برطانیہ کس شرط پر نواز شریف کو پاکستانی حکومت کے حوالے کرے گا؟ سابق اٹارنی جنرل نے بڑا مشورہ دیدیا

اسلام آباد(پی این آئی) سابق وزیراعظم نوازشریف کی آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) میں لندن سے کی جانے والی تقریر کے بعد حکومتی اراکین ایک بار پھر سے انہیں وطن واپس لانے کے حوالے سے اقدامات کرنے کے دعوے کر رہے ہیں ۔ اس حوالے سے سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے نواز شریف کو واپس لانے کے

لیے طریقہ کار بتا دیا ۔ تفصیلات کے مطابق خبررساں ادارے کو دیئے گئے انٹرویو میں سابق اٹارنی جنرل انور منصور نے کہا ہے کہ پاکستان کا برطانیہ کے ساتھ ملزمان کے تبادلے کا قانون تو کوئی قانون موجود نہیں ہے لیکن اگر برطانیہ میوچل ایگریمنٹ کے تحت رضا مندی ظاہر کردے تو حکومت نواز شریف کو واپس پاکستان لا سکتی ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ میوچل لیگل اگریمنٹ موجود ہے جس میں منی لانڈرنگ یا کسی ملزم کے تبادلے کے حوالے سے پاکستان برطانوی حکومت سے رجوع کر سکتا ہے، جس کے بعد حکومت برطانیہ تمام شواہد اور کیس کو پرکھنے کے بعد فیصلہ کرسکتی ہے کہ ملزم کو پاکستان کے حوالے کرنا ہے یا نہیں۔حکومت پاکستان کا نواز شریف کے خلاف کیس کافی مضبوط ہوگا کیونکہ میاں نواز شریف طبی بنیادوں پرلندن گئے ہیں اور اب ان کی ضمانت کی مدت ختم ہوچکی ہے اور عدالت کی جانب سے ان کے وارنٹ جاری کیے جا چکے ہیں۔واضح رہے کہ سابق وزیراعظم نوازشریف اس وقت علاج کی غرض سے لندن میں موجود ہیں اور ان کی طبی بنیادوں پر ضمانت ختم ہو چکی ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ العزیزہ ریفرنس میں نوازشریف کی گرفتاری کے وارنٹ بھی جاری کر چکی ہے۔

close