لطیف سائیں کے فقیروں کو سلام، عظیم صوفی بزرگ شاہ عبداللطیف بھٹائی کے 280 ویں عرس پر نگران وفاقی وزیر اطلاعات مرتضی سولنگی کی خصوصی تحریر

سرتاجُّ الشعّرا، برگزیدہ ہستی، صاحب ِجلال و جمال، شاعرِ عوام شاہ عبداللطیف بھٹائی سائیں کا 280واں عرس مبارک آپ کی قائم کردہ جھیل کراڑ کے کنارے بھٹ شاہ میں شروع ہو گیاہے۔ آپ نے کیا خوب فرمایا تھا!

سارِي راتِ سُبحانُ، جاڳِي جَنِ ياد ڪيو،
اُنِ جي عبداللطيفُ چئي، مِٽيءَ لڌو مانُ،
ڪوڙين ڪَنِ سلامُ، آڳھِ اَچيو اُنِ جي.
سُر سريراڳ

آپ کے مجموعہ کلام کا نام ’شاہ جو رسالو‘ یعنی ’پیغامِ لطیف‘ ہے جس کا خلاصہ یہ ہے کہ ”عالم سب آباد کرو“۔ آپ کا وہ شعر یوں ہے!

سانئِيَمِ! سَدائِين ڪَرِين، مَٿي سِنڌُ سُڪارَ؛
دوست! مِٺا دِلدارَ، عالَمُ سَڀِ آبادِ ڪَرِين.
سُر سارنگ

(میری سندھڑی پر بھی سائیں رحمت ہو ہر بار
دوست میرے دلدار، عالم سب آباد کرو)

سندھ دھرتی پر جنم لینے والے شاہ سائیں کا پیغام تمام اقوام عالم کے لئے ہے جو آفاقی ہے، فروغِ محبت، فروغِ انسانیت اور درسِ جدوجہد سے مالا مال ہے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ آپ کی ابیات (دو دو ہم قافیہ مصرعے)کی کئی فکری و روحانی جہتیں ہیں مگر اُن سب کا لب لباب’احترام انسانیت‘ ہے۔ تمام رسالہ شاہ میں آپ نے اپنی شاعری میں دنیا کو انسانیت کا درس دیا ہے، غریب و لاچار، بے بس و بے کس اور مظلوم عوام کی حمایت میں آواز بلند کی ہے۔ یوں آپ نے اپنی ابیات سے عوامی امنگوں کی ترجمانی کی ہے اور جستجوئے حق کے لئے رہنمائی بھی۔ شاہ سائیں کے 280 ویں عرس مبارک پر لطیف سائیں کے فقیروں کو میرا سلام پہنچے۔

close