پنجاب بھر میں تمام دوکانیں رات کتنے بجے بند کرنے کا اعلان کر دیا؟ حکمنامہ جاری

لاہور (پی این آئی) پنجاب حکومت کا صوبے میں تمام دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ، 6 اپریل تک صوبے بھر کے شاپنگ مالز، بازار، دکانیں، پارکس، ریسٹورینٹس اور ایسی عوامی اجتماعات والی تمام جگہیں بند رہیں گے۔ تفصیلات کے مطابق پنجاب بھر میں کورونا وائرس کے سدباب کیلئے لاک ڈاؤن کو موثر بنانے

کیلئے دکانیں صبح 8 بجے سے رات 8 بجے تک کھولنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔اس بات کا اعلان صوبائی وزیر راجہ بشارت نے پریس کانفرنس میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی چیز کی کوئی کمی نہیں، پنجاب میں اس وقت صورتحال معمول پر ہے۔ راجہ بشارت نے بتایا کہ لاہور سمیت صوبہ بھر میں تمام دکانیں رات 8 بجے بند کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تمام دکانیں صبح 8 بجے سے شام 8 بجے تک کھلیں گی۔اس کے بعد تمام دکانیں بند کر دی جائیں گی۔واضح رہے کہ پنجاب نے 23 مارچ کو صوبے بھر میں لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا تھا۔ 24 مارچ سے 6 اپریل تک صوبے بھر کے شاپنگ مالز، بازار، دکانیں، پارکس، ریسٹورینٹس اور ایسی عوامی اجتماعات والی تمام جگہیں بند ہونگی۔ صورتحال کے پیش نظر ڈبل سواری پر بھی پابندی ہوگی ۔ صوبے میں پہلے ہی دفعہ 144 نافذ ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔پاکستان نیوز انٹرنیشنل (پی این آئی) قابل اعتبار خبروں کا بین الاقوامی ادارہ ہے جو 23 مارچ 2018 کو قائم کیا گیا، تھوڑے عرصے میں پی این آئی نے دنیا بھر میں اردو پڑہنے، لکھنے اور بولنے والے قارئین میں اپنی جگہ بنا لی، پی این آئی کا انتظام اردو صحافت کے سینئر صحافیوں کے ہاتھ میں ہے، ان کے ساتھ ایک پروفیشنل اور محنتی ٹیم ہے جو 24 گھنٹے آپ کو باخبر رکھنے کے لیے متحرک رہتی ہے، پی این آئی کا موٹو درست، بروقت اور جامع خبر ہے، پی این آئی کے قارئین کے لیے خبریں، تصاویر اور ویڈیوز انتہائی احتیاط کے ساتھ منتخب کی جاتی ہیں، خبروں کے متن میں ایسے الفاظ کے استعمال سے اجتناب برتا جاتا ہے جو نا مناسب ہوں اور جو آپ کی طبیعت پر گراں گذریں، پی این آئی کا مقصد آپ تک ہر واقعہ کی خبر پہنچانا، اس کے پیش منظر اور پس منظر سے بر وقت آگاہ کرنا اور پھر اس کے فالو اپ پر نظر رکھنا ہے تا کہ آپ کو حالات حاضرہ سے صرف آگاہی نہیں بلکہ مکمل آگاہی حاصل ہو، آپ بھی پی این آئی کا دست و بازو بنیں، اس کا پیج لائیک کریں، اس کی خبریں، تصویریں اپنے دوستوں اور رشتہ داروں میں شیئر کریں، اللہ آپ کا حامی و ناصر ہو، ایڈیٹر

close