امریکی خفیہ ادارے نے ناکامی کا اعتراف کر لیا۔۔۔۔۔۔ امریکی انٹیلی جنس نے اپنے ابتدائی تجزیے میں کہا ہے کہ ایران پر حملوں سے جوہری تنصیبات مکمل طور پر تباہ نہیں ہوئیں، امریکی حملوں سے بنیادی مواد تباہ بھی نہیں ہوا۔
امریکی خبر رساں ادارے کے مطابق ابتدائی امریکی انٹیلی جنس جائزے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ایران کی تین جوہری تنصیبات پر حملوں سے جوہری پروگرام کو مکمل طور پر تباہ نہیں کیا جاسکا لیکن اسے کچھ مہینوں کے لیے پیچھے دھکیل دیا گیا ہے۔خبر رساں ادارے کے مطابق یہ جائزہ رپورٹ امریکی محکمہ دفاع کی انٹیلی جنس ایجنسی (DIA) نے تیار کی ہے جو کہ امریکی حملوں کے نتیجے میں امریکی سینٹرل کمانڈ کی طرف سے کیے گئے جنگی نقصان کے تخمینے پر مبنی ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق ایران کی جوہری سائٹس کو پہنچنے والے نقصان اور ان کے عزائم پر تجزیہ جاری ہے اور مزید انٹیلی جنس رپورٹس آنے پر اس میں تبدیلی بھی آسکتی ہے لیکن ابتدائی نتائج صدر ٹرمپ کے ان دعوؤں سے متصادم ہیں کہ ایران کی جوہری افزودگی کی تنصیبات کو مکمل طور پر تباہ کردیا گیا ہےامریکی میڈیا کے مطابق اس انٹیلی جنس اندازے سے واقف دو اہلکاروں کا کہنا ہے کہ ایران میں یورینیم افزودگی کے ذخیرے کو تباہ نہیں کیا جاسکا، ایران کے پاس سینٹری فیوجز بڑی حد تک برقرار ہیں، لیکن امریکی کارروائی نے جوہری پروگرام کو کچھ ماہ کے لیے پیچھے دھکیل دیا ہے۔
امریکی وزیر دفاع نے ایران سے متعلق امریکی میڈیا کی رپورٹ کو مسترد کرتے ہوئے کہا کہ ایران کا ایٹمی پروگرام مکمل تباہ کیا ہے، بمباری کو تباہ کن نہ کہنے والےصدر ٹرمپ کی کامیابی کے خلاف ہیں۔دوسری جانب وائٹ ہاؤس کی ترجمان کیرولین لیویٹ نے اس خبر کی تردید کرتے ہوئے اسے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نیچا دکھانے کی کوشش قرار دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ یہ تجزیہ ان بہادر لڑاکا پائلٹوں کو بدنام کرنے کی واضح کوشش ہے جنہوں نے ایران کے جوہری پروگرام کو ختم کرنے کے لیے مشن انجام دیا۔
امریکی میڈیا سے گفتگو میں کیرولین لیوٹ نے کہا کہ یہ ہر کوئی جانتا ہے کہ جب 30 ہزار پاؤنڈ کے 14 بم اپنے اہداف پر گریں تو ہر چیز کا مکمل خاتمہ ہوجاتا ہے۔واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا تھا کہ ہم نے ایران میں جن جگہوں پر حملہ کیا وہ مکمل تباہ ہوگئی ہیں۔ امریکی فوج نے بھی ایران کے خلاف آپریشن کو ایک زبردست کامیابی قرار دیا تھا۔امریکا نے کچھ روز قبل ایران کے فردو، نطنز اور اصفحان میں موجود جوہری تنصیبات پر حملہ کیا تھا۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں