سینیٹ ویڈیو اسکینڈل، کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے ولے سینیٹرز طلب کر لیے گئے، کس کس کو نوٹس بھیجا گیا؟

اسلام آباد(آئی این پی ) سینیٹ ویڈیو لیک اسکینڈل پر حکومتی کمیٹی نے کم ووٹوں کے باوجود سینیٹر منتخب ہونیوالے سینیٹرز کو طلب کر لیا گیا۔ کمیٹی نے ویڈیو میں نظر آنیوالے ممبران اسمبلی کو بھی نوٹسز جاری کردیے۔ کمیٹی نے کم ووٹوں کے باوجود منتخب ہونے والے سینیٹر روبینہ خالد، پہرہ مند تنگی، دلاور خان اور

مشتاق احمد خان کو نوٹس بھیجے ہیں جن میں کہا گیا ہے کہ ارکان وضاحت دیں کہ پارٹی ووٹ نہ ہونے کے باوجود وہ سینیٹر کیسے منتخب ہوئے؟۔ نوٹس کے مطابق سات دن میں تحریری طور پر یا کمیٹی پیش ہو کر مقف دیں، سینیٹرز وضاحت کریں کے وہ ووٹوں کی خریدو فروخت میں ملوث تو نہیں۔۔۔۔۔ نواز شریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ کے زیر سایہ سیاسی کھیل کھیلے اور کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے، حیران کن انکشاف اسلام آباد(پی این آئی )جمعیت علماء اسلام پاکستان کے سینئر رہنما اور ممتاز پارلیمنٹرین حافظ حسین احمد نے کہا کہ مولانا فضل الرحمن سے اختلاف کے باوجود بلاول زرداری اور مریم نواز کی جانب سے پی ڈی ایم کے طے شدہ متفقہ فیصلوں کو یکطرفہ طور پر بار، بار ویٹوکر کے پی ڈی ایم کے سربراہ کی بے عزتی اور بے توقیری اب نا قابل برداشت ہورہی ہے، ماضی میں شیخ رشید نے بھی مولانا فضل الرحمن کے خلاف باتیں کی تھی تو میدان ہم نے ہی سنبھالا تھا اور شیخ رشید کو لال حویلی تک پہنچادیاتھا۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین سینٹ کے لیے پیپلزپارٹی نے یوسف رضا گیلانی کا نام بھی یکطرفہ طور پر پیش کیا اور پھرپی ڈی ایم کے دیگر قائدین کو ماضی کی طرح اب بھی نہ چاہتے ہوئے بادل ناخواستہ یوسف رضا گیلانی کو گود لینا پڑاحالانکہ یہ فیصلہ نہ صرف خودکش انداز اختیار کر سکتاہے بلکہ پی ڈی ایم کے طے شدہ

موقف کے تابوت میں آخری کیل ٹھوکنے کے مترادف ہوگا، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ بلاول بھٹو زرداری اور مریم نواز کے پیچھے مولانا فضل الرحمن اورپی ڈی ایم کے دیگر قائدین اس لیے لگ گئے کیونکہ بظاہر نوازشریف نے 40 سال اسٹیبلشمنٹ اور مارشل لاؤں کے زیرسایے سیاسی کھیل کھیلا اور جب کرپشن میں پکڑے جانے پر وہ نظریاتی بن بیٹھے اور آزادی مارچ کی آڑ میں بیماری کا ڈرامہ رچایا اور لندن جاکر پناہ گزین بن گئے اب جبکہ 26 مارچ کو ’’رینٹل مارچ‘‘قریب آرہا ہے اس لیے کچھ لوگوں کو ایسی چھوٹی سرجری کی ضرورت بھی درپیش ہے جو پاکستان میں ممکن نہیں ہے اس مجبوری کی وجہ سے ابو جان کے پاس لندن ہی جانا ہوگا در اصل یہی پیغام ہے مولانا فضل الرحمن اور پی ڈی ایم کی دیگر قائدین اور اسٹیبلشمنٹ کے لیے اور یہی ’’رینٹل مارچ‘‘ کا بنیادی ایجنڈاہوگا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں