راولپنڈی (پی این آئی) الشفاء ٹرسٹ کے صدر جنرل (ر) رحمت خان نے کہا ہے کہ 2050 تک پاکستان کی آبادی دوگنی ہو جائے گی جس سے آنکھوں کے مسائل سے دوچار افراد کی تعداد بھی بڑھ جائے گی۔اتنی بڑی تعداد میں آنکھوں کے مریضوں کو خدمات فراہم کرنا نجی شعبہ کے بس کی بات نہیں ہے اس لئے حکومت کو بھی اس سلسلہ میں بھرپور اقدامات کی ضرورت ہے۔
انھوں نے کہا کہ سکرین ٹائم بہت بڑھ گیا ہے جس سے لاکھوں افراد کی بینائی متاثر ہو رہی ہے۔ اسکے علاوہ طرز زندگی، شوگر، شہروں کی جانب نقل مکانی اور عمر رسیدہ آبادی میں اضافہ سے بھی مسائل جنم لے رہے ہیں۔ جنرل رحمت خان نے کہا کہ حکومت موجودہ سہولیات کو اپ گریڈ کرے اور ہر بنیادی ہیلتھ یونٹ میں سرکاری آئی کلینک بنائے تاکہ ایسے مریضوں کا عکاج کیا جا سکے جو پرائیویٹ علاج کروانے کی سکت نہیں رکھتے۔
انہوں نے بتایا کہ لوگوں کی ایک بڑی تعداد ڈیجیٹل اوورلوڈ کا سامنا کر رہی جس کی وجہ سے آنکھوں کا خشک ہونا، سر درد اور بینائی کی دھندلا پن جیسی علامات پیدا ہوتی ہیں۔ جنرل رحمت خان نے کہا کہ اے ایس ٹی نے گزشتہ تین دہائیوں میں 29 ملین مریضوں کا علاج کیا ہے جبکہ راولپنڈی، چکوال، کوہاٹ، مظفر آباد، سکھر اور گلگت کے ہسپتالوں میں ماہانہ 9000 افراد کی جراہی کی جاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ گلگت میں زیر تعمیر ہسپتال میں عوام کو علاج معالجہ کی سہولت فراہم کی جا رہی ہے جبکہ ملک بھر میں اسی فیصد افراد کو مفت علاج کی سہولت فراہم کی جاتی ہے۔
الشفاء ٹرسٹ ملک میں اندھے پن کی روک تھام کے لیے سب سے بڑا آوٹ ریچ پروگرام چلا رہا ہے۔سال بھر ملک کے دور دراز علاقوں میں اسکول اسکریننگ، مفت آئی کیمپ، بیداری مہم، اور بنیادی آنکھوں کی دیکھ بھال کے سیشنز کا اہتمام کیا جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جہالت اور غربت لوگوں کو ڈاکٹروں کے پاس جانے سے روکتی ہے، اور خاص طور پر غریب دیہی لوگوں میں اندھا پن بڑھ رہا ہے۔ آنکھوں کی دیکھ بھال کی سہولیات زیادہ تر بڑے شہروں میں مرکوز تھیں، اور بہت سے اضلاع اور قصبوں میں، حکومت کے زیر انتظام آنکھوں کی دیکھ بھال کی سہولیات نہیں ہیں۔ جنرل رحمت خان نے کہا ہے کہ دنیا کے 90 فیصد بصارت سے محروم افراد ترقی پذیر ممالک میں رہتے ہیں اور تقریباً 4 فیصد نابینا افراد پاکستان میں رہتے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں