جوبائیڈن کو کورونا ویکسین کی پہلی خوراک براہ راست دیدی گئی، منظر امریکی ٹی پر دکھایا گیا

واشنگٹن(این این آئی )امریکا کے نو منتخب صدر جو بائیڈن کوکرونا ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی۔ جوبائیڈن کو کرونا ویکسین لگانے کا عمل ٹیلی ویژن کیمروں کے ذریعے براہ راست دکھایا گیا۔میڈیارپورٹس کے مطابق اس موقعے پر جو بائیڈن نے کہا کہ ویکسین ہمارے لیے وبائی امراض سے نجات پانے کی ایک

بہت بڑی امید ہے۔ انہوں نے امریکیوں سے چھٹیوں کے دوران قواعد کی پابندی کرنے اور غیر ضروری سفر سے گریز پر زور دیا۔بائیڈن کو ڈیلاویر کے نیوارک کے ایک اسپتال میں فائزر بائونک ویکسین کی ایک خوراک دی گئی۔ بائیڈن کی ٹیم نے بتایا کہ نو منتخب صدر کی اہلیہ جل کو بھی پیر کو ویکسین کی پہلی خوراک دی گئی۔جوبائیڈن نے انجیکشن لگوانے کے فورا بعد کہا میں ایسا اس لیے کررہا ہوںتاکہ لوگوں کو بھی ویکسین لگوانے کی ترغیب ملے، جب ویکسین وافرمقدار میں موجود ہوگی تو لوگوں کو اسے لگوانے میں تیار رہنا ہو گا۔ یہ کوئی پریشانی والی بات نہیں۔انہوں نے سائنس دانوں اور طبی عملے کی کاوشوں کا شکریہ ادا کرتے ہووئے کہا کہ ماہرین نے یہ ممکن بنایا۔ انہوں نے صف اول میں کام کرنے والے کارکنوں کا بھی شکریہ ادا کیا اور کہا کہ وہ حقیقی ہیرو ہیں۔ انہوں نے ویکسین تیار کرنے میں معاونت ڈونلڈ ٹرمپ انتظامیہ کا شکریہ بھی ادا کیا۔۔۔۔۔۔

کورونا کی علامتیں ظاہر ہونے سے پہلے ہی بیماری کا پتہ لگانے والی اسمارٹ انگوٹھی متعارف کرا دی گئی کتنے ہزار لوگوں پر آزمائش کی گئی؟

واشنگٹن(این این آئی)ایک اسمارٹ انگوٹھی(رنگ) کورونا وائرس سے ہونے والی بیماری کووڈ 19 کو قبل از وقت پکڑنے میں مدد دے سکتی ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق امریکا کی کیلیفورنیا یونیورسٹی کی اس تحقیق میں فن لینڈ کی ایک کمپنی اورا کی تیار کردہ اسمارٹ انگوٹھی کو آزمایا گیا، جو جسمانی درجہ حرارت اور دل کی دھڑکن کی رفتار سمیت دیگر ڈیٹا کو اکٹھا کرنے کے ساتھ کووڈ 19 سے منسلک بخار کی شناخت بھی کرسکتی ہے۔یہ ڈیوائس تھرما میٹر کے مقابلے میں بیماری کی پیشگوئی کے لیے زیادہ بہتر ثابت ہوسکے گی، جس سے جلد آئسولیشن اور ٹیسٹنگ میں مدد مل سکے گی اور وبائی مرض کو پھیلنے سے روکنا ممکن ہوسکے گا۔یہ فی الحال ابتدائی تحقیق ہے، جس میں 50 ایسے افراد کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا گیا جو پہلے کووڈ 19 سے متاثر ہوچکے تھے۔طبی جریدے جرنل سائنٹیفک رپورٹس میں شائع تحقیق میں دریافت کیا گیا کہ یہ اسمارٹ رنگ کووڈ 19 کی علامات کے شکار افراد کے زیادہ جسمانی درجہ حرارت کی درست شناخت کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔یہ تو ابھی معلوم نہیں کہ کووڈ 19 کے بغیر علامات والے مریضوں میں یہ اسمارٹ رنگ بیماری کو پکڑنے میں کس حد تک موثر ہے، مگر محققین نے تحقیق میں شامل 50 میں سے 38 افراد میں بخار کو اس وقت دیکھا جب دیگر علامات رپورٹ نہیں ہوئی تھیں یا سامنے نہیں آئی تھیں۔محققین نے 50

میں سے ہر فرد کا کے جسمانی درجہ حرارت کے ڈیٹا کا جتزیہ کئی ہفتوں تک کیا۔انہوں نے بتایا کہ متعدد عناصر جسمانی درجہ حرارت پر اثرانداز ہوتے ہیں اور صرف جسمانی درجہ حرارت کی جانچ پڑتال کرنا زیادہ موثر نہیں۔یہی وجہ ہے کہ متعدد ہفتوں تک جسمانی درجہ حرارت کا تجزیہ کیا گیا اور محققین کا کہنا تھا کہ اس سے ثابت ہوتا ہے کہ ویئر ایبل ڈیوائسز کا استعمال کووڈ 19 اور دیگر امراض کو جلد پکڑنے میں مدد دے سکتا ہے۔اگرچہ تحقیق میں شامل افراد کی تعداد بہت کم تھی مگر محققین کا کہنا تھا کہ نتائج حوصلہ افزا ہہیں کیونکہ یہ اسمارٹ رنگ علامات کی شناخت اس وقت کرلیتی ہے جب وہ معمولی یا توجہ میں نہیں آتیں۔یہ اسمارٹ رنگ صارف کی نیند اور بیداری، دل کی دھڑکن اور نبض کی رفتار کے ساتھ جسمانی درجہ حرارت کا ڈیٹا مسلسل فراہم کرتی ہے۔اس تحقیق کے بعد محقققین نے اس اسمارٹ رنگ کی آزمائش دنیا بھر میں 65 ہزار سے زائد افراد پر کی گئی، جس کے نتائج جلد جاری کیے جائیں گے۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close