نئی دہلی (پی این آئی) بھارت کی ریاست منی پور میں نسلی فسادات کے دوران حالات کشیدہ ہوگئے ہیں اور حکام نے انٹرنیٹ اور موبائل سروس بند کرکے غیرمعینہ مدت کے لیے کرفیو نافذ کردیا ہے جبکہ مظاہرین کی جانب سے سیاست دانوں کے گھروں کا محاصرہ کیا جا رہا ہے۔
غیر ملکی خبرایجنسی رائٹرز کی رپورٹ کے مطابق سیکیورٹی فورسز نے بتایا کہ فسادات کے دوران مزید 3 افراد کی لاشیں ملی ہیں جو ممکنہ طور پر اکثریتی قبیلہ میتھی افراد کی ہیں۔میتھی قبیلے کے نمائندے نے بتایا کہ ہلاک تینوں افراد اس خاندان سے تعلق رکھتے تھے جن کے 6 افراد کو کوکی قبیلے کے گروپ نے قید کرلیا تھا۔
پولیس کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے بتایا کہ مظاہرین کی ایک بڑی تعداد جمع ہوگئی تھی اور ریاستی دارالحکومت امپھال میں اراکین پارلیمنٹ سے ملاقات کا مطالبہ کر رہے تھے۔شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر انہوں نے بتایا کہ جب مظاہرین کے مطالبات نظرانداز کیے گئے تو انہوں نے سیاست دانوں کے گھروں پر دھاوا بول دیا، گاڑیوں کو آگ لگا دی اور جائیدادوں کو نقصان پہنچایا۔
سیکیورٹی حکام کے مطابق مظاہرین نے 9 اراکین اسمبلی کے گھروں کا محاصرہ کرلیا ہے اور 4 گھروں میں توڑ پھوڑ کی ہے۔بھارت کی حکمران جماعت بھارتیہ جنتا پارٹی (بی جے پی) کے رکن اومبلی ایل سشندرو میتھی نے بتایا کہ اس وقت میرے گھر پر حملہ کیا گیا ہے اور اطلاعات ہیں کہ ہجوم نے گھروں کا محاصرہ کرلیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ میرے گھر میں توڑ پھوڑ بھی کی گئی ہے، کھڑکیوں کے شیشے بھی توڑ دیے گئے ہیں لیکن سیکیورٹی فورسز نے مظاہرین کو گھر کے اندر داخل ہونے سے روکا اور انہیں پیچھے دھکیل دیا ہے۔رپورٹ کے مطابق پیر کو شروع ہونے والے تازہ فسادات میں سیکیورٹی فورسز کے ساتھ فائرنگ کے تبادلے میں کوکی قبیلے کے 10 افراد کی ہلاکت کے بعد میتھی قبیلے کے ایک خاندان کے 6 افراد لاپتا ہوگئے تھے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں