ن لیگ کی اکثریت حکومت لینے کی حامی نہیں تھی لیکن شہباز شریف۔۔۔۔۔ میاں جاوید لطیف پھر بول پڑے

لاہور (پی این آئی) پاکستان مسلم لیگ ن کے مرکزی رہنماء میاں جاوید لطیف نے کہا ہے کہ ن لیگ میں 99فیصد لوگوں کا فیصلہ تھا کہ حکومت نہیں بنائیں گے۔

جب کوئی حکومت لینے کوتیار نہیں تھا تو شہباز شریف نے چیلنج سمجھ کر حکومت بنائی، اگر ماضی پر مٹی نہ ڈالی جاتی تو آج یہ حال نہ ہوتا، آج جن 6 ججز نے خط لکھا ان کا جواب مل جانا تھا اگر جسٹس شوکت صدیقی پر دباؤ ڈالنے والوں کا نا م فیصلے میں لکھ دیا جاتا۔انہوں نے دنیا نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جس ادارے کے اندر ، جس حکومت وقت کے اندر اور جس نے جو جو کچھ کیا ہے اس کو صلہ ملنا چاہیئے، اگر قصور کیا تو سزا ملنی چاہیے اور اگر اچھا کیا تو اس کا بھی ریوارڈ ملنا چاہئے۔

ذوالفقار بھٹو کا فیصلے لکھنے لکھوانے سنانے والے دنیا سے چلے گئے، لیکن نوازشریف کا فیصلہ لکھنے لکھوانے والے تو دنیا میں ہیں، جسٹس شوکت صدیقی کے خلاف ریفرنس لکھنے اور لکھوانے تو دنیا میں ہیں، جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کے خلاف ریفرنس لکھنے اور لکھوانے تو دنیا میں ہیں، چائے کا ایک کپ دوسری ریاست میں لہرایا گیا تو وہ بھی دنیا میں ہیں۔وزیردفاع نے ٹھیک کہا کہ کہیں سے تو شروع کریں،اگر آج کی رجیم بھگت رہی ہے، ہمارے سپوت شہید ہورہے ہیں، ان فیصلوں کے پیچھے جو لوگ تھے ان کو کٹہرے میں لانا چاہیے۔ ذوالفقار بھٹو کا فیصلہ لکھتے ہو، کہ ان کے ساتھ زیادتی ہوئی، دو جملے لکھ دیتے کہ فیصلہ کرنے کروانے والے بھی قصور وار ہیں ۔ جسٹس شوکت صدیقی نے اس وقت کے چیف جسٹس کو خط لکھا لیکن کیا جواب آیا؟ شوکت صدیقی نے بار کا فورم استعمال کیا اور کہا کہ مجھے فلاں بندہ دباؤ میں لا رہا ہے۔

ادارے ہوں، یا حکومت وقت ہو، یہ کیا ہے کہ میں تین سال یا پانچ سال کیلئے آیا ہوں، پچھلے پر مٹی ڈالوں اور آگے نکل جائیں، اس وجہ سے پاکستان 76سالوں میں اس حال میں آیا۔آج جن 6 ججز نے خط لکھا ان کا جواب مل جانا تھا اگر جسٹس شوکت صدیقی کو دباؤ میں لانے والوں کا نام لکھ دیا جاتا۔جب الیکشن کا ڈھول بجا تھا، لوگ 2013سے 2017تک کی توقع رکھ رہے کہ نوازشریف کے دور میں ترقی ہوئی۔ پہلے لوگ دو تہائی اکثریت پھر سادہ اکثریت کی توقع تھی۔ 8فروری کو جو ہمارے ساتھ کیا گیا، توجماعت میں 99فیصد لوگوں نے فیصلہ کیا کہ ہم حکومت نہیں بنائیں گے، کوئی حکومت لینے کو تیار نہیں تھا، شہبازشریف نے ایک چیلنج سمجھتے ہوئے حکومت لی۔

close