چور، مجرم اور لندن بھاگے شخص کیلئے سپریم کورٹ بار عدالت چلی گئی، وزیراعظم عمران خان

بہاولپور (پی این آئی)وزیر اعظم عمران خان نے تاحیات نااہلی ختم کرنے کیلئے عدالت عظمیٰ میں درخواست دائر کرنے پر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن پر تنقید کرتے ہوئے کہاہے کہ بار ایسوسی ایشن کہتی ہے کہ جھوٹ بول کر باہر جانے والے کو پھر سے موقع دینا چاہیے ،3 بار وزیر اعظم بننے والا لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں اربوں روپے کی پراپرٹی میں رہ رہا ہے، نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے تاحیات نااہلی سے متعلق سپریم کورٹ بار کی

پٹیشن کی مخالفت کرتے ہوئے کہا ہےکہ ایک چور، مجرم اور جھوٹ بول کر لندن بھاگے ہوئے شخص کےلیے سپریم کورٹ بار عدالت چلی گئی،، ان کی دولت کے بارے میں سوال کیا جائے تو کہتے ہیں میرے بچوں سے پوچھو، بچوں سے پوچھا جائے تو کہتے ہیں پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں،جب تک قوم ساتھ نہیں دے گی تب تک قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوسکتی، صحت کارڈ سے ہمارے ملک کے صحت کے نظام میں انقلاب آئے گا، ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے چھوٹے سے چھوٹے

شہروں اور گائوں میں بھی پرائیوٹ سیکٹر ہسپتال بنانے جائے گا،پچھلے 3 سالوں میں کورونا کے دوران صحت اور معاشی انتظامات کو بہتر انداز میں سنبھالنے والے ممالک میں پاکستان سرفہرست 3 ممالک میں شامل رہا جس پر پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں،انشااللہ اگلی بار جب آپ سے ملاقات ہوگی تو جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے افتتاح کے لیے آئوں گا۔ منگل کو بہاولپور ڈویژن کیلئے نیا پاکستان صحت کارڈ کے اجرا کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ

18 سال کی عمر میں جب میں برطانیہ گیا تو مجھے پہلی دفعہ فلاحی ریاست دیکھنے کا موقع ملا۔انہوں نے کہا کہ آئین میں لکھا ہے کہ پاکستان نے ایک اسلامی فلاحی ریاست بننا ہے تاہم ایسا ہو نہ سکا۔وزیر اعظم نے کہا کہ برطانیہ کے ہسپتالوں میں پیسے نہ ہونے پر مفت علاج ہوتا تھا، ہر قسم کے لوگ وہاں نظر آتے تھے تاہم سب کے ساتھ برابر سلوک کیا جاتا تھا۔انہوں نے بتایا کہ علاج کیلئے والدہ کو برطانیہ لے کر گیا تو اسی مہنگے ہسپتال میں ساتھ والے بستر پر مفت علاج والے

مریض بھی موجود تھے تاہم ان کے ساتھ کوئی فرق نہیں کیا جارہا تھا۔انہوںنے کہاکہ برطانیہ کا صحت کا بجٹ پاکستان کے مجموعی بجٹ سے کہیں زیادہ ہے، ہم سوچتے تھے پاکستان میں اتنا پیسہ کہاں سے آئیگا، ہم خیبر پختونخوا میں ہیلتھ انشورنش منصوبہ لے کر آئے جو کامیاب رہا، دنیا میں کہیں بھی آپ کو ایسی ہیلتھ انشورنس نہیں ملے گا۔انہوں نے کہا کہ آبادی کے حساب سے ہسپتالوں کی مطلوبہ تعداد موجود نہیں ہے، اتنے ہسپتال چلانے کے لیے پیسے اگلے 5 سال تک

نہیں آسکتے، دیہاتوں کے ہسپتالوں میں ڈاکٹرز موجود ہی نہیں ہوتے، ایک ایک بستر پر کئی مریض ہوتے ہیں ،حکومت جن ضلعی ہسپتالوں پر پیسہ خرچ کررہی ہے وہاں ڈاکٹرز جاتے ہی نہیں ہیں۔عمران خان نے کہا کہ صحت کارڈ سے ہمارے ملک کے صحت کے نظام میں انقلاب آئے گا، ہیلتھ کارڈ کی وجہ سے چھوٹے سے چھوٹے شہروں اور گائوں میں بھی پرائیوٹ سیکٹر ہسپتال بنانے جائے گا، سرکاری ہسپتالوں میں مریض نہیں جائیں گے تو ان پر بھی پریشر بڑھ جائے گا اور

سرکاری ڈاکٹرز سے سوال بھی کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ یہ سب ہم نے ایسی صورتحال میں کیا جب دنیا پر صدی کا سب سے بڑا بحران آیا، ‘اکانومسٹ’ میگزین کے مطابق پچھلے 3 سالوں میں کورونا کے دوران صحت اور معاشی انتظامات کو بہتر انداز میں سنبھالنے والے ممالک میں پاکستان سرفہرست 3 ممالک میں شامل رہا جس پر پوری ٹیم کو مبارکباد دیتا ہوں۔انہوںنے کہاکہ بلومبرگ کے مطابق پاکستان کی معیشت پچھلے دس سالوں میں مستحکم ہوگئی ہے اور تیزی سے اوپر

جارہی ہے۔انہوںنے کہاکہ ورلڈ بینک کے مطابق پاکستان کی شرح نمو 5 اعشاریہ 37 فیصد ہے، مسلم لیگ (ن) بڑے بڑے خساروں اور قرضے لینے کے بعد پانچویں سال میں یہاں پہنچی تھی، ہم خساروں کو کم کرکے یہاں پہنچے ہیں اسی لیے بلومبرگ نے کہا کہ پاکستان صحیح راستے پر نکل گیا ہے۔انہوں نے کہا کہ دنیا میں گلوبل وارمنگ کے کرائسس سنبھالنے میں پاکستان کو لیڈر مانا جاتا ہے، بورس جانسن نے یو این میں کھڑے ہوکر تعریف کی کہ پاکستان موسمایتی تبدیلی کے لیے

سب سے بہتر انداز یں کام کررہا ہے۔وزیر اعظم نے کہا کہ ہمارے احساس پروگرام کی پوری دنیا معترف ہے، ورلڈ بینک نے بھی تعریف کہ کی یہ دنیا کا چوتھا بہترین ویلفیئر پروگرام ہے، یہ باتیں گوگل کے ذریعے ایک کلک پر بھی چیک کی جاسکتی ہیں کے دنیا کے معتبر ادارے پاکستان کے بارے میں کیا کہہ رہے ہیں، ہمارے پچھلے 2 حکمرانوں پر بھی دنیا بڑے تبصرے کرتی تھی لیکن وہ تبصرے ان کی کرپشن کی داستانوں پر تھے، دنیا اب بھی حیران ہے کہ مقصود چپڑاسی کے

پاس 4 ارب روپیہ کیسے آگیا۔انہوں نے کہا کہ وسائل کی کمی سے کوئی قوم غریب نہیں ہوتی، وسائل سوئٹزرلینڈ میں بھی کم ہیں تاہم وہاں قانون کی بالادستی ہے، وہاں کسی کو یہ ڈر نہیں کہ کوئی ان کا پیسہ چرا کر باہر لے جائے گا، اللہ نے اس ملک میں ہر نعمت رکھی ہے لیکن کسی فیکٹری پر ڈاکو کو بٹھا دیں تو وہ بھی دیوالیہ ہوجاتی ہے، ہمارا مقصد پاکستان میں بھی قانون کی بالادستی قائم کرنا ہے جو مدینہ کی ریاست کا اصول تھا، اللہ کا شکر ہے کہ ہم اس راستے پر نکل چکے ہیں۔

انہوںنے کہاکہ ہمارا سب سے بڑا مسئلہ ڈاکو کے اس ٹولے سے ہے جو خود کو قانون کے نیچے نہیں لانا چاہتے، غریب چوری کرے تو جیل چلا جاتا ہے تاہم یہ چوری کریں تو کہتے ہیں ہمیں این آر او دے دو، ہمارے نبی ۖ نے کہا تھا کہ تم سے پہلے بڑی قومیں اس لیے برباد ہوئیں کیونکہ امیر و غریب کے لیے قانون الگ الگ تھا۔عمران خان نے کہا کہ جب تک قوم ساتھ نہیں دے گی تب تک قانون کی بالادستی قائم نہیں ہوسکتی، یہاں نیب میں پیشی پر جانے والوں پر پھول پھینکے جاتے ہیں۔

انہوں نے سپریم کورٹ بار پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بار ایسوسی ایشن کہتی ہے کہ جھوٹ بول کر باہر جانے والے کو پھر سے موقع دینا چاہیے تاکہ وہ آکر پھر سے میچ کھیلے، اگر آپ کو اس میں کوئی برائی نظر نہیں آتی تو پھر غریبوں کو جیلوں میں کیوں بند کیا ہوا ہے، پھر اگلی درخواست یہ بھی کردیں کہ پورے پاکستان کی جیلیں کھول دی جائیں۔واضح رہے کہ سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے صدر احسن بھون کی جانب سے 27 جنوری کو سپریم کورٹ میں تاحیات نااہلی کے

خلاف درخواست دائر کی گئی تھی جسے سپریم کورٹ رجسٹرار آفس نے اعتراضات لگا کر واپس کردیا تھا۔وزیر اعظم نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 3 بار وزیر اعظم بننے والا لندن کے سب سے مہنگے علاقے میں اربوں روپے کی پراپرٹی میں رہ رہا ہے، ان سے ان کی دولت کے بارے میں سوال کیا جائے تو کہتے ہیں میرے بچوں سے پوچھو، بچوں سے پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ ہم تو پاکستان کے شہری ہی نہیں ہیں۔انہوںنے کہاکہ حضرت علی رضی اللہ تعالیٰ عنہ کا فرمان ہے

کہ کفر کا نظام چل سکتا ہے تاہم ظلم کا نظام نہیں چل سکتا، آج ہر غریب ملک میں جاکر دیکھ لیں وہاں تباہی کا سبب یہی ہے کہ طاقتور لٹیرے قانون کی گرفت سے آزاد ہیں اور غریب کے گرد قانون کا گھیرا تنگ ہے۔انہوں نے کہا کہ آج میں بڑی خوشی سے بہاولپور کے شہریوں کے سامنے صحت کارڈ لے کر آیا ہوں، ہماری طرح پچھلی کئی حکومتوں نے بھی آپ سے جنوبی پنجاب کا وعدہ کیا تھا لیکن ہم اس وعدے کو پورا کریں گے۔انہوںنے کہاکہ میرا ایمان ہے کہ جنوبی پنجاب کے عوام سے ناانصافی ہوئی ہے، انہیں ان کی آبادی کے مطابق بجٹ میں ان کا حق نہیں ملا، اب یہ ناانصافی جلد ختم ہوگی، جنوبی پنجاب پر اب جو پیسہ خرچ ہو رہا ہے وہ پہلے کبھی نہیں ہوا، انشااللہ اگلی بار جب آپ سے ملاقات ہوگی تو جنوبی پنجاب سیکریٹریٹ کے افتتاح کے لیے آئوں گا۔

close