کورونا وائرس، موبائل فون کا استعمال بھی خطرناک قرار دیدیا گیا، سائنسدانوں کی نئی تحقیق سامنے آگئی

لاہور (پی این آئی ) موبائل فونز کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔ ماہرین نے لوگوں کو عوامی مقامات پر موبائل فون کا استعمال کم سے کم کرنے کا مشورہ دیا ہے۔تفصیلات کے مطابق دنیا بھر کے سائنسدان کورونا وائرس پر دن رات تحقیق کر رہے ہیں،تاحال اس کی ویکسین تیار نہیں کی جا سکی تاہم اس کی علامات بتائی

گئی ہیں۔ابتدا میں بتایا گیا کہ کورونا وائرس کی علامات کھانسی،بخار یا نزلہ زکام ہیں۔اس کے بعد بتایا گیا کہ گر کسی شخص کو بخار اور زکام کیساتھ سانس لینے میں غیر معمولی دشواری کا سامنا ہے، تو یہ وائرس کی علامت ہو سکتی ہے جس کے بعد ڈاکٹرز سے رابطہ یا خود کو قرنطینہ کر لینا چاہیئے۔ اس کے بعد یہ بھی بتایا گیا کہ آنکھوں کا سرخ ہونا بھی کرونا وائرس کی علامت ہے ۔کنگز کالج لندن میں کی گئی حالیہ تحقیق کے مطابق سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت سے محرومی کورونا وائرس کی علامت ہو سکتی ہے، کورونا کے مرض کے شکار 59 فیصد افراد سونگھنے اور چکھنے کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔اس بات پر بھی تحقیق کی گئی کہ آیا کورونا وائرس موبائل فونز سے بھی پھیل سکتا ہے یا نہیں۔ موبائل فون سے بھی کورونا وائرس پھیلنے کا خدشہ ہے۔آسٹریلوی ماہرین نے کورونا وائرس کے پھیلاؤ کے حوالے سے ایک تحقیق کی جس میں اس بات پر غور کیا گیا کہ موبائل فون کے ذریعے کورونا وائرس پھیل سکتا ہے۔ماہرین کے مطابق موبائل فون پر عام طور پر انسانی آنکھ کو نظر نہ آنے والے جراثیم موجود ہوتے ہیں، تحقیق میں 56 طبی تحقیقی رپورٹس کا تجزیہ کیا گیا تھا تاکہ جائزہ لیا جاسکے کہ موبائل فونز کس حد تک بیکٹیریا اور وائرس وغیرہ کی آلودگی کو پھیلانے کا خطرہ بن سکتے ہیں۔ماہرین نے موبائل صارفین کو مشورہ دیا ہے کہ وہ عوامی مقامات پر موبائل فون کا استعمال کم سے کم کریں۔

close