اگر اسمبلی تحلیل کرنے کی ضرورت پڑی تو۔۔۔۔ وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے شرط عائد کر دی

کراچی(آئی این پی)وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا کہ سندھ اسمبلی نے عوامی توقعات کے مطابق کام کیا ہے وہ اپنی مقررہ آئینی مدت پوری کرے گی اگر کبھی اسمبلی تحلیل کرنے کی ضرورت پڑی تومیں سب سے پہلے ایوان سے رائے لوں گا،اس کے بعد اپنا آئینی حق استعمال کروں گا۔وہ منگل کو سندھ اسمبلی میں صوبائی اسمبلی کی پانچ سالہ آئینی مدت پوری کرنے کے حوالے سے پیش کردہ قرارداد پر خطاب کررہے تھے،

وزیر اعلیٰ سندھ نے ایوان کو بتایا کہ ہم نے مئی میں اس لئے سیشن شروع کیا ہے کہ ہمیں اس ایوان کے دن پورے کرنے ہیں۔انہوں نے کہا کہ دھواں دار تقریروں سے صرف دھواں ہی نکلتا ہے۔ اس اسمبلی نے ہر سال بجٹ بھی منظور کیا ہے اور یہاں عوامی مفاد میں بہت سی قراردادیں بھی منظور ہوئی ہیں۔انہوں نے کہا کہ مجھے یہ سمجھ نہیں آئی کہ یہ سپورٹ کررہے ہیں یا نہیں۔ایسا لگتا ہے اس قرارداد کو سب نے سپورٹ کیا ہے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ آرٹیکل 107 میںہے کہ جو اسمبلی بنے گی اس کی مدت پانچ سال ہوگئی۔آرٹیکل 112 میں یہ لکھا ہے کہ وزیر اعلیٰ کو اختیار ہے کہ وہ اسمبلی تحلیل کردے۔ مگر یہاں یہ بھی ہوا کہ کسی کو خواب آیا یا کسی نے کہہ دیا تو اسمبلی تحلیل کردیں۔ہم کہتے ہیں کہ اسمبلی کو مدت پوری کرنے دیں۔وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے پی ٹی آئی کا نما لئے بغیر کہا کہ یہ کہتے ہیں ہمیں نکال دیا ہم نہیں بیٹھیں گے۔ن لوگوں کو راجہ پرویز اشرف نے بلالیا تھا لیکن نہیں گئے اور کہا کہ ہم سب ساتھ جائیں گے جس کے بعدکچھ استعفیٰ منظور ہوئے۔ خالی حلقوں میں ہونے والے ضمنی انٹخاب میں عمران خان کھڑے ہوئے ،ملیر سے ہار گئے باقی سے جیت گئے۔اتنی ساری سیٹیں خالی ہوئی ہیں۔وزیر اعلیٰ نے کہا کہ یہ وہی چیف جسٹس ہے جن کی تصویروں پر یہ جوتے مار رہے تھے۔انہوں نے کہا کہ یہ سندھ اسمبلی ہے جس کے لیے قرار داد لیکر آئے ہیں۔انہوں نے یاد دلایا کہ 1988 میں جب بے نظیر بھٹو واپس آئی تھیں۔اس وقت جب انتخابات ہوئے تھے تو نفرت کے نعرے شروع ہوئے تھے ،جاگ پنجاب جاگ کے نعرے لگے تھے اس لیے بعد میں کہا گیا تھا کہ ایک ساتھ انتخابات ہونے چاہیں۔ پہلے پورے پانچ سال اسمبلیاں چلی ہیں لیکن اب ایک شخص کے کہنے پر اسمبلی تحلیل کردی گئیں لیکن اب پتا چلا اس ایک شخص نے بھی نہیں کسی اورکہنے پر ایسا کیا تھا۔انہوں نے کہا کہ یہ لوگ کے پی کے اسمبلی کے حوالے سے کچھ نہیں کہتے ہیں، مراد علی شاہ نے بتایا کہ مذاکرات میں وہ کہتے ہیں 14 اگست سے پہلے اسمبلی تحلیل کردیں نہیں تو بات نہیں کریں گے۔انہوں نے کہا کہ ضیائ￿ الحق ، پرویز مشرف کے ایکشن کو آپ مان رہے ہیں۔ہم نے وہ کبھی نہیں مانے تھے۔مراد علی شاہ نے کہا کہ پی ٹی آئی والوں کے جب استعفے منظور ہوگئے تو کہتے ہیں کہ ہم نے استعفیٰ دیا ہی نہیں تھا۔ابھی بھی پنجاب اور کے پی کے کے اسپیکر نے عدالت میں کہا ہے ہماری اسمبلی بحال کرو۔انہوں نے کہا کہ پرویز الٰہی کو گرفتار کرنے گئے اس پر افسوس ہے۔ان سے ہمدردی کا اظہار کرنے پی ٹی آئی کا ایک بندہ بھی نہیں گیا تھا۔انہوں نے کہا کہ اگر مجھے اسمبلی تحلیل کرنے کا حق ستعمال کرنا پڑا تو میں پہلے اسمبلی میں آؤں گا۔وزیر اعلیٰ سندھ نے کہا کہ یہ عدلیہ کو ڈرا رہے تھے کہ قوم تمہیں معاف نہیں کرے گی۔عدلیہ کے ساتھ کون مذاق کررہا تھا۔انہوں نے کہا کہ سندھ اسمبلی واحد اسمبلی ہے جو سب کو موقع دیتی ہے۔انہوں نے کہا کہ آرٹیکل 62 کی تین شرائط تھی۔تم نہیں مجھے بتا سکتے کہ میں اچھا مسلمان ہوں یا نہیں۔پہلے مفتی محمود اور پروفیسر غفور اچھے اچھے لوگ تھے۔عوام ہی سب سے بڑے اوراچھے جج ہیں۔اس اسمبلی نے اچھا کام کیا ہے۔ہم قومی مفاد میں اگر چاہیں گے تو اسمبلی پہلے تحلیل کردوں گا لیکن اس سے پہلے اسمبلی آؤں گا۔آئندہ وزیر اعظم بلاول بھٹو بنیں گے۔اس قرارداد کی سب نے سپورٹ کیا ہے اس لئے اسے متفقہ طور پر منظور کرلیا جائے۔ایوان نے قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کرلیا جس کے بعد سندھ اسمبلی کا اجلاس جمعہ کی صبح دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔۔۔۔

close