تاجر برادری کا ملک گیر ہڑتال کا اعلان

اسلام آباد (پی این آئی) مہنگائی سے پریشان تاجر تنظیموں نے 13 فروری کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کردیا، تاجر رہنماؤں نے وزراء اور اعلیٰ عہدیداران سمیت اربابِ اختیار کی تنخواہیں اور مراعات ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی تنظیم تاجران کے چیئرمین کاشف چوہدری اور صدرخواجہ سلمان صدیقی نے 13 فروری کو ملک گیر ہڑتال کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ملک میں تاجر اورعوام مہنگائی کے باعث پریشان ہیں، قوت خرید ختم ہوچکی ہے، حکمران اقتدار بچانے میں مصروف ہیں، وزراء اور اعلیٰ عہدیداران سمیت اربابِ اختیار کی تنخواہیں اور مراعات ختم کی جائیں۔انہوں نے کہا کہ حکومت کی ڈالر قابو کرنے کی پالیسی ناکام ہوچکی ہے، اسٹیٹ بینک کی خود مختاری کا مطلب آئی ایم ایف کو کنٹرول دینا ہے، پہلے ہی ایک کے بعد دوسرے اور پھر تیسرے قرض میں پھنس رہے ہیں، اس صورتحال میں چارٹر آف اکانومی ناگزیر ہوچکا ہے۔ادھر وفاقی حکومت نے جلد منی بجٹ لانے کا فیصلہ کیا ہے، جس میں تاجروں اور دکانداروں پر اضافی ٹیکس لگائے جانے کا امکان ظاہر کردیا گیا، اس ضمن میں وفاقی حکومت کی طرف سے منی بجٹ جلد ہی قومی اسمبلی سے منظور کرایا جائے گا۔

منی بجٹ منظور ہوتے ہی آئی ایم ایف پروگرام کی بحالی میں حائل تمام رکاوٹیں بھی دور ہوجائیں گی، جس بنیاد پر تشکیل دیا گیا ملکی معیشت کی بہتری کا منصوبہ دوست ممالک سے شئیر کرکے سپورٹ مانگی جائے گی، ان ممالک میں چین، یو اے ای، سعودی عرب، قطر، یورپی یونین اور امریکا شامل ہیں۔بتایا گیا ہے کہ وفاقی حکومت کی طرف سے معیشت کی بحالی کے 10 سالہ جامع مجوزہ منصوبے کے مطابق ٹارگیٹڈ سبسڈی صرف کم آمدن والے طبقے کو دی جائے گی، اس منصوبے میں گیس اور پیٹرولیم مصنوعات پر عائد لیوی 70 سے 100 روپے فی لٹر کرنے، دکانداروں اور تاجروں پر اضافی ٹیکس عائد کرنے کی تجویز دی گئی ہے، صوبوں کو منتقل کیے جانے والے فنڈز گیس اور بجلی کے شعبے میں لائن لاسز سے منسلک کر دیے جائیں گے۔معلوم ہوا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں پیش کیے گئے اس مجوزہ منصوبے کے تحت پیٹرول، بجلی اور گیس کی راشننگ کے ذریعے جاری کھاتوں کا خسارہ پورا کیا جائے گا، روپے کے مقابلے میں ڈالر کی قدر کا تعین مارکیٹ کی بنیاد پر کرنے، ریاستی ملکیتی اداروں کی نجکاری، مقامی اور غیر ملکی قرض کی ری اسٹرکچرنگ کی تجویز بھی اس منصوبے میں شامل ہے اور اس منصوبے پر عمل درآمد کیلئے قومی اسمبلی سے منی بجٹ منظور کرایا جائے گا۔ادھر وزیرخزانہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ ہم نے 2016 میں 35ارب ڈالر کا بندوبست کیا تھا۔

اب بھی امید ہے کہ آئندہ چند دنوں یا ہفتوں میں سعودی عرب ڈیپازٹ میں اضافہ کردے گا، ایل سیز کے عارضی مسائل کو جلد حل کرلیں گے، آئی ایم ایف پروگرام کو بھی مکمل کریں گے، پاکستان کبھی ڈیفالٹ نہیں کرےگا، دن رات کام کررہے ہیں اور ہم ڈیلیور کرکے دکھائیں گے، اس مقصد کے تحت معاشی استحکام کیلئے اقدامات جاری ہیں اور 30 جون 2023ء تک ہماری مالی پوزیشن پہلے سے بہتر ہوگی۔

close