کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن روبوٹ کو ذمہ داریاں سونپ دی گئیں

تونس(پی این آئی)شمالی افریقی ملک تیونس کے دارالحکومت میں کورونا وائرس کے باعث لاک ڈاؤن پر عمل درآمد کو یقینی بنانے کے لیے پولیس نے روبوٹ تعینات کردیا۔ رپورٹ کے مطابق تونس کے مختلف علاقوں میں روبوٹ کو ذمہ داریاں سونپ دی گئی ہیں جو سڑک پر چلنے والے شہریوں کی جاسوسی کرتے ہیں۔رپورٹ

کے مطابق روبوٹ گلیوں میں گھومنے والے افراد سے پوچھ گچھ بھی کرلیتا ہے اور ان سے گھروں سے باہر نکلنے کی وجوہات دریافت کرتا ہے۔تیونس کے شہریوں کو روبوٹ کے کیمرے کے سامنے اپنا شناختی کارڈ اور دیگر دستاویزات کو رکھنا پڑتا ہے جبکہ اس کو کنٹرول کرنے والے پولیس افسران اس کا جائزہ لیتے ہیں۔خیال رہے کہ تیونس میں ملکی سطح پر لاک ڈاؤن کا یہ دوسرا ہفتہ ہے جبکہ ملک میں اب تک کورونا وائرس سے 14 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔حکومت نے شہریوں کو صرف ادویات اور اشیائے ضروریہ کے حصول کے لیے گھروں سے باہر نکلنے کی اجازت دی ہے۔تیونس میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق کورونا وائرس سے متاثرہ 436 افراد زیر علاج ہیں۔رپورٹ کے مطابق ‘پی گارڈز’ کہلانے والے ان روبوٹس کو تیونس کی وزارت داخلہ نے سڑکوں پر تعینات کیا ہے، تاہم یہ واضح نہیں کہ ان کی تعداد کتنی ہے۔بی بی سی کو روبوٹ تیار کرنے والی کمپنی اینووا روبوٹکس کے عہدیدار نے بتایا کہ یہ خفیہ معاملہ ہے اور انہوں نے روبوٹ کی قیمت کے حوالے سے بھی کچھ بتانے سے انکار کیا۔لاک ڈاؤن کی خلاف ورزی کرنے والے شہریوں کی نگرانی کے لیے تعینات روبوٹ میں جدید کیمرہ، لائٹ ڈی ٹیکشن اور رینجنگ ٹیکنالوجی نصب ہے جو ریڈار کی طرح کام کرتی ہے، تاہم یہ لہروں کے بجائے روشنی استعمال کرتی ہے۔وزارت داخلہ نے روبوٹ کی ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر جاری کی جس پر عوام کی جانب سے ملا جلا ردعمل ظاہر کیا گیا۔متعدد شہریوں نے حکومت کے اس قدم کا خیر مقدم کیا جبکہ دیگر کا کہنا تھا کہ روبوٹ کی نقل و حرکت انتہائی سست ہے اس لیے یہ مؤثر نہیں ہے۔سوشل میڈیا میں گردش کرنے والی کئی ویڈیو میں دکھایا گیا ہے کہ شہریوں کی بڑی تعداد روبوٹ کے سامنے کھڑے ہو کر اپنی شناخت کروا رہی ہے اور دستاویزات بھی دکھا رہی ہے۔روبوٹ تعاون کرنے والے شہریوں کو پوچھ گچھ کے بعد فوری طور پر گھروں میں جاکر بیٹھنے کی ہدایت کرتا ہے۔ دنیا بھر میں کورونا وائرس سے ہلاکتوں کی تعداد 53 ہزار سے تجاوزکرگئی ہے جبکہ متاثرین کی تعداد 10 لاکھ 15 ہزار 709 تک پہنچ گئی ہے تاہم 2 لاکھ 11 ہزار سے زائد متاثرین صحت یاب بھی ہوچکے ہیں۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں