کھینچ کے رکھ تان کے رکھ ، بوریا بستر باندھ کے رکھ، قومی اسمبلی میں نعرے بازی

اسلام آباد (آئی این پی)قومی اسمبلی کا اجلاس ایجنڈے پر کاروائی کے بغیر ہی غیر معینہ مدت تک ملتوی کردیا گیا۔فوری طور پر اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن نے شدیداحتجاج کیا اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے “کھینچ کے رکھ تان کے رکھ بوریا بستر باندھ کے رکھ “کے نعرے لگائے۔ جمعرات کو قومی

اسمبلی کا اجلاس ڈپٹی سپیکر قاسم سوری کی صدارت میں ہوا.تلاوت، نعت اور قومی ترانہ کے بعد ڈپٹی سپیکر قاسم خان سوری نے اجلاس غیر معینہ مدت تک ملتوی کرنے کا اعلان کیا تو اپوزیشن نے شور شرابہ شروع کردیا کہ فوری طور پر اجلاس کیوں ملتوی کردیا گیا ہے ۔یہ اجلاس اپوزیشن کی ریکوزیشن پر جاری تھا،فوری طور پر اجلاس ملتوی کرنے پر اپوزیشن نے احتجاج کیا ،پاکستان پیپلز پارٹی کے رکن آغا رفیع اللہ نے کھینچ کے رکھ تان کے رکھ بوریا بستر باندھ کے رکھ کے نعرے لگائے۔ واضح رہے کہ وزیر اعظم عمران خان نے سینیٹ کی اسلام آباد سے جنرل نشست پر ناکامی کے بعد قومی اسمبلی سے اعتماد کا ووٹ لینے کا فیصلہ کیا ہے، وزیر اعظم کے اعتماد کے لئے قومی اسمبلی کا خصوصی اجلاس جلد بلانے کا امکان ہے۔۔۔۔ حکومت اکثریت کھو چکی ہے، اراکین اسمبلی کو وزیراعظم پر اعتماد نہ رہا، سینئر صحافی نے پی ٹی آئی حکومت کےقبل از وقت خاتمے کا عندیہ دیدیا لاہور(پی این آئی)سینئر صحافی اور تجزیہ کار سہیل وڑائچ نے کہا ہے کہ یوسف رضا گیلانی کی تاریخی فتح کے بعد تحریک انصاف کی حکومت پانچ سالہ مدت پوری کرتے دکھائی نہیں دے رہی ،آج حکومت منیارٹی گورنمنٹ بن گئی ہے اور آج کے بعد حکومت کے پاس میجورٹی نہیں رہی کیونکہ قومی اسمبلی کی اکثریت نے حکومتی امیدوار کو ووٹ نہ دے کر وزیراعظم کے

خلاف عدم اعتماد کردیا ہےاور اب وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی راہ بھی ہموار ہو گئی ہے۔نجی ٹی وی کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے سہیل وڑائچ کا کہنا تھا کہ یوسف رضا گیلانی کی فتح کے بعد اخلاقی پہلو پر زیادہ گفتگو ہو رہی ہے جبکہ جو فزیکل پہلو ہےاُس پر بات ہونی چاہئے کہ آج اس الیکشن کا مطلب کیا تھا اور آگے اس الیکشن کے نتائج کیا ہوں گے؟پہلی بات یہ ہے کہ آج حکومت منیارٹی گورنمنٹ بن گئی ہے اور آج کے بعد حکومت میجورٹی گورنمنٹ نہیں رہی کیونکہ یوسف رضا گیلانی جیت گئے ہیں اور جو حکومت کا امیدوار ہے وہ قومی اسمبلی میں ہار گیا ہے، یوں قومی اسمبلی کی اکثریت نے ایک طرح سے وزیراعظم اور اُن کےامیدوار پر عدم اعتماد کردیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یوسف رضا گیلانی کی فتح کے بعد وزیراعظم عمران خان کے خلاف عدم اعتماد کی راہ ہموار ہو گئی ہے،اب عمران خان کو اس صورتحال میں ووٹ آف کنفیڈنس لینا چاہئے ،پہلے یہ خیال تھا کہ تحریک انصاف کی حکومت اپنی پانچ سالہ مدت آرام سے پوری کر لے گی ،میرا خیال ہے کہ اس الیکشن کے بعد اب ایسا ممکن نظر نہیں آ رہا ،اس کی وجہ یہ کہ حکومت بہت ہی کمزور وکٹ پر کھڑی ہے۔سہیل وڑائچ نے کہا کہ اخلاقی پہلو مادی پہلوؤں کے ساتھ ساتھ چلتے ہیں،اخلاقی سوال بڑا اہم ہےلیکن سوال تو یہ ہے کہ پاکستان کے اندر جو مارشل لاء ہیں ،ان کے اندر

کون سا اخلاقی سوال ہوتا ہے؟پاکستان کے اندر جو آمرانہ حکومتیں ہوتی ہیں اُن کے اندر کون سا اخلاقی سوال ہوتا ہے؟تو جو مادی نتائج ہیں وہ زیادہ اہم ہیں ،مادی نتائج یہ ہیں کہ یوسف رضا گیلانی جیت گئے ہیں اور اس کا مطلب یہ ہے کہ تحریک انصاف کے اندر لوگوں کی ایک بغاوت تھی اور لوگوں نے اپنی ناراضگی کا اظہار کیا ہےاور یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیئے ہیں ،میرا نہیں خیال کہ یہ ووٹ پیسوں کے بدلے دیئے گئے ہیں ،یہ یقینی طور پر اُن کا اظہار ناراضگی ہے،اسی لئے ووٹ مسترد ہوئے ہیں اور اسی لئے ووٹ یوسف رضا گیلانی کو پڑے ہیں ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں