کورونا مردوں کو بانجھ بنا سکتا ہے، سائنسدانوں نے خبردار کر دیا

نیویارک(این این آئی )عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کے حوالے سے سائنسدانوں نے انتباہ جاری کیا ہے کہ وہ مردوں میں بانجھ پن پیدا کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔میڈیارپورٹس کے مطابق سائنسدانوں نے عالمی وبا قرار دیے جانے والے کورونا وائرس کو مردوں کی صحت کے حوالے سے بھی عالمگیر خطرہ

قرار دے دیا ۔اخبار کے مطابق نئی تحقیق میں یہ بات سامنے آئی کہ کورونا مردوں میں موجود افزائش نسل کے نظام کو چار مختلف طریقوں سے نشانہ بنا کر انہیں بانجھ بنا دیتا ہے۔کورونا وائرس مردوں کے اسپرمز کی شکل ہی بدل دیتا ہے جس کے باعث وہ بیضوں سے اختلاط کی صلاحیت سے محروم ہو جاتے ہیں۔تحقیقی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس مردوں میں موجود تولیدی نظام کو نشانہ بناتا ہے۔ کورونا وائرس کی تباہ کاریوں کے متعلق شائع شدہ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ مردوں کے افزائش نسل کے ٹشوز کو مستقل بنیادوں پر نقصان پہنچا کر انہیں بانجھ بنانے کا سبب بھی بنتا ہے۔طبی میگرین میں شائع شدہ رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ کورونا وائرس ہارمونز کے لیولز میں خرابی پیدا کردیتا ہے جس کی وجہ سے افزائش نسل کی صلاحیت نشانہ بن جاتی ہے۔اوپن بائیولوجی میں شائع شدہ تحقیقی رپورٹ کے مطابق کورونا وائرس ذہنی دبا کے ذریعے بھی مردوں کو نشانہ بناتا ہے۔ اس طریقے میں انسانی جسم میں آکسیڈیٹو اسٹریس بہت زیادہ بڑھ جاتا ہے جو مردوں کی صحت کے لیے انتہائی نقصان دہ ثابت ہوتا ہے۔۔۔۔ کرونا وبا کے بعد بلوچستان میں ایک اور وبا پھوٹ پڑی کوئٹہ(پی این آئی ) صوبہ بلوچستان کے ضلع چمن میں کرونا کے بعد ایک اور وبا نے سر اٹھالیا ہے اور سینکڑوں بچوں کو متاثر کردیا ہے۔لیویز ذرائع کے مطابق چمن کے علاقے توبہ اچکزئی کےمتعدد

گاؤں میں خسرہ کی وبا پھوٹ پڑی ہے، جس کے باعث ایک ہی خاندان کے تین بچے جاں بحق ہوگئے ہیں۔نجی ٹی وی اے آر وائےمطابق ڈی ایچ او چمن رفیق مینگل نے خسرہ کے باعث تین بچوں کے جاں بحق ہونے کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ متاثرہ گاؤں میں خصوصی ٹیمیں روانہ کردی گئیں ہیں۔مقامی افراد کا کہنا ہے کہ افغانستان کی سرحد پر واقع علاقے چمن میں خسرے نے وبائی صورت اختیار کر لی ہے، یہاں ہر سال خسرے کی وبا پھیلتی ہے تاہم اس سے بچاؤ کے لیے تا حال کوئی تسلی بخش اقدامات نہیں کیے گئے ہیں۔خیال رہے کہ خسرہ ایک سے دوسرے فرد میں منتقل ہونے والا وبائی مرض ہے جو بہت جلد پورے علاقے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتا ہے، خسرے کے مریضوں کی بڑھتی ہوئی تعداد کے پیش نظر محکمۂ صحت نے مرض کے خلاف مہم چلانے کا فیصلہ کیا تھا، وہ تمام بچے جن کی عمر 9 ماہ سے 5 سال تک ہے انھیں خسرے سے بچاؤ کے سرکاری مہم کے دوران حفاظتی ٹیکا لگایا جاتا ہے۔

close