آزاد کشمیر، سینئر موسٹ وزیر کیوں ؟ مظفر آباد سے امتیاز احمد اعوان کا خصوصی تجزیہ

آزادحکومت ریاست جموں وکشمیر کے عبوری آئین 1974 میں 13 ویں ترمیم سے قبل میں کابینہ میں شامل سینئر وزیر کو یہ اختیار حاصل تھا کہ وہ وزیراعظم آزادکشمیر کے بیرون ملک دورے شدید بیماری یا پھر موت واقع ہونے کی صورت میں قائمقام وزیراعظم کی حیثیت سے وزیراعظم کی ذمہ داریاں انجام دیتا تھا وزیراعظم کے پروٹوکول سمیت وہ تمام اختیارات استعمال کرتا تھا جو وزیراعظم کے فرائض منصبی میں شامل تھے البتہ سینئر وزیر کو وزیراعظم کی عدم موجودگی میں صدر آزادکشمیر کشمیر کو قانون سازی اسمبلی توڑنے کیلئے مشورہ دینے کا اختیار حاصل نہیں تھا

مسلم لیگ کے دور حکومت میں آئین میں ترامیم کے ذریعے قائمقام وزیراعظم کا پروٹوکول اور اختیارات ختم کردیئے گئے آزادکشمیر میں انتخابات کے نتیجہ میں پاکستان تحریک انصاف کی حکومت بر سراقتدار آئی تو وزارت عظمیٰ کے اہم ترین امیدوار سردار تنویر الیاس کو کابینہ میں سینئر موسٹ وزیر کی حیثیت سے شامل کرکے انھیں مطمئن کرنے کی کوشش کی گئی لیکن یہ بیل منڈھے نہ چڑھ سکی اور انھوں نے چند ہی ماہ کے اندر اپنی ہی جماعت کے وزیراعظم سردار عبدالقیوم نیازی کے خلاف قانون ساز اسمبلی میں عدم اعتماد کی تحریک پیش کرکےوزرات عظمیٰ کے منصب پر فائز ہونے کا خواب پورا کرنے کیلئے راہ ہموار کی سردار عبدالقیوم نیازی وزیراعظم کے عہدے سے مستعفی ہوگئے جس کے نتیجہ میں سردار تنویر الیاس آزادکشمیر کے نئے وزیراعظم منتخب ہوئے انھیں یہ معلوم نہیں تھا کہ سینئر موسٹ وزیر کا عہدہ انکے لیے کانٹوں کی سیج ثابت ہوگانئی کابینہ کی تشکیل اور وزراء میں وزارتوں کی تقسیم میں تاخیر کی دیگر وجوہات کے ساتھ ساتھ ایک وجہ سینئر وزیر کے عہدے کیلئے وزراء کے درمیان سیاسی رسہ کشی بھی بیان کی جارہی ہے آزادکشمیر کے سیاسی حلقوں میں یہ بحث جاری ہے کہ سینئر موسٹ وزیر کے عہدے میں ہر کوئی وزیر اتنی دلچسپی کیوں لے ریا کیوں کہ نہ تو اس عہدے کا پروٹوکول ہے اور نہ ہی اضافی اختیارات اور مراعات ہیں ۔

آزادکشمیر کی سیاسی فضا میں ہلچل پر گہری نظر رکھنے والے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آزادکشمیر سردار تنویر الیاس نے اپنی کابینہ کے وزراء میں وزارتوں کی تقسیم اورپی ٹی آئی کے اراکین اسمبلی کی حکومتی عہدوں پر ایڈ جسٹمنٹ سے متعلق بڑا فیصلہ کرکے جہاں آزادکشمیر میں جاری ڈیٍڈ لاک ختم کو ختم کر دیا وہیں ایک تیر سے کئی سیاسی شکار بھی کیے ہیں ایک طرف وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے اپنی کابینہ کے 16 وزراء 2 مشیروں 2 معاونین اور5 پارلیمانی سیکرٹریوں سمیت تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے 25 ممبران اسمبلی کو مختلف وزارتوں اور محکموں کے قلمدان سونپ کر افواہوں , قیاس آرائیوں اور اپنے سیاسی مخالفین کے تبصرے کا جواز ختم کیا ہے

دوسرا اپنی پارلیمانی پارٹی کے اندر سے ممکنہ بغاوت کے دروازے بند کر دیئے ہیں ۔ وزیراعظم سردار تنویر الیاس نے سینئر موسٹ وزیر کے عہدے کیلئے کوشاں امیدواروں کی امیدوں میں سے کسی ایک کو بھی فی الحال یہ عہدہ نہ دینے کا فیصلہ کرکے سیاسی دانشمندی کا مظاہرہ کیا ہے ۔ وزیراعظم سردار تنویر الیاس کی طرف سے آزادکشمیر کابینہ میں کیے گئے بغیر و تبدل کے نتیجہ میں پہلی مرتبہ منتخب ہونے والے ممبر اسمبلی یاسر سلطان چوہدری کے علاوہ مہاجر ممبران اسمبلی محمد اکبر ابرہیم اور مقبول گجر بھی اچھی وزارتیں لینے میں کامیاب ہوگئے پلندری سے تعلق رکھنے والے بزرگ رکن اسمبلی سردار محمد حسین سے وزارت واپس لیکر انھیں مشیر برائے بہبود آبادی کا قلمدان سونپا گیا ہے کوٹلی سے ٹیکنو کریٹ کی نشت پر منتخب رکن اسمبلی چوہدری رفیق نئیر کو صبر کا پھل مل گیا انھیں مشیر برائے اطلاعات ,سمال انڈسٹریز کارپوریشن اور ماحولیات کے قلمدان سونپنے گئے ییں

۔سردار فہیم اختر ربانی سےوزارت اطلاعات کا قلمدان واپس لیکر انھیں قانون انصاف اور سیاحت کی وزارت دی گئی یے ضلع جہلم ویلی سے دیوان علی چغتائی اور مظفرآباد سے چوہدری رشید ,خواجہ فاروق احمد نے اپنی سابقہ وزارتوں پر اکتفاء کیا۔ آزادکشمیر کے دیگر اضلاع اور مہاجرین جموں وکشمیر مقیم پاکستان کے انتخابی حلقوں سے تعلق رکھنے والے وزراء علی شان سونی عبدالماجد خان چوہدری ارشدحسین سردار میر اکبر خان چوہدری اخلاق اظہر صادق ظفراقبال ملک نثار انصر ابدالی اور محمد اکمل سرگالہ اپنی سابقہ وزارتیں لینے میں کامیاب ہوئے ۔آزادکشمیر کشمیر کابینہ میں کسی خاتون ممبر کو وزارت نہیں دی گی البتہ محترمہ تقدیس گیلانی اور محترمہ امتیاز نسیم سمیت پی ٹی آئی کے 5 ممبران اسمبلی محمد مظہر سعید ,جاوید اقبال بٹ اور محمد عاصم شریف کو پارلیمانی سیکرٹری مقرر کے انھیں بھی مختلف محکموں کے قلمدان سونپے گئے ۔آزادکشمیر کابینہ کی تشکیل وزارتوں کی تقسیم اور ممبران اسمبلی کی حکومتی عہدوں پر ایڈجسٹمنٹ کا مرحلہ مکمل ہونے کےبعدپی ٹی آئی کی حکومت کااب اگلا تارگٹ کابینہ کے وزراء کی تعداد مزید بڑھانے کیلئے آزاد جموں وکشمیر عبوری آئین 1974 میں 15ویں ترمیم کرنا ہے جبکہ اپوزیشن کی جانب سے وزیراعظم سردار تنویر الیاس کے سر پر عدم اعتماد کی تلوار لٹک رہی ہے ۔۔۔۔

close