آزاد کشمیر میں ٹھیکوں میں بے ضابطگیاں ختم کرنے کے لیے ای ٹینڈرنگ کا نظام رائج کیا، وزیر اعظم چوہدری انوار الحق کا بجلی کے بلوں پر سرچارج ختم کرنے کا اعلان

میرپور (پی آئی ڈی) آزاد جموں وکشمیر کے وزیر اعظم چوہدری انوار الحق نے کہا ہے کہ بھارت کی نسل پرست ہندو حکومت اور قانون سے ناواقف بھارتی سپریم کورٹ واضح طور پر سن لیں ہم مقبوضہ جموں وکشمیر کا ایک انچ بھی بھارت کے حوالے نہیں کریں گے۔بھارتی سپریم کورٹ سے مسلمانوں کو کبھی انصاف نہیں ملا۔بابری مسجد اور افضل گورو کیس میں ان کے متعصبانہ فیصلوں سے بھارتی نظام انصاف پہلے ہی ننگا ہوچکا ہے۔

امن ہماری اولین ترجیح ہے لیکن جس طرح بھارت جموں وکشمیر کے علاقوں کے ٹکڑے کرکے اپنے اندر ضم کررہا ہے تو میں بھارت پر بطور وزیر اعظم آزادجموں وکشمیر واضح کردینا چاہتا ہوں کہ جب تک ایک بھی کشمیری زندہ ہے وہ اپنی غیر ت اور آزادی پر کسی قسم کا کمپرومائز نہیں کرئے گا بھارت نے اگر کسی قسم کا ایڈونچر کروانے کی کوشش کی تو نریندر مودی کو اس کے گھر میں گھس کر ماریں گے۔بہت مشکل حالات میں آزادکشمیر کی حکومت سنبھالی۔مالیاتی نظم وضبط پیدا کیا۔میرٹ پر تقرریاں کیں حکومتی وسائل کو فضول خرچی سے روکا اور اس پیسے کو عوام کی فلاح و ترقی پر لگایا۔آزادکشمیر بھر میں شاہرات کی تعمیر کے لیے ریکارڈ منصوبے شروع کررہے ہیں جن کی تکمیل سے زراعت،صنعت،معیشت،سیاحت اور سرمایہ کاری میں انقلاب آئے گا۔ٹھیکوں میں بے ضابطگیاں اور من مانیاں ختم کرنے کے لیے ای ٹینڈرنگ کا نظام رائج کیا جس سے وقت اور سرمایہ کی بچت کے علاوہ قومی شہرت یافتہ فرمیں آزادکشمیر کے ترقیاتی منصوبوں میں حصہ لے سکیں گی۔بجلی کے بلوں پر سرچارج کو ختم کرنے کا اعلان کرتا ہوں ۔ وکلاء کو ان کے فرائض کی ادائیگی کے لیے تمام سہولیات مہیا کریں گے۔وزیراعظم نے ڈسٹرکٹ بار کے لئے 30 لاکھ روپے کی گرانٹ کا اعلان کیا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن میرپور کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔تقریب کی صدارت صدر ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کامران طارق ایڈووکیٹ نے کی جبکہ اس موقع وزراء حکومت کرنل وقار احمد نور،چوہدری ارشد حسین،چوہدری اظہر صادق،راجہ صدیق،چوہدری قاسم مجید،چوہدری یاسر سلطان،ملک ظفر اقبال،چوہدری اخلاق،میاں عبدالوحید، انصر ابدالی،مشیر حکومت محترمہ نبیلہ ایوب،معاون خصوصی صبیحہ صدیق،وزیر اعظم کے سپیشل ایڈوائزر کرنل ریٹائرڈ محمد معروف، پرنسپل سیکرٹری ظفر محمود،سپیشل سیکرٹری وزیر اعظم مسعود الرحمن،کمشنر چوہدری شوکت علی،ڈی آئی جی چوہدری سجاد حسین،ڈپٹی کمشنر یاسر ریاض، مرکزی چیئرمین آزاد جموں و کشمیر زکوٰۃ کونسل چوہدری محمد صدیق،چیئرمین ضلع کونسل راجہ نوید اختر گوگا،میئر میونسپل کارپوریشن عثمان علی خالد،ڈپٹی ایڈمنسٹریٹر محمد رمضان چغتائی کے علاوہ ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن کے عہدیداران اور وکلاء کی بڑی تعداد موجود تھی۔

وزیر اعظم آزادجموں و کشمیر چوہدری انوار الحق نے کہا کہ اگر ہم کشمیری خود متحرک نہ ہوئے تو کوئی بین الاقوامی مدد ہمارے کسی کام نہیں آئے گی۔بھارت مقبوضہ کشمیر میں مسلسل جارحانہ اور جنگی طرز کے اقدامات کر رہا ہے اس نے کشمیر کے حصے بکھیرے،لداخ کو براہ راست اپنے کنٹرول میں لیا۔مقبوضہ ریاست جموں وکشمیر کی خصوصی حیثیت ختم کی اور اسے بھارت کا حصہ بنا دیا۔بھارتی سپریم کورٹ نے مقبوضہ جموں وکشمیر کے حوالے سے خلاف آئین اور حقائق فیصلے سے حیرت نہیں ہوئی کیونکہ بھارتی سپریم کورٹ نے آج تک کبھی اقلیت اور مظلوم طبقے کو انصاف فراہم نہیں کیا۔بھارت کی طرف سے جمو ں وکشمیر کی خصوصی حیثیت کے خاتمہ کے بعد سے اب تک 65لاکھ غیر کشمیریوں کو جموں وکشمیر کی شہریت جاری کی جاچکی ہے۔انھوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمنٹ اور حکومت کے اقدامات سراسر جعلی اور فرضی بنیادوں پر ہیں ہمیں اقدامات کا سنجیدگی سے نوٹس لینا ہوگا ہم نے خود اپنی جدوجہد آزادی کو متحرک اور فعال کرنا ہوگی۔ہمیں آزادی کے بیس کیمپ کو اصلی حالت میں لانا ہوگا اور دنیا پر ثابت کرنا ہوگا کہ ہم اپنی آزادی اور حق کے لیے متحدہیں۔بھارت سازش پر سازش کررہا ہے ایسے میں ہم چپ نہیں بیٹھ سکتے۔ہمیں ہر فورم پر بھارت کا مقابلہ کرنا ہوگا۔بھارت ناسمجھی سے کام لے رہا ہے اس نے سفارتی سیاسی اور اخلاقی سطع پر گراوٹ اور بدنیتی کا مظاہرہ کیا ہے اس کے بعد ہمارے پاس بین الاقوامی قانون کے تحت خود حفاظتی کے استعمال کا حق ہی رہتا ہے جب یہ حق استعمال ہوا تو نریندر مودی کو کہیں جگہ نہیں ملے گی۔مودی حکومت ہمیشہ انتخابات سے قبل کوئی نہ کوئی انتخابی حربہ استعمال کرتی ہے لیکن اسے اس مرتبہ مسئلہ کشمیر پر منہ کی کھانی ہوگی۔انھوں نے کہاکہ مقبوضہ کشمیرمیں کوئی گھر ایسا نہیں جس میں بھارتی فوج کے ہاتھوں کشمیری بہن،بیٹی،ماں کی آبرور یزی نہ ہوئی ہو یا ان کا بیٹا،بھائی،والد انھوں نے شہید نہ کیا ہو۔آج آزادکشمیر میں جو ترقی امن اور خوشحالی ہے یہ اپنے بھائی بہنوں کی قربانیوں کا نتیجہ ہے لیکن یہ قربانیان ہم پر قرض ہیں ہمیں قومی جمیعت میں آخری سانس تک لڑنا ہوگا اور اپنی ریاست کوبھارت کے زیر تسلط رقبہ کو آزاد کرانا ہوگا۔انھو ں نے کہاکہ آنے والے دنوں میں آزادکشمیر بھر میں بھارت کے خلاف احتجاجی مہم چلے گی جس کی ابتداء کوٹلی سے ہوگی۔مجھے آزادی سے بڑھ کر کوئی چیز عزیز نہیں ہے اس کے لیے ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہوں۔جو لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ کشمیریوں نے اپنی جدوجہد آزادی ترک کی ہے تو وہ احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں آج بھارتی جارحیت اور مقبوضہ کشمیر کے بہن بھائیوں پر ظلم اس حد تک بڑھ گیا ہے کہ ہمیں طوق غلامی اور آزادانہ زندگی میں سے کسی ایک کا فیصلہ کرنا ہوگا وزیر اعظم آزادکشمیر نے کہاکہ تحریکیں جمہوری معاشرے کا حصہ ہوتی ہیں آپ نے اپنے حق کے لے تحریک چلائی لیکن یہ امرباعث تحسین ہے کہ اس سے ساری تحریک میں ایک گملا بھی نہیں ٹوٹا۔مہنگی بجلی اور اس سے متعلق دیگر معاملات پر وفاق کی سطع پر وزیر دفاع کی سربراہی میں کمیٹی بنائی گئی ہے جس میں وفاقی وزراء اور سیکرٹریز شامل ہیں یہ کمیٹی آزادکشمیر کابینہ کی قرارداد کے تحت جملہ حل طلب معاملات پر جائزہ لے کر فیصلہ کرئے گی انھوں نے کہاکہ ہماری کابینہ نے مہنگی بجلی کا ٹیرف مسترد کیا اور جون 2023کے ریٹس پر عوام کو بل جاری کیے جو سرچارج بجلی کے بلوں کی عدم ادائیگی پر لاگو ہوتا ہے اسے یکسر ختم کرتا ہوں محکمہ برقیات کو ہدایت دیتا ہوں کہ جو صارف جتنا بل دے سکتا ہے اسے اس کی استدعا کے مطابق بل جاری کیا جائے۔انھوں نے کہا کہ میں نے مشکل حالات میں اقتدار سنبھالا ریاست کی سیاست نلکے ٹوٹی،تقرری،تبادلے وغیرہ کے معاملات کے گرد گھومتی تھی اس سے ہماری اجتماعی دانش بہت پیچھے رہ جاتی ہے لیکن اب یہ سب معاملات تیزی سے بدل رہے ہیں۔عوامی مفاد کے معاملات کو سب سے زیادہ ترجیح دی۔رٹھوعہ ہریام پل اپنی اصل مالیت سے بڑھ کر 12ارب تک پہنچ گیا تھا جسے اب جامع منصوبہ بندی کے بعد تین سواتین ارب تک لے آئے ہیں اس منصوبہ کا ابتدائی دستاویزی کام مکمل ہوچکا ہے 16جنوری تک اس کی بڈنگ کا عمل بھی مکمل ہوجائیگا اس کے بعد میرپور گریٹر واٹر سپلائی سکیم اور سیوریج کو بھی ہم مدنظر رکھے ہوئے ہیں دوسرے مرحلہ میں انھیں بھی مکمل کریں گے۔انھوں نے وکلاء چیمبر کے لیے کمشنر اور ڈپٹی کمشنر کو فوری عمل کرانے کی ہدایت کی۔خالصہ اراضی پر وکلاء کالونی کے لیے انھوں نے فاضل سپریم کورٹ سے رجوع کرکے نرمی حاصل کرنے کی ہدایت کی انھوں نے کہاکہ خواتین وکلاء کی بطور جج تعیناتی سے دو سو فیصد اتفاق کرتا ہوں۔وکلاء کی فلاح وبہبود کے لیے جو ہوسکا عمل میں لائیں گے۔۔۔

close