مہنگی بجلی کیخلاف ہڑتال، احتجاجی مظاہرے، تاجروں نے دکانوں کو تالے لگا دیئے

راولپنڈی/کراچی/لاہور(انٹرنیوز) ملک بھر میں مہنگی بجلی کے خلاف احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، تاجروں نے دکانوں کو تالے لگا دیئے جبکہ مظاہرین نے کہاہے کہ بلوں میں اضافہ قبول نہیں، ٹیکسز کے نام پر خون نچوڑا جا رہا ہے، بل جمع کروائیں گے نہ بجلی کاٹنے دینگے،صبر کا پیمانہ لبریز ہوچکا، مزید امتحان نہ لیا جائے۔تفصیلات کے مطابق ملک بھر میں مہنگی بجلی کے خلاف شہریوں اور تاجروں کے احتجاجی مظاہرے جاری ہیں، تاجروں نے ہڑتال کرتے ہوئے دکانوں کو تالے لگا دیئے ہیں۔

راولپنڈی میں سینکڑوں شہریوں نے بکرا منڈی آئیسکو گرڈ اسٹیشن کا گھیراؤکر کے بجلی کے بل جلا دیئے، شہریوں نے حکومت کیخلاف نعرے بازی کرتے ہوئے کہاکہ بلوں میں ہوشربا اضافہ کسی صورت قبول نہیں، ٹیکسز کے نام پر ہمارا خون نچوڑا جا رہا ہے، نہ بل جمع کروائیں گے نہ گھروں سے بجلی کاٹنے دینگے، احتجاج کے باعث ٹریفک بلاک ہونے سے گاڑیوں کی طویل قطاریں لگ گئیں۔لاہور اور کراچی میں بھی مختلف مقامات پر بجلی بلوں کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ہڑتال کی گئی، مظاہرین نے نعرے بازی کرتے ہوئے کہا کہ حکومت بجلی مہنگی اوپر سے فضول ٹیکسز عائد کر کے ہمیں زندہ درگورکرنا چاہتی ہے،مہنگائی کے باعث کھانے پینے سے قاصر عوام بھاری بھرکم بل کہاں سے ادا کریں، اگر بجلی سستی نہ کی گئی تو صورتحال مزید خراب ہو جائے گی جس کی تمام ذمہ داری حکومت وقت اور انتظامیہ پر ہوگی۔ مظاہرین نے عدالتوں سے بھی ظلم کا نوٹس لے کر ریلیف فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔حیدرآباد میں تاجروں نے شٹرڈاؤن کیا، تاجربرادری نے کالی پٹیاں باندھ کر احتجاجی ریلیاں نکالیں،ساہیوال ڈویژن کی تمام بارز نے بھی ظلم کے خلاف ہڑتال کی، عارف والا،رینالہ خورد تحصیل بار ایسوسی ایشن اور پلندری میں ڈسڑکٹ بار سدھنوتی نے بھی عدالتوں کا بائیکاٹ کیا۔پشاور،نوشہرہ، صوابی، ملاکنڈ، لیہ میں مہنگی بجلی کے خلاف مختلف مقامات پر احتجاجی مظاہرے کئے گئے،مظاہرین نے بجلی کی غیر منصفانہ تقسیم، اوور لوڈنگ، ناجائز ٹیکسز اور جرمانے ختم کرنے کا مطالبہ کیا۔مانسہرہ، بالاکوٹ، چار سدہ، صوابی، مردان ودیگر شہروں میں تاجر برادری نے شٹر ڈاؤن ہڑتال کی،بلوں میں ٹیکسز بھرمار،مہنگائی کے خلاف ریلیاں نکالیں اور واپڈا دفاتر کے سامنے دھرنے دیئے گئے، مظاہرین نے مین شاہرائیں ٹریفک کے لئے بند کر کے دھرنا دیتے ہوئے کہا کہ صبر کا پیمانہ لبریز ہو چکا ہے ہمیں مزید امتحان میں نہ ڈالا جائے۔

close