغانستان میں لوئے جرگہ میں بھی کہی تھی کہ دنیا میں چرند پرند کے مارنے پر بھی حساب لیا جاتا ہے لیکن یہاں پشتون افغان عوام کی نسل کشی کا کوئی حساب کتاب نہیں ۔ اس پشتون وطن میں ایک طویل جنگ جو اب بھی جارہی ہے اس کیلئے 54اسلامی ملکوں نے بھی اپنا کردار ادا نہیں کیا ۔انہوں نے کہا کہ ہمارے وطن میں دو صورت میں خون جائز ہے ایک اُس وقت جب کوئی آپ کے کسی پیارے عزیز کو قتل کرکے اور اس پر معافی مانگنے کی بجائے اپنے جرم پر ڈٹا رہے ایسے شخص اور دوسرا جب کوئی خدانخواستہ آپ کی عزت پر ہاتھ ڈالے ان دو صورتوں میں ان کا قتل جائزہ ہیں لیکن اس کیلئے بھی اپنے حدود مقرر ہے اس کے علاوہ کوئی کسی کا خون نہیں بہا سکتا ۔ لیکن آج دنیا کے جو غلط الزامات پشتون افغان پر لگائے جارہے ہیں کہ یہ قوم دہشتگرد ہے یہ انتہائی خطرناک ہے ایسا بالکل بھی نہیں ہیں بلکہ پشتون انسانیت کو ترجیح دیتے ہیں اور کسی سی بھی
رنگ ، زبان ،نسل ، مذہب ، فرقہ ، ثقافت کی بنیاد پر…
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں