اسلام آ باد (آئی این پی ) سپریم کورٹ نے وفاقی حکومت کو مستقل سیکرٹری قانون تعینات کرنے اور 30 نئی احتساب عدالتیں ایک ماہ میں فعال کرنے کی ہدایت کردی۔ منگل کو سپریم کورٹ میں 120 نئی احتساب عدالتوں کے قیام کے کیس کی سماعت ہوئی تو عدالت نے مستقل سیکرٹری قانون کی عدم تعیناتی کا نوٹس لے لیا۔ عدالت
نے وفاقی حکومت کو مستقل سیکرٹری قانون تعینات کرنے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ وزارت قانون کو ایڈہاک ازم پر نہیں چلایا جا سکتا۔ سپریم کورٹ نے 30 نئی احتساب عدالتیں ایک ماہ میں فعال کرنے کی ہدایت بھی کی۔ چیف جسٹس نے پوچھا کہ احتساب عدالتوں کے قیام کو کیوں لٹکایا جا رہا ہے؟۔ایڈیشنل اٹارنی جنرل سہیل محمود نے بتایا کہ وزارت خزانہ اور اسٹبلشمنٹ سے منظوری ہوچکی، گیارہ جنوری سے عملے کی بھرتیاں شروع ہونگی۔ سپریم کورٹ نے احتساب عدالت کراچی کو لاکھڑا پاور پلانٹ کرپشن کیس کا فیصلہ رواں ماہ ہی کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے نیب اور حکومت سے پیشرفت رپورٹس طلب کرلی۔ کیس کی مزید سماعت فروری کے دوسرے ہفتے تک ملتوی کردی گئی۔۔۔۔
سپریم کورٹ میں سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ ریفرنس کی سماعت، اس تنازع میں کیوں مداخلت کریں؟ سپریم کورٹ کا سوال
اسلام آباد(آن لائن)سپریم کورٹ نے سینیٹ انتخابات اوپن بیلٹ پیپر کے ذریعے کرانے سے متعلق حکومتی ریفرنس کی سماعت کے موقع پر متعدد قانونی سوال اٹھاتے ہوئے ملک کی تمام اکائیوں کو نوٹس جاری کر
دیئے جبکہ ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو اس اہم معاملے پر دلچسپی کی صورت میں فریق بننے کے لئےدرخواست دائر کرنے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 11 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔ ریفرنس کی سماعت چیف جسٹس گلزار احمد کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بینچ نے کی۔دوران سماعت جسٹس اعجاز الاحسن نے اٹارنی جنرل سے استفسار کیا کہ اگر آئین کہے الیکشن سیکریٹ بیلٹ سے کرایا جائے تو ماتحت قانون اسے کیسے تبدیل کر سکتا ہے، کیا پارلیمنٹ یہ بھی کہہ سکتا ہے قومی اسمبلی کا انتخاب اوپن بیلٹ کے ذریعے کرایا جائے۔اٹارنی جنرل صاحب آپ اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کے مابین قومی اتفاق رائے کیوں پیدا نہیں کرتے،میثاق جمہوریت میں سیاسی جماعتوں نے ووٹوں کی خریدوفروخت روکنے پر اتفاق رائے کیا تھا۔جسٹس یحییٰ آفریدی نے اس موقع پر نکتہ اٹھایا کہ سپریم کورٹ اس تنازعہ میں کیوں مداخلت کرے؟آرٹیکل 66 کہتا ہے مقننہ کے امور عدالتوں میں زیر بحث نہیں لائے جا سکتے۔اٹارنی جنرل نے اس موقع پر عدالت کو بتایا کہ حکومت نے اس بابت ایک آئینی ترمیمی بل پیش کردیا ہے،آئین نے قومی اسمبلی کے الیکشن کیلئے قانون سازوں پر انحصار کیا ہے، بھارت میں ایسی صورتحال کا سامنا رہا،ووٹر کسی کو جواب دہ نہیں ہے۔عدالت عظمیٰ نے اس موقع پر چیئرمین سینیٹ، اسپیکر قومی اسمبلی، چاروں صوبائی
اسمبلیوں کے سپیکرز، صوبائی ایڈووکیٹ جنرلز کو نوٹس جاری کرتے ہوئے ملک کی بڑی سیاسی جماعتوں کو اس اہم معاملے پر دلچسپی کی صورت میں بذریعہ درخواست فریق بننے ، قومی اخبارات میں اشتہار دینے کا حکم دیتے ہوئے معاملہ کی سماعت 11 جنوری تک کے لئے ملتوی کر دی ہے۔۔۔۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں