قومی اسمبلی میں انتہائی دلچسپ صورتحال،سینٹ انتخابات میں دھوکہ دینے والے ارکان ہی عمران خان کا اقتدار بچانے کا واحد سہارا

اسلام آباد (پی این آئی) وزیراعظم عمران خان اعتماد کا ووٹ حاصل کرنے کے لئے قومی اسمبلی پہنچ چکے ہیں، موقر قومی اخبار روزنامہ جنگ نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ وزیراعظم کو اعتماد کا ووٹ انہی 15 ارکان کے ذریعے ممکن ہو پائے گا جنہوں نے سینیٹ انتخابات میں عبدالحفیظ شیخ کے خلاف ووٹ دیا، انہوں نے پی ڈی ایم کے امیدوار یوسف رضا گیلانی کو ووٹ دیا۔ رپورٹ کے مطابق اس صورت میں اعتماد کاووٹ ان اراکین کے لئے این آر او بن جائے گا جنہوں نے کچھ دن قبل اپنے ووٹ مبینہ طور پر فروخت کئے تھے جس پر حکومتی امیدوار کو شکست کا سامنا کرنا پڑا تھا۔ واضح رہے کہ عمران خان کو سادہ اکثریت کے لئے ہر صورت 171 ووٹ حاصل کرنا ضروری ہے، قومی اسمبلی میں حکومتی اتحاد کی تعداد 180 ہے جبکہ اپوزیشن کے پاس 160 ارکان موجود ہیں۔ وزیراعظم عمران خان کا کہنا تھا کہ جمہوریت اور اظہاررائے کا حامی ہوں، جس رکن کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ ابھی کھل کر اظہارکرے، آپ ضمیر کی آواز ووٹ دیں اگر میں غلط ہوں تو میرا ساتھ بیشک چھوڑ دیں، ہار جیت اور نشیب وفراز سمجھتا ہوں اور مجھ سے زیادہ کسی نے ہار جیت نہیں دیکھی ہر مشکل سے سرخرو ہو کر نکلا ہوں،جن لوگوں نے ووٹ بیچے ہیں ان کیخلاف کارروائی ہوگی۔وزیراعظم عمران خان کی زیر صدارت پارلیمانی پارٹی اجلاس ہوا جس میں پی ٹی آئی اور اتحادی جماعتوں کے ارکان شریک ہوئے،وزیراعظم نے اعتماد کا ووٹ لینے کے فیصلہ پر ارکان کو اعتماد میں لیا،پی ٹی آئی ارکان نے اجلاس میں وزیراعظم کے حق میں نعرے لگائے اجلاس کے دوران خیبر پختونخواہ سے تعلق رکھنے والے ارکان جذباتی ہوگئے اور کہا کہ وزیر اعظم صاحب حلقہ ہم سنبھالیں گے آپ اپنے مقصد پرڈٹے رہیں۔اجلاس کے دوران قومی اسمبلی کے اجلاس میں وزیراعظم کے اعتماد کے ووٹ لینے کے حوالے سے حکمت عملی طے کی گئی اور اراکین کو ہر صورت میں شرکت یقینی بنانے کی ہدایت کی گئی۔وزیراعظم نے اجلاس کے دوران حکومتی و اتحادی اراکین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ اتحادیوں کا شکر گزارہوں جنہوں نے ہر مشکل وقت میں میرا ساتھ دیا، زندگی میں مجھ سے زیادہ ہار جیت کسی نے نہیں دیکھی اور مجھ پر کوئی نہ کوئی مشکل آتی رہی ہے لیکن ہر مشکل سے سرخرو ہو کر نکلا ہوں۔انہوں نے کہاکہ جس رکن کو مجھ پر اعتماد نہیں وہ ابھی کھل کر اظہارکرے، میں اس کی بھی قدر کروں گا کیونکہ اظہار رائے ہر ایک کا حق ہوتا ہے اور جمہوریت اور اظہاررائے کا حامی ہوں۔

close