سکھر (پی این آئی) کراچی تا پشاور مین ریلوے لائن پر روہڑی کے نزدیک جمعے کی رات کو مسافر ٹرین پاکستان ایکسپریس اور ریلوے پھاٹک کراس کرتی ہوئی ایک مسافر بس میںخوفناک تصادم کے نتیجے میں بچوں اور خواتین سمیت 22 افراد جاں بحق ہوگئے۔کمشنر سکھر ڈویژن شفیق مہیسر کا کہنا ہے کراچی سے
سرگودھا جانے والی بس میں سوار 60 سے زائد زخمی مسافروں کو سکھر اور روہڑی کے ہسپتالوں میں منتقل کر دیا گیا ہے۔حادثے کے وقت اندھیرا ہونے کے باعث موبائل فون کی روشنی میں زخمیوں کو بس سے نکالا گیا اور بعد میں پھنسے ہوئے مسافروں کو نکالنے کے لیے بس کی باڈی کو کاٹنا پڑا۔کمشنر سکھر نے میڈیا کو بتایا کہ متعدد زخمیوں کی حالت خراب ہے اور مزید ہلاکتوں کا خدشہ ہے۔کمشنر کا کہنا ہے کہ سرگودھا جانے والی شاہین کوچ نامی مسافر بس کھلے ہوئے پھاٹک کو کراس کررہی تھی کہ حادثہ پیش آیا۔ حادثے میں ٹرین پٹری سے اترنے سے بچ گئی تاہم ٹرین کے انجن کو نقصان پہنچا جبکہ اسسٹنٹ ڈرائیور بھی زخمی ہوئے ۔صوبائی وزیر صحت ڈاکٹر عذرا فضل نےسکھر سول ہسپتال میں ایمرجنسی نافذ کر دی۔پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو نے حادثے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے سندھ حکومت کو زخمیوں کو طبی امداد فراہم کرنے کی ہدیات کی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ آئے روز ٹرین حادثات وفاقی حکومت کی کارکردگی پر ایک سوالیہ نشان بن چکے ہیں۔ ‘ پاکستان ریلوے کی انتظامیہ نے سندھ حکومت پر حادثے کا الزام لگاتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت کو کئی بار بغیر عملے والے پھاٹکوں پر عملہ مقرر کرنے کا کہا گیا مگر ایسا نہیں کیا گیا۔ ریلوے کے ایک ترجمان کے مطابق یہ حادثہ بس ڈرائیور کی غفلت کے باعث پیش آیا۔ ان کے مطابق مزکورہ پھاٹک پر دروازے ہی نہیں لگے ہوئے تھے۔یہ حادثہ ایک ایسے پھاٹک پر پیش آیا جسے ٹرین کی آمد پر کھولنے اور بند کرنے کے لیے کوئی عملہ مقرر نہیں تھا اور کھلے پھاٹک کو کراس کرتے ہوئے بس کو حادثہ پیش آیا۔’پاکستان ریلوے نے کئی بار صوبائی حکومت کو لکھا کہ سندھ میں موجود ایسے 2470 پھاٹک ہیں جن پر کوئی عملہ نہیں، مگر بار بار کہنے کے باجود سٹاف مقرر نہیں کیا گیا۔‘
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں