براڈ شیٹ معاملہ ، حکومت نے ملوث افراد کے خلاف کارروائی کا فیصلہ کر لیا

اسلام آباد (این این آئی)وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات سینیٹر شبلی فراز نے کہا ہے کہ وزیراعظم عمران خان نے براڈ شیٹ معاملے پر تین رکنی کابینہ کمیٹی تشکیل دیدی ہے ،کمیٹی 48گھنٹوں میں براڈ شیٹ بارے اپنی سفارشات پیش کریگی۔ پیر کو وفاقی وزیر سینیٹر شبلی فراز نے اپنے ٹویٹ میں کہا کہ 3رکنی کابینہ کمیٹی کا

کنوینئر میں خود جبکہ وفاقی وزیر سائنس اینڈ ٹیکنالوجی چوہدری فواد حسین اور وفاقی وزیر انسانی حقوق شیریں مزاری کمیٹی میں شامل ہیں۔انہوں نے کہا کہ کمیٹی کابینہ کو 48 گھنٹوں میں براڈشیٹ معاملے پر سفارشات پیش کریگی،اس معاملے میں فائدہ دینے والے اورفائدہ اٹھانے والے تمام لوگوں کیخلاف کاروائی ہو گی۔۔۔۔حکومت کے خلاف تحریکِ عدم اعتماد لانے کا فیصلہ کون کرے گا؟ مریم نواز نے اعلان کر دیا، مولانا فضل الرحمان نے عمران خان کو فارن فنڈنگ کیس کا مرکزی ملزم قرار دے دیااسلام آباد (این این آئی)اپوزیشن اتحاد پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ (پی ڈی ایم) کے صدر مولانا فضل الرحمن نے الیکشن کمیشن کے باہر احتجاج میں عوام سے بھرپور شرکت کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس کا مرکزی ملزم عمران خان ہے ،مدر آف این آر او لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا ، کبھی توایک منتخب وزیراعظم کیخلاف 6 مہینے میں فیصلہ دیدیا جاتا ہے، آج سلیکٹڈ وزیراعظم کیخلاف کیس زیرالتوا پڑا ہوا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے، ہم جمہوری لوگ ہیں ،دھاوا نہیں جمہوری احتجاج کررہے ہیں یہ آئین اور قانون کا تقاضا ہے،الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار ہوکر فیصلہ کرنا ہوگا، جس جرم کا اعتراف ہوچکا اس کا فیصلہ سنایا جائے، مزید تاخیر سے شکوک وشبہات پیدا ہونگے۔پیر کو اسلام آباد میں پی ڈی ایم کے اجلاس کے بعد مریم نواز و

دیگر رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علمائے اسلام (ف) کے سربراہ اور پی ڈی ایم کے صدر مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ پی ڈی ایم کے اتحاد کی سٹیرنگ کمیٹی کا اجلاس ہوا ہے جس میں الیکشن کمیشن کے سامنے مظاہرے کی حکمت عملی کے حوالے سے غور و خوض کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ طے ہوا ہے کہ (آج) منگل کو پی ڈی ایم کی قیادت الیکشن کمیشن کے سامنے فارن فنڈنگ کیس کے حوالے سے بھرپور احتجاج کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ فارن فنڈنگ کیس پاکستان کی تاریخ کا سب سے بڑا سکینڈل ہے جس کا مرکزی ملزم عمران احمد نیازی ہے، اس نے غیر قانونی طریقے سے پوری دنیا سے فنڈ اکٹھے کیے اور انہیں سیاسی انتشار اور دھاندلی کیلئے استعمال کیا۔ عمران نیازی نے مدر آف این آر او لے کر پاکستان میں سیاسی عدم استحکام پیدا کیا اور چندوں کے نام پر حاصل کیے گئے فنڈز کو خفیہ اکاؤنٹسکے ذریعے ذاتی کاروبار اور انتشار پھیلانے کیلئے استعمال کیا جس کا خمیازہ آج پوری قوم بھگت رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم الیکشن کمیشن سے مطالبہ کرنے جائیں گے کہ جس جرم کا اعتراف ہوچکا ہے اس کا فوراً فیصلہ سنائے، مزید تاخیر سے شکوک و شبہات پیدا ہورہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ قوم کو اس تذبذب سے نکالنے کیلئے اس پارٹی اور اس کی قیادت کے خلاف فیصلے میں تاخیر کیوں کی جارہی ہے۔ صدر پی ڈی ایم نے کہا کہ

کبھی تو ایک منتخب وزیراعظم کے خلاف 6 مہینے کے اندر اندر فیصلہ دے دیا جاتا ہے اور آج سلیکٹڈ وزیراعظم کیخلاف کیس زیرالتوا پڑا ہوا ہے، یہ کہاں کا انصاف ہے۔ مولانا فضل الرحمن نے کہا کہ ہم جمہوری لوگ ہیں ہم دھاوا نہیں جمہوری احتجاج کررہے ہیں یہ آئین اور قانون کا تقاضا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ الیکشن کمیشن کو غیر جانبدار ہوکر فیصلہ کرنا ہوگا، ہم پی ڈی ایم کی طرف سے مطالبات پر مبنی خط پیش کرینگے ۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ (ن) کی نائب صدر مریم نواز نے کہا کہ میاں صاحب کا خیال ہے کہ غیر جمہوری قوتوں کا کوئی عمل دخل نہیں ہونا چاہئے اور ہماری جدوجہد اسی کیخلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں غیر جمہوری قوتوں کا سیاست میں عمل دخل نہ ہو۔انہوں نے کہا کہ نواز شریف نے پہلے دن کہہ دیا تھا عمران خان صرف ایک مہرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے کسی سےکوئی بیک ڈور رابطے نہیں ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کو اپنے آپ سے ہی خطرہ ہے، ان کا دم ہرخواہش پر نکل رہا ہے ان کی ہر خواہش پوری نہیں ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت ٹس سے مس نہ ہوتی تو 6 سال بعد فارن فنڈنگ کیس کی سماعت نہ ہورہی ہوتی۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کیخلاف تحریک عدم اعتماد لانے کا فیصلہ پی ڈی ایم کریگی۔انہوں نے کہا کہ اجلاس میں ملک بھر میں احتجاجی مظاہروں اور

ریلیوں کے حوالے سے شیڈول کو حتمی شکل دیدی گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ 21 جنوری سے 27 فروری تک ملک بھر میں جلسے ہوں گے ۔انہوں نے کہا کہ 21 جنوری کو کراچی میں ’اسرائیل نامنظور ملین مارچ کیا جائیگا۔ 5فروری کو پورے ملک میں کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کا دن منایا جائیگا اور اس کے ساتھ ایک بڑا جلسہ راولپنڈی کے لیاقت باغ میں کیا جائے گا جس میں کشمیر کی سیاسی جماعتوں کو بھی شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔ 9فروری کو حیدر آباد ، 13 فروری کو سیالکوٹ ، 16 فروری کو پشین بلوچستان، 23 فروری کو سرگودھا اور 27 فروری کو خضدار میں ریلی اور جلسہ کیا جائے گا، اس کے بعد اسلام آباد کی طرف لانگ مارچ کا فیصلہ ہوگا۔۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں