ہم نے جو کچھ کیاٹرمپ کے کہنے پر کیا، امریکی کانگریس کی عمارت پر حملےمیں شامل خاتون کا ویڈیو میں اعتراف

واشنگٹن (این این آئی )امریکی سینیٹ میں سابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے مواخذے کی کارروائی کے دوران پراسیکیوٹرز نے موقف اختیار کیا ہے کہ ٹرمپ کے خلاف واضح اور ٹھوس ثبوت موجود ہیں کہ انہوں نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسایا تھا۔میڈیارپورٹس کے مطابق سینیٹ میں مسلسل

تیسرے روز مواخذے کی کارروائی جاری رہی جس کے دوران ایوانِ نمائندگان کی پراسیکیوشن ٹیم کے مرکزی رکن جیمی راسکن نے اپنے حتمی دلائل میں کہا کہ کانگریس کی عمارت میں چھ جنوری کو جو کچھ ہوا اس بارے میں ارکان کو منطقی انداز میں سوچنے کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ سابق صدر ٹرمپ نے چھ جنوری کو کیپٹل ہل کی جانب مارچ کرنے کے لیے اپنے حامیوں کو اکسایا تھا جس کے بعد ہجوم نے کانگریس کی عمارت پر حملہ کیا۔ حملہ آوروں نے عمارت کی کھڑکیوں کو توڑا، افسران کو یرغمال بنایا اور محافظوں سے ہاتھا پائی کی۔راسکن نے کہا کہ کیپٹل ہل میں ہنگامہ آرائی کے وقت ٹرمپ نے دو گھنٹے تک کچھ بھی نہیں کیا اور اس کے نتیجے میں کیپٹل پولیس کے ایک افسر سمیت پانچ افراد کی جانیں گئیں۔انہوں نے کہا کہ امریکی جمہوریت کا یہ راسخ اصول ہے کہ کوئی شخص فساد برپا نہیں کرسکتا۔ لیکن ان کے بقول سابق صدر نے ہمیں دھوکہ دیا اور اپنے ملک کی حکومت کے خلاف حامیوں کو بغاوت پر اکسایا۔ اس لیے انہیں لازمی سزا ملنی چاہیے۔پراسیکیوشن ٹیم نے زبانی دلائل کے علاوہ چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملے کی متعدد ویڈیوز اور سابق صدر کے ٹوئٹرز پر جاری کردہ بیانات کو بھی سینیٹ میں بطور شواہد پیش کیا ۔چھ جنوری کو کیپٹل ہل پر حملہ کرنے والے بعض مشتعل افراد ایوانِ نمائندگان کی ڈیموکریٹ اسپیکر نینسی پیلوسی کو بھی تلاش کر

رہے تھے۔ تاہم سیکیورٹی حکام نے نائب صدر پینس اور اسپیکر پیلوسی کو محفوظ مقام پر منتقل کر دیا تھا۔پراسیکیوشن ٹیم میں شامل ایک رکن ڈیانا ڈی گیٹ نے دلائل کے دوران ہنگامہ آرائی میں شامل ایک خاتون کے بیان کا ویڈیو کلپ بھی دکھایا جس میں خاتون کو یہ کہتے سنا جاسکتا ہے کہ ہم نے جو کچھ بھی کیا وہ اس وقت کے صدر ٹرمپ کے کہنے پر کیا۔ڈیانا کے بقول باغیوں کو یقین تھا کہ انہیں صدر کی جانب سے احکامات ملے ہیں اور انہوں نے پولیس کو بھی یہی کہا کہ وہ صدر کے احکامات پر عمل کر رہے ہیں۔ڈیانا نے ایوان کو متعدد ٹی وی انٹرویوز بھی دکھائے جن میں مظاہرین یہ کہہ رہے تھے کہ انہوں نے کیپٹل پر اس لیے حملہ کیا ہے کیوں کہ ٹرمپ نے انہیں ایسا کرنے کو کہا۔پراسیکیوشن ٹیم میں شامل کئی مینیجرز نے خبردار کیا کہ اگر ٹرمپ مقدمے سے بری ہوئے تو وہ 2024 میں ہونے والے صدارتی انتخابات لڑ کر مزید مسائل پیدا کر سکتے ہیں۔کیلی فورنیا سے تعلق رکھنے والے رکنِ کانگریس ٹیڈ لیو نے کہا کہ وہ ٹرمپ کے دوبارہ انتخابات لڑنے سے خوفزدہ نہیں بلکہ وہ اس پر تشویش میں مبتلا ہیں کہ اگر انہوں نے دوبارہ الیکشن لڑا اور ہار گئے تو وہ دوبارہ ایسا ہی کریں گے۔۔۔۔

close