پنجاب میں کمسن گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کا ایک اور لرزہ خیز واقعہ

لاہور(آئی این پی) پنجاب میں گھریلو ملازم بچوں اور بچیوں پر تشدد کے واقعات کی موثر انداز میں روک تھام میں چائلڈ پروٹیکشن بیورو بظاہر ناکام ہوچکی ہے جبکہ رحیم یار خان میں 10 سالہ کمسن گھریلو ملازمہ پر بہیمانہ تشدد کا واقعہ منظر عام پر آیا ہے۔ ایک نجی ٹی وی کے مطابق جنوبی پنجاب کے ضلع رحیم یارخان میں 10سالہ کمسن گھریلو ملازمہ مہرین پرزیورات اورلاکھوں روپے مالیت کی چوری کاالزام عائد کرکے مالکن نے بہیمانہ تشدد کیا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ مہرین کا جسم استری سے جلایا گیا جبکہ پلاس کے ذریعے منہ اورٹانگوں پر تشدد کیا گیا۔

دوسری جانب پولیس نے ورثا کی رپورٹ پر کارروائی کرنے کی بجائے دبا ڈال کر صلح کروا کر بچی ورثا کے حوالے کردی۔ورثا کے مطالبے پرچائلڈ پروٹیکشن بیورو کے حکام نے واقعہ کا نوٹس لے لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر وائرل ہوجانے والی ویڈیو جس میں سردار گڑھ کی رہائشی10سالہ مہرین نے اپنے اوپر ہونے والے ظلم بارے بیان کیا۔انہوں نے بتایا کہ تین ماہ قبل والدین نے اسے ماہانہ دوہزار روپے تنخواہ کے عوض اڈا گلمرگ کے رہائشی ڈاکٹرذیشان کے گھر ملازمہ ٹھرایا تھا، چند روز قبل ڈاکٹرذیشان کی اہلیہ و مالکن نے کمسن مہرین پر2لاکھ روپے کی نقدی اورزیورات کی چوری کرنے کاالزام عائد کرتے ہوئے اسے بے پناہ تشدد کانشانہ بنایا۔اس حوالے سے بتایا گیا کہ مالکن کاغصہ ٹھنڈا نہ ہوا اور کمسن ملازمہ مہرین کو ورثا کے حوالے کرنے کی بجائے یرغمال بنالیا۔ جس پر ورثا کی جانب سے پولیس تھانہ بی ڈویژن کوکارروائی کیلئے شکایت دی گئی۔اس موقع پر متاثرہ گھریلوملازمہ مہرین کے بہنوئی نے رابطہ کرنے پر بتایا کہ ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر رضوان عمر گوندل سے مطالبہ کیا کہ چوری کاالزام عائد کرکے مالکن کی جانب سے جانے والے بہیمانہ تشدد پرمتاثرہ مہرین کا میڈیکل کروایاجائے اور قرار واقع سزاد دی جائے۔اس حوالے سے جب چائلڈپروٹیکشن اینڈ ویلفیئر بیورو پنجاب کے حکام سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہا اس واقعہ کی تحقیقات کی جائیں گی اور متاثرہ لڑکی کو انصاف دلانے کے لیے قانونی معاونت فراہم کی جائیگی۔ علاوہ ازیں رحیم یارخان میں چائلڈپروٹیکشن بیورو سے رپورٹ طلب کرلی گئی ہے۔۔۔۔

close