برطانیہ میں اردو صحافت کے 300 سو سال، ایک جائزہ، برمنگھم میں پی این آئی کے خصوصی نمائندے خادم حسین شاہین کی تحقیق

برطانیہ میں آباد ایشیائی تارکین وطن کی تین سو سالہ تاریخ 1700 تا 1995 کا احوال بیان کرتے ہوئے محمد یعقوب نظامی صاحب اپنی کتاب پاکستان سے انگلستان تک کے صفحہ نمبر 148 اور بعدازاں صفحہ نمبر 188 تا 191 میں لکھتے ہیں کہ 7 اپریل 1961 میں لندن سے برطانیہ کا پہلا اردو اخبار ہفت روزہ مشرق شروع ہوا جس کے ایڈیٹر محمود ہاشمی تھے۔اس اخبار نے تھوڑےعرصہ میں لوگوں کے دلوں میں اس طرح جگہ بنا لی تھی کہ لوگ بلیک مارکیٹ سے اخبار خریدنے پر مجبور تھے۔جو لوگ خود نہیں پڑھ سکتے تھے وہ بھی مشرق خریدتے اور اور کسی پڑھے لکھے کو ڈھونڈ کر اس سے پڑھوا کر معلومات میں اضافہ کرتے تھے۔لوگ اخبار کا اسی بے تابی سے انتظار کرتے تھے جس بے تابی سے دیس سے آنے والے خطوط کا کیا جاتا تھا۔چنانچہ برطانیہ میں اردو صحافت کا پودا لگانے کا سہرا محمود ہاشمی کے سر ہے۔یہی وجہ ہے کہ انہیں بعض حلقے برطانیہ میں بابائے صحافت کے نام سے پکارتے ہیں ۔محمود ہاشمی (مرحوم) 1944 میں پرنس آف ویلز کالج جموں اور پھر امر سنگھ ڈگری کالج سری نگر میں لیکچرر رہے۔قیام پاکستان کے بعد ہاشمی صاحب سری نگر سے آزاد کشمیر (پاکستان) پہنچے۔حکومت آزاد کشمیر کے چیف پبلسٹی آفیسر اور حکومت پاکستان کے محکمہ تعلقات عامہ میں انفارمیشن آفیسر کے علاوہ میرپور کالج میں لیکچرر اور اورینٹل کالج مظفرآباد میں پرنسپل بھی رہے۔پوٹھہ بنگش میرپور آزاد کشمیر کے رہنے والے محمود ہاشمی 1953 میں برطانیہ آئے۔برطانیہ آنے سے پہلے اردو کے ایک ادیب اور مصنف کی حیثیت سے انہوں نے اپنا ایک خاص مقام بنا لیا تھا اور ان کی ایک تصنیف کشمیر اداس ہے بہت مشہور تھی۔برطانیہ آنے کے بعد لیڈز اور برمنگھم یونیورسٹیز میں مزید تعلیم حاصل کرنے اور کچھ عرصہ تدریسی کام کرنے کے بعد انہوں نے عملی زندگی کے لئے اپنے دوسرے تمام ہم وطنوں سے الگ تھلگ جس راستے کا انتخاب کیا وہ تھا صحافت 7 اپریل 1961 میں انہوں نے لندن سے ہفت روزہ مشرق کا اجراء کیا۔اس منفرد راستے پر چل کر ہاشمی صاحب نے برطانیہ کی سرزمین پر اردو صحافت کا جو پودا لگایا وہ آج ایک تناور درخت بن چکا ہے ۔آج برطانیہ میں اردو کے روزنامے، ہفت روزے اور ماہوار رسالے اور اخبارات کثیر تعداد میں چھپ رہے ہیں۔مثال کے طور پر مشرق کے بعد یکم مئی 1963 برمنگھم سے ہفت روزہ ایشیا حبیب الرحمن کی ادارے میں شروع ہوا جو بعد میں روزنامہ جنگ کا مشہورکالم لندن نامہ لکھتے رہے۔اس اخبار نے بھی کافی نام کمایا۔اسی طرح یکم جولائی 1969 عبدالرزاق کا اخبار وطن جوکچھ عرصہ روزنامہ بھی رہا۔اورپھر 15 مارچ 1971 میں روزنامہ جنگ کی اشاعت شروع ہوئی۔روزنامہ ملت بھی کافی عرصہ لندن سے مرحوم انعام عزیز کی ادارت میں شائع ہوتا رہا۔منصور ملک اور ساجدہ ملک کی نگرانی میں شائع ہونے والا ماہنامہ شفق جو برطانیہ میں آباد ایشیائیوں کے ہر طبقہ میں یکساں مقبول ہے۔شمالی انگلستان کا واحد ہفت روزہ اردو اخبار راوی ہے جو 1976 سے باقاعدگی سے شائع ہورہا ہے راوی کے کرتا دھرنا مقصود الہی شیخ ہیں لیکن ادارت کی ذمہ داری فریدہ شیخ کے سپرد ہے۔ماہنامہ آواز ملت 1994 سے لٹل پاکستان بریڈفورڈ سے الحاج صدیق مغل کی سرپرستی اور اور محمد شبیر مغل کی ادارت میں باقاعدگی سے شائع ہورہا ہے ۔لیکن کیا یہ ہاشمی صاحب کے لئے اعزاز کی بات نہیں کہ ان تمام اخبارات کی نسبت کسی نہ کسی طرح اپنے باوا آدم مشرق سے جا ملتی ہے۔مشرق کے ساتھ محمود ہاشمی کانام اسی طرح پیوست ہے جس طرح جسم کے ساتھ روح۔اگر جسم سے روح نکل جائے تو جسم مردہ ہو جاتا ہے ۔ یہی کچھ مشرق کے ساتھ ہوا جب تک محمود ہاشمی نے مشرق کے ساتھ اپنا رشتہ قائم رکھا اس کے ڈنکے بجتے رہے، جونہی انہوں نے مشرق کی ادارت سے علیحدگی اختیار کی مشرق سے طلوع ہونے والا یہ آفتاب ماند ہوتے ہوتے بالکل غروب ہو گیا۔ مشرق کے بعد محمود ہاشمی نے برطانیہ میں اردو کی تعلیم و تدریس کے سلسلے میں بھی نمایاں کام کئے۔انہوں نے اردو کا قاعدہ لکھا،جو پاکستان اور بھارت میں پڑھائے جانے والے مروجہ قاعدوں سے بالکل مختلف ہے۔یہ عام طور پر قاعدہ کے نام سے مشہور ہے لیکن اصل میں 9 کتابوں کا ایک مجموعہ ہے جس میں تین درسی کتابیں،تین عملی کتابیں،اور تین استادوں کے لئے اردو کیسے پڑھائی جائے کے عنوان سے رہنما کتابیں لکھیں ۔اسے پہلی مرتبہ بریڈفورڈ کونسل برطانیہ نے چھاپا تھا۔یہ محض چند مثالیں ہیں جو گزشتہ نصف صدی کا احاطہ کرتی ہیں 1995 تک لیکن 1995 سے لے کر 2020 تک اردو صحافت نے جس تیزی سے ترقی کی منازل طے کی ہیں وہ اپنی مثال آپ ہیں ۔ ایشین ٹی وی چینلز سے لے کر اردو اخبار ات اور اردو چینلز کا ایک جال بچھا ہوا ہے جو پندرہ لاکھ سے زیادہ اردو بولنے اور سمجھنے والی پاکستانی اور کشمیری کمیونٹی کو معلومات فراہم کر رہے ہیں ۔ان میں ایک قابل قدر اضافہ پاکستان نیوز انٹرنیشنل کا بھی ہے جو 23 مارچ 2018 سے سرگرم عمل ہے، اس کے باوجود کہ اس کی بیشتر سرگرمیاں اسلام آباد سے کنٹرول ہوتی ہیں لیکن اس ادارے کے بانی اور چیف ایڈیٹر ظفر ملک کی برطانیہ سے مختلف وجوہ کی بناء پر گہری وابستگی کے باعث یہاں گہری جڑیں موجود ہیں بلکہ وہ لندن کو ہی پی این آئی کی بنیاد رکھنے کا شہر قرار دیتے ہیں۔ڈیجیٹل میڈیا کے ا س دور میں جہاں بہت سے دوسرے ادارے پھل پھول رہے ہیں وہیں پاکستان نیوز انٹرنیشنل نے بھی برطانیہ میں اردو پڑہنے والی کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی ہے۔ یہ سفر ابھی جاری ہے، دور حاضر کے نت نئے چیلنجز کا سامنا کرتے ہوئے اردو صحافت برطانیہ میں مضبوط ستون کی طرح قائم و دائم ہےاور آنے والے دن اس کی مزیدترقی اور بہتری کے ہوں گے، انشااللہ ۔۔

close