جانیے کس طرح ٹھیلے والے نے کچرے سے اٹھائی بچی کو اپنایا اور خود شادی نہیں کی؟

کچھ ہی لوگ ہوتے ہیں دنیا میں جو کسی یتیم کیلئے اتنا کچھ کریں۔ یہ سچی کہانی بھارت کی ریاست آسام کے ضلع تینوسکیا کی ہے جس میں ایک دن سو برین نامی ایک سبزی بیچنے والا جب روزانہ کی طرح سبزی بیچنے کیلئے گھر سے نکلا تو کچھ ہی
فاصلے پر اسے بچہ کے رونے کی آواز آئی جس پر اس نے بچے کو ڈھونڈھنا شروع کیا۔

تو اسے ایک جھاڑیوں کے پیچے کچرے کے ڈھیر سے پیاری سی بچی پڑی نظر آئی جسے اس نے فوراََ گود میں اٹھا لیا اور وہیں رک گیا کہ کہیں کوئی آ جائے اور اپنے اس پھول کو لے جائے لیکن جب کوئی نہیں آیا تو وہ اس بچی کو گھر لے آیا اور اپنی گود میں لے کر بہت پیار کیا، اسی لمحے میں سوبرین نے سوچ لیا کہ وہ کبھی بھی شادی نہیں کرے گا۔ اور اس بچی کو پال پوس کر بڑا کرے گا اور یہی بچی اس کے خواب پورے گی۔ اس وقت سوبرین کی عمر 30 سال تھی۔ اور یہ ایک بہت بڑی قربانی تھی کہ ایک یتیم کی خاطر شادی نہ کرنا۔

لیکن ریڑھی پر سبزی بیچنے والے سوبرین نامی شخص نے اس بچی کا نام جوتی رکھا اور دن رات ایک کر دیا تاکہ اس کی بچی کو کسی قسم کی تکلیف پیش نہ آئے۔ مزید یہ کہ پھر سن 2013 میں جوتی نے کمپیوٹر سائنس سے گریجویشن کر لیا جس کے بعد ضلع آسام کے مقابلے کے امتحان کی تیاری شروع کر دی جس میں اس کے والد نے بھی اسے مکمل سپورٹ کیا اور سارے خرچے اٹھائے تو بیٹی نے بھی والد کو وہ کر کے دکھایا جو کوئی اپنی اولاد بھی ہوتی تو وہ بھی اپنے والد کیلئے یہ نہ کرتی۔ اور سن 2014 میں جوتی نے صام ضلع کے مقابلے کے امتحان میں اعلیٰ پوزیشن حاصل کی جس کی وجہ سے اسے اسٹنٹ کمشنر انکم ٹیکس تعین کر دیا گیا۔ یہاں یہ بتانا بھی نہایت ضروری ہے کہ جوتی نامی یہ لڑکی بھی ساری زندگی سے اپنے پاپا سے بہت پیار کرتی آ رہی ہے جس کا منہ بولتا ثبوت یہ ہے کہ جب جوتی اس مقام پر پہنچ گئی تو اپنے والد سے کہا کہ آپ ریڑھی چلانا چھوڑ دیں اب میں ہوں نا لیکن والد نے منع کر دیا اور کہا کہ میں خوشی سے یہ کام کرتا ہوں۔ اس کے علاوہ بیٹی کی اس کامیابی پر سوبرین کا کہنا تھا کہ ” میں نے کچرے سے بچی نہیں بلکہ ہیرا اٹھایا تھا اور جس کچرے کے ڈھیر سے مجھے میری بیٹی ملی وہ ایک کوئلے کی کان تھی میرے لیے”اور اس ہیرے نے میری زندگی کو خوشیوں اور سکون سے بھر دیا ہے۔

close