الشفاء ٹرسٹ نے ایک سال میں 350,000 بچوں کی آنکھوں کا معائنہ کیا

راولپنڈی (پی این آئی) الشفاء ٹرسٹ نےاسکول میں داخلے کے وقت تمام بچوں کے لیے آنکھوں کی لازمی معائنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے صورتحال بہتر ہو جائے گی جبکہ ہر بچے کو ایک کامیاب انسان بنانے میں مدد ملے گی۔

بروقت معائنے سے بچوں کو بروقت آنکھوں کی بیماریوں سے بچایا جا سکے گا جبکہ تاخیر کی صورت میں علاج مشکل اور مہنگا ہو جاتا ہے جبکہ بصارت ضائع بھی ہو سکتی ہے۔ الشفاء سینٹر فار کمیونٹی آپتھلمولوجی کے جنرل مینیجر ڈاکٹر نجم میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے کہا کہ بینائی کے بڑھتے ہوئے مسائل سے نمٹنے کے لیے اس مسئلے پر فوری توجہ دینے کی ضرورت ہے کیونکہ سکول جانے والے کم از کم 50 سے 60 فیصد بچے بینائی کے مختلف مسائل کا شکار ہیں۔ تاہم بروقت علاج سے انھیں بچایا جا سکتا ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ بیداری کی کمی، مالی مجبوریوں اور آنکھوں کی دیکھ بھال تک محدود رسائی کی وجہ سے بہت سے بچے تشخیص اور علاج سے محروم رہتے ہیں جبکہ بروقت علاج سے انکی توجہ اور سیکھنے کی صلاحیت میں بہتری آتی ہے، جس سے ان کی ترقی امکانات میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے۔بہت سی تنظیمیں فعال طور پر بچوں کو آنکھوں کی دیکھ بھال کی خدمات فراہم کر رہی ہیں مگر آبادی بڑھنے سےمسئلہ کی شدت میں بھی اضافہ ہو ہا ہے جس وجہ سے مزید کوششوں کی ضرورت ہے۔انہوں نے کہا کہ پاکستان میں بچوں کی آبادی 100 ملین کے لگ بھگ ہےلیکن اس وقت اس آبادی کے ایک چھوٹے سے حصے کو خدمات فراہم کی جا رہی ہیں۔ ڈاکٹر نجم نے کہا کہ بہت سے دور دراز علاقوں میں 50 سے 60فیصد بچے آنکھوں کے مسائل کا شکار ہیں جن میں دھندلی بصارت، پیدائشی موتیا بند اور مایوپیا شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ الشفاء سینٹر فار کمیونٹی آپتھلمولوجی کا بنیادی مقصد آنکھوں کے امراض میں مبتلا بچوں کی مدد کے لیے اسکول اسکریننگ آئی کیمپ کا اہتمام کرنا اور انہیں احتیاطی تدابیر سے آگاہ کرنا ہے۔انہوں نے بتایا کہ الشفاء ٹرسٹ نے 1992 میں اپنا آؤٹ ریچ پراجیکٹ شروع کیا تھا۔ ملک بھر میں ان علاقوں میں لوگوں کی مدد کے لیے مفت آئی کیمپس کا اہتمام کیا جاتا ہے جہاں زیادہ تر لوگوں کے پاس وسائل کی کمی ہے۔ 2013 سے 2025 تک اے ایس ٹی نے 4.2 ملین سے زائد مریضوں کا علاج اور 54 ہزار سے زائد سرجری کی ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہ مالی سال 2024-25 کے دوران الشفا سینٹر فار کمیونٹی آپتھلمولوجی نے اسکول کے اسکریننگ کیمپوں میں 350,000 سے زائد بچوں کی اسکریننگ کی ہے۔اس وقت آنکھوں سے متعلق مسائل تیزی سے بڑھ رہے ہیں اس لئے سرکاری اور نجی اداروں کو اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے اپنی کوششوں کو بڑھانا چاہیے۔ڈاکٹر نجم نے کہاکہ بہت سے ممالک نے اسکولوں میں آنکھوں کے معائنے کے سلسلے کو نافذ کیا ہوا ہے جس سے نہ صرف تعلیمی کارکردگی بہتر ہوئی ہے بلکہ بصارت کے مسائل کو بھی کم کیا ہے اس لئے ہمیں بھی اس کی پیروی کرنے کی ضرورت ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں

close