جلی کے بلوں اور مہنگائی کیخلاف جماعت اسلامی 18 ستمبر سے پشاور میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دے گی

پشاور( آئی این پی )امیر جماعت اسلامی خیبر پختونخوا پروفیسر محمد ابراہیم خان نے کہا ہے کہ نگران حکومت مہنگائی ختم کرنے کے موڈ میں نہیں لگ رہی۔بجلی بلوں اور مہنگائی کے خلاف جماعت اسلامی خیبرپختونخوا 18 ستمبر سے پشاور میں گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دے گی جس سے امیر جماعت اسلامی سراج الحق اور دیگر قائدین خطاب کریں گے۔پی ٹی آئی اور پی ڈی ایم کی تمام جماعتیں مہنگائی میں برابر کی شریک ہیں۔ نگران حکومت اب بھی کوشش کررہی ہے کہ مہنگائی میں اضافہ کرے،

بجلی، تیل و گیس سمیت دیگر اشیاء کی قیمتوں میں اضافہ کسی صورت قبول نہیں۔ مہنگائی کے ہاتھوںپاکستان کے عوام کا جینا دوبھر ہوگیا ہے۔ الیکشن آئین و قانون کے تقاضوں کے مطابق منعقد کیے جائیں۔ اس میں کوئی تاخیر نہیں ہونی چاہیے، آئین کا تقاضا ہے کہ تین مہینوں کے اندر اندر انتخابات کا انعقاد ہو۔ جماعت اسلامی ملک و قوم کو معاشی بحران سے نکالنے کے لیے جدوجہد کررہی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انھوں نے جامعہ عالیہ حدیقۃ العلوم بلامبٹ دیر پائین میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ پریس کانفرنس میں جماعت اسلامی کے صوبائی سیکرٹری جنرل عبدالواسع، امیر جماعت اسلامی دیر پائین اعزاز الملک افکاری، سیکرٹری جنرل حافظ یعقوب الرحمن، صاحبزادہ محمد یعقوب اور مولانا اسد اللہ سمیت دیگر ذمہ داران شریک تھے۔ پروفیسر محمد ابراہیم خان نے مزید کہا کہ عمران خان کے مہنگائی کے طوفان بدتمیزی کی رفتار شہباز شریف نے اور بھی بڑھا دی۔ اس وقت ملک میں معاشی بحران سر چڑھ کر بول رہا ہے۔ نگران حکومت نے بھی اس میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ نگران وزیراعطم نہیں سمجھ رہے اور یہی راگ الاپ رہے ہیں کہ آئی ایم ایف کی طرف سے ان کو اجازت نہیں مل رہی۔

آئی ایم ایف کو دو ٹوک الفاظ میں بتانے کی ضرورت ہے کہ عوام ٹیکسوں کا مزید بوجھ برداشت نہیں کرسکتے۔ ایک سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ آئی ایم ایف سے ملنے والے پیسوں کا ریلیف عوام کو ملنا چاہیے تھا لیکن خبریں آ رہی ہیں کہ حکمرانوں نے رقم آپس میں بانٹ لی۔ صحت کارڈ میں اصلاح کی گنجائش ہے، لیکن اس کا خاتمہ ظلم ہے، نگران حکومت اس ظلم سے باز آئے۔انھوں نے کہا کہ پی ڈی ایم کی کوشش تھی کہ کسی طریقے سے انتخابات تاخیر کا شکار ہوں۔ انتخابات کے التویٰ کے لیے ہر قسم کے تاخیری حربے استعمال کیے گئے۔ مردم شماری کی منظوری کو ملتوی رکھا گیا اور پھر حکومت نے جانے سے چند دن پہلے اس کی منظوری دی، حالانکہ دو صوبوں میں نگران وزراء اعلیٰ تھے۔ حلقہ بندیوں کی صورت میں الیکشن کمیشن کو بھی تاخیر کا بہانہ مل گیا۔ ایک مہینہ گزر چکا ہے جبکہ دو مہینے باقی ہیں،تین مہینوں میں انتخابات کا آئینی تقاضا پورا کیا جائے۔ انھوں نے کہا کہ چیف الیکشن کمشنر سے ملاقات میں ان پر واضح کیا تھا کہ بروقت انتخابات ضروری ہیں۔انھوں نے کہا کہ جماعت اسلامی انتخابات میں بھرپور تیاری کے ساتھ حصہ لے گی۔ ہمارے کارکنان متحرک ہیں۔ عوام انتخابات میں چوروں اور لٹیروں کو مسترد کردیں۔ انھوں نے کہا کہ 18ستمبر کے دھرنے میں اگلے لائحہ عمل کا اعلان کیا جائے گا۔

close