22 سال خدمت کرنے کے بعد لگتا ہے مجھے بھارت میں رہنے کا کوئی حق نہیں، ریٹائرڈ بھارتی فوجی مسلمانوں پر ظلم و ستم کیخلاف بول پڑا

نئی دہلی (پی این آئی ) دہلی فسادات میں بے گھر ہونے والے بھارتی ریٹائرڈ فوجی عایش محمد بھارتی ظلم و ستم کے خلاف پھٹ پڑے۔ تفصیلات کے مطابق بھارتی ریٹائرڈ فوجی عایش محمد کا کہنا ہے ایسا لگتا ہے مجھے بھارت میں رہنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ نجی نیوز پر جاری ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ عایش

محمد نامی 58 سالہ ریٹائرڈ فوجی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرا گھر بھاگیرتی وہار میں تھا 25 فروری کو کچھ ہندوں نے میرے گھر کو جلا دیا ۔3 سو کے قریب ہندو انتہا پسندوں نے میرے گھر پر حملہ کیا تھا ،حملے کے وقت میرا 16 سالہ بیٹا گھر پر موجود تھا جو چھت سے چھلانگ لگا کر پڑوسی کے گھر کود گیا۔ چند روز میں میری بھانجی کی شادی تھی، ہندو انتہا پسندوں نے شادی کے لئے رکھا گیا زیور بھی لوٹ لیا، میرے بیٹوں کی دو موٹر سائیکلوں کو جلا دیا گیا۔سابق بھارتی فوجی نے اپنی بیوی اور دو بیٹوں کو آبائی گاوٴں بھیج دیا اور خود پناہ گاہ میں رہنے پر مجبور ہے۔عایش محمد کا کہنا ہے کہ 22 سال میں نے بھارت کی خدمت کی اس سروس کے دوران بہت سے زخموں کوبھی برداشت کیا۔ تاہم بھارت میں مسلمانوں کے قتل عام سے معلوم ہوتا ہے کہ مجھے بھارت میں رہنے کا حق نہیں۔ یاد رہے دہلی فسادات میں ہندوں نے درجنوں مسلمانوں کو قتل کردیا ، ان کا ساز و سامان بھی لوٹ لیا۔ جس سے بھارتی مسلمان مال و زر سے محروم ہو گئے۔ اس سے قبل بھارتی دارالحکومت میں مسلمانوں کی نسل کشی کے دوران دل دہلادینے والی کہانیاں سامنے آئی ،ان میں سے ایک کہانی گلشن کی ہے جس کے والد محمد انور کو گھر کے اندر جلاکر راکھ کردیا گیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق جب گلشن نے خاموشی سے اپنے والد کی تدفین کا ارادہ کیا تو ہسپتال انتظامیہ نے اسے صرف ایک ٹانگ ہی واپس کی جو اس کے مرحوم والد کی تھی۔ امدادی ٹیم محمد انور کے جلے ہوئے گھر میں پہنچی تو لاکھ کوشش کے باوجود اس کی ایک ٹانگ ہی واپس کرچکی۔ اس کی بیٹی گلشن جب گرو تیغ بہادر ہسپتال پہنچی تو ڈاکٹروں نے انہیں طویل انتظار کرایا اور اس کے والد کی ایک ٹانگ واپس کی۔محمد انور دہلی کے غریب علاقے شیو وہار کا رہائشی تھا جہاں بد ترین مسلم کش فسادات دیکھنے کو ملے یہاں سے شروع ہونے والی مذہبی آگ نے پورے شمال مشرقی دہلی کو اپنی لپیٹ میں لے لیا تھا۔

پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست اور بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رابطہ کاروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close