کوئٹہ میں وکیل کا قتل، اصل معاملہ کیا تھا؟ سردار لطیف کھوسہ نے حقیقت بتا دی

اسلام آباد(پی این آئی) سینیئر قانون دان لطیف کھوسہ کا کہنا ہے کہ قوم کے سامنے آگیا یہ الیکشن سے فرار کے راستے تلاش کر رہے ہیں۔انہوں نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ آصف زرداری کے الیکشن سے متعلق بیان کو اس تناظر میں نہ دیکھا جائے۔

نوے روز میں انتخابات آئینی تقاضا ہے،دونوں نگران حکومتوں کا 90 دن سے زائد رہنے کا کوئی جواز نہیں۔ آئین میں واضح ہے کہ ساٹھ دن کے اندر الیکشن کرائے جائیں۔اس وقت پاکستان کی سرزمین بے آئین ہے، اس میں کیا کسی کو شک ہے،الیکشن کمیشن کے پاس انتخابات کرانے کے لیے سکیورٹی نہیں۔یہ الیکشن سے فرار کے راستے ڈھونڈ رہے ہیں۔یہ جمہوریت کو دفن کر رہے ہیں۔ لطیف کھوسہ نے مزید کہا کہ عبدالرزاق شر کے قاتلوں کو گرفتار ہونا چاہیے۔ عبدالرزاق سپریم کورٹ کا وکیل تھا۔ قتل کی سزا سزائے موت ہے اس سے کم نہیں۔عبدالرزاق کے قاتلوں کو پکڑا جائے۔ ضیاء الحق نے بھٹو کا عدالتی قتل کرایا تھا اور پھانسی پر چڑھایا تھا۔میں عبدالرزاق اور اس کے لواحقین کے ساتھ کھڑا ہوں۔سیکڑوں لوگوں نے کہا عبدالرزاق کا قتل خاندانی معاملہ تھا۔جب کہ وزیر داخلہ بلوچستان میر ضیا اللہ لانگو نے سینئر ایڈوکیٹ عبدالرزاق پر فائرنگ واقعہ کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل چیف سیکرٹری داخلہ سے 24 گھنٹے میں واقعہ کی رپورٹ طلب کرلی ۔ میر ضیا اللہ لانگو نے سینئر ایڈوکیٹ کی وفاتِ پر افسوس کا اظہار کیا ہے انہوں نے کہا کہ اس قسم کی دہشت گردی برداشت نہیں کی جاے گئی، وکلا ہمارا قیمتی سرمایہ ہے ہمارے پہلے بھی بہت سے وکلا دہشت گردی کا شکار ہوئے ہیں، مزید ہم اپنے لوگوں کا جانی نقصان برداشت نہیں کر سکتے۔ وزیر داخلہ نے تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں کو دہشت گردوں کے خلاف سخت سے سخت کارروائی کرنے کی ہدایات دی وزیر داخلہ نے مرحوم کے درجات کی بلندی اور لواحقین کو صبر جمیل کے لیے دعا بھی کی

close