توشہ خانہ کیس، عمران خان نے بڑا چیلنج کر دیا

سرگودھا (آئی این پی)چیئرمین تحریک انصاف و سابق وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ میں نے ایک وڈیو ٹیپ بنائی ہوئی ہے جسے محفوظ جگہ پر رکھا ہے،ان چار لوگوں کے نام لکھے ہیں جو سازش میں ملوث ہیں،اگر مجھے کچھ ہوا تو میری قوم ان چاروںنواز ، شہباز ، زرداری اور فضل الرحمان کو نہیں چھوڑے گی،چیلنج کرتا ہوں کہ توشہ خانہ کیس سنا جائے اور اوپن سماعت کی جائے کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ یہ (حکمران )جو کوشش کر رہے ہیں اس میں ذلیل ہوں گے،

لیکن میرے کیس کے بعد ہر کوئی جس کو توشہ خانہ سے کچھ لیا ہے تو اس کے کیسز سنے جائیں، زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی سب کا سنا جائے، ہماری قوم کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا، میرے چیف آف سٹاف شہباز گل کو پہلے اغواء کرتے ہیں، پھر تشدد ہوتا ہے، ننگا کیا جاتا ہے، جنسی تشدد ہوتا ہے، اس پر میں صرف یہ کہتا ہوں جو ذمہ دار ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی۔جمعرات کو چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے سرگودھا میں عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ دھاندلی اور انتظامی دبائو کے باوجود پنجاب کے ضمنی انتخابات میں حمزہ ککڑی کوفارغ ہونا پڑا، الیکشن ہارنے کے بعد ان کی کانپیں ٹانگنے لگیں اور خوف آنا شروع ہو گیا کہ اگر عام انتخابات آ جائیں گے تو پھر کیا ہو گا، دو تہائی اکثریت ان کے سامنے آنا شروع ہو گئی، پھر ایک اور پلان بنایا کہ کس طرح عمران خان کو فارغ کیا جائے، الیکشن سے ٹیکنیکلی ناک آئوٹ کیا جائے کیونکہ ان کو سمجھ آ گئی تھی کہ پنجاب کے ضمنی انتخابات سے بھی زیادہ برا ہو گیا، پہلی سازش حکومت گرانا اور دوسری سازش عمران خان کو راستے سے ہٹانا تھا، بند کمرے میں فیصلہ ہوا کہ عمران خان کو مکمل سائیڈ پر کر دیا جائے، اللہ کا کرم ہے کہ مجھے پتہ چل گیا،

میں نے ایک ٹیپ بنائی ہوئی ہے اور محفوظ جگہ پر رکھی ہے، ان چار لوگوں کے نام لکھے ہیں جو سازش میں ملوث ہیں،اگر مجھے کچھ ہوا تو میری قوم ان چاروں کو نہیں چھوڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ پالتو الیکشن کمشنر کو کہا گیا کہ عمران خان کو فارن فنڈنگ میں نا اہل کیا جائے، لوگوں نے پرسوں رات کو فارن فنڈنگ دیکھ لی کہ کیا ہوتی ہے، پھر توشہ خانہ کیس کیا اور آج چیلنج کرتا ہوں کہ توشہ خانہ کیس سنا جائے اور اوپن سماعت کی جائے کیونکہ مجھے پتہ ہے کہ یہ جو کوشش کر رہے ہیں اس میں ذلیل ہوں گے، لیکن میرے کیس کے بعد ہر کوئی جس کو توشہ خانہ سے کچھ لیا ہے تو اس کے کیسز سنے جائیں، زرداری، نواز شریف، یوسف رضا گیلانی سب کا سنا جائے، ہماری قوم کے سامنے دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہو جائے گا۔ عمران خان نے کہا کہ سوچا گیا کہ عمران خان کو جیل میں ڈالا جائے، 27 ویں رمضان کو شب دعا منا رہے تھے ہمیں کیا پتہ تھا کہ چیری بلاسم اپنی ٹیم لے کر مدینہ چلا جائے گا لیکن شب دعا ختم ہوئی تو معلوم ہوا کہ مدینہ میں ان کو چور چور کے نعرے لگ گئے، مدینہ میں چور چور کے نعرے لگ جاتے ہیں ،توہین مذہب کی ایف آئی آر عمران خان پر کٹ جاتی ہے، نعرے کوئی اور لگاتا ہے اور ایف آئی ا ٓر ہم پر کٹتی ہے۔ عمران خان نے کہا کہ میرے چیف آف سٹاف شہباز گل کو پہلے اغواء کرتے ہیں، پھر تشدد ہوتا ہے، ننگا کیا جاتا ہے، جنسی تشدد ہوتا ہے، اس پر میں صرف یہ کہتا ہوں جو ذمہ دار ہیں ان کے خلاف قانونی کارروائی کی جائے گی، اس پر مجھے دہشت گرد بنا دیتے ہیں، ساری دنیا کے اندر مذاق اڑتا ہے، میں کبھی دنیا کے اخباروں کے فرنٹ صفحے پر نہیں آیا تھا، کبھی دہشت گردی کی ایف آئی آر کاٹتے ہیں اور مجھے پکڑنے بھی آ رہے تھے، صرف ایک وجہ تھی کہ عمران خان کو راستے سے ہٹایا جائے مجھے دہشت گرد بنا دیا لیکن شہباز گل کا کسی نے نہیں پوچھا۔ عمران خان نے کہا کہ 25 سال سے کرپشن کے خلاف جہاد کر رہا ہوں، زرداری اور نواز شریف نے اپنے پیسے باہر رکھ دیئے ہیں جبکہ چیری بلاسم دنیا میں سیلاب متاثرین کے نام پر رو رہا ہے، شہباز شریف کو کہتا ہوں کہ اپنے بھائی زرداری کے پیسے پاکستان لے کر آئو ، سیلاب متاثرین کی مدد پوری ہو جائے گی۔عمران خان نے کہا کہ جنہوں نے میری حکومت کے خلاف سازش کی آج وہ بتائیں کہ ملکی معاشی تباہی اور جو حال ہے اس کا ذمہ دار کون ہے، ہماری حکومت میں کسانوں کی مدد ہوئی، انڈسٹریل گروتھ ہوئی، معاشی ترقی کی شرح سب سے زیادہ ہوئی تھی، کریڈٹ ریٹنگ مطمئن تھی لیکن پوچھتا ہوں کہ کون سی قیامت آئی کہ چوروں کو مسلط کیا ، کہتا ہوں کہ سوچو یہ لوگ ملک کو تباہی کی طرف لے کر جا رہے ہیں، کیا کسی کو ملک کی فکر نہیں ہے، جس کے پاس ملک کے فیصلے کرنے کی طاقت ہے ، ملک کو اس دلدل سے نکالنے والوں کے لئے ایک راستہ ہے کہ صاف شفاف الیکشن کرائے جائیں۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح مجھے دیوار سے لگایا جا رہا ہے کبھی دہشت گردی کے کیس اور کبھی توہین مذہب کے کیس میں ایف آئی آر ، دھمکیاں جی جارہی ہیں صحافیوں کو دبائو ڈال کر چیلنجز سے نکالا جا رہا ہے، جیلوں میں ڈالا جا رہا ہے، دانشور کو ذلیل کیا جا رہا ہے۔

close