ندیم افضل چن کو منانے کے لیے وفاقی وزراء متحرک ہوگئے، وزیراعظم سے استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کر دی گئی

اسلام آباد (پی این آئی) وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی کے عہدے سے استعفیٰ دینے والے پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنماء ندیم افضل چن کو منانے کے لیے وفاقی وزراء متحرک ہوگئے۔ اس حوالے سے میڈیا ذرائع کا کہنا ہے کہ وفاقی وزیر براے بحری امور علی زیدی اور وزیر اعظم کے معاون

خصوصی سید زلفی بخاری کی طرف سے کوششیں کی جارہی ہیں کہ ندیم افضل چن کو منا لیا جائے۔بتایا گیا ہے کہ اس سلسلے میں وفاقی وزیر براے انسانی حقوق ڈاکٹر شیریں مزاری اور وفاقی وزیر برائے سائنس اینڈ ٹیکنالوجی فواد چوہدری بھی متحرک ہوچکے ہیں ، وزراء کی طرف سے ندیم افضل چن کو منانے کے ساتھ ساتھ وزیر اعظم عمران خان کو بھی معاون خصوصی کا استعفیٰ منظور نہ کرنے کی درخواست کی جائے گی۔بتاتے چلیں کہ گذشتہ روز وزیراعظم کے معاون خصوصی اور تحریک انصاف کے سینئر رہنما ندیم افضل چن اپنے عہدے سے مستعفی ہو گئے ، اسی پر ردِعمل دیتے ہوئے وفاقی وزیر فواد چوہدری نے کہا کہ ندیم افضل چن نے جذبات میں آکر استعفیٰ دیا ، فواد چوہدری کا کہنا ہے ندیم افضل چن بہترین سیاستدان ہیں لیکن انہوں نے جذبات میں استفعیٰ دیا،امید ہے کہ وہ استعفی واپس لے لیں گے ۔نجی ٹی وی چینل سے گفتو میں انہوں نے مزید کہا کہ ندیم افضل چن سیدھے سادھے انسان ہیں ، وزیراعظم کے ساتھ کام کرنے والوں کو کوئی شکوہ نہیں ہے ، ہماری حکومت کے بہت سارے مسائل ہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ وزیراعظم نے کابینہ کو اجتماعی طور پر کہا تھا کہ جب متفقہ فیصلہ ہو جاتا ہے تو پھر تنقید نہ کیا کریں۔ دوسری جانب ندیم افضل چن کے مستعفی ہونے کی وجوہات بھی سامنے آئی ہیں ، بتایا گیا ہے کہ وزیراعظم کے معاون خصوصی مسلسل پارٹی پالیسی کی خلاف ورزی کرنے میں ملوث رہے، انہوں نے گزشتہ روز عمران خان کی جانب سے وارننگ دیے جانے کے بعد عہدہ چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔گزشتہ روز وزیراعظم عمران خان نے وفاقی وزراء کو وارننگ دی تھی کہ اپنی کارکردگی بہتر بنائیں، جبکہ یہ پیغام بھی دیا تھا کہ جو وزیر حکومت کو خیرباد کہنا چاہے وہ جا

سکتا ہے، وزیراعظم نے واضح کیا تھا کہ تمام وزراء کو پارٹی پالیسی کی پابندی کرنا ہوگی، جو وزیر پارٹی پالیسی کی پابندی نہیں کر سکتا، وہ کابینہ کو چھوڑ دے۔ وزیراعظم نے کہا کہ حکومتی پالیسیوں کے مطابق امور کو سرانجام دیں، حکومتی پالیسیاں عوام کے وسیع تر مفاد میں ہیں ان پر عمل کیا جائے ، وزراء حکومتی فیصلو ں کو اونرشپ دیں، فیصلوں کی مخالفت کرنی ہے تو بے شک مستعفی ہوجائیں، ایسی روش برقرار رکھنی ہے تو خود فیصلہ کروں گا کہ کابینہ میں رکھنا ہے یا نہیں۔

close