اسلام آباد (پی این آئی) قومی کرکٹ ٹیم کی خراب کارکردگی کی گونج ایوانوں میں بھی سنائی دی۔
قومی اسمبلی اجلاس میں مسلم لیگ ن کی رکن طاہرہ اورنگزیب نے اظہار خیال کرتے ہوئے سوال اٹھایا کہ قومی کرکٹ ٹیم میں سلیکشن کا طریقہ کار کیا ہے؟ پہلے بہت نامور کھلاڑی پیدا ہوا کرتے تھے، گلی محلے میں گلی ڈنڈا کھیلنے والے نامور کرکٹر بنتے تھے۔طاہرہ اورنگزیب کا کہنا تھا کہ آج کی ٹیم کی سمجھ ہی نہیں آتی، ہمیں وہی والی ٹیم چاہیے، آج اسی ٹیم کی ضرورت ہے، ضرورت ہےکہ اسکولوں اور کالجز سے لڑکے قومی ٹیم میں لیے جائیں، بصورت دیگر اس ٹیم اور کھیل پر پابندی لگا دینی چاہیے۔طاہرہ اورنگزیب کا کہنا تھا کہ وہ کھلاڑی کہاں چلے گئے جو پاکستان کو فتح سے ہمکنار کرتے تھے؟
اس موقع پر رکن پی ٹی آئی نثار جٹ نے لقمہ دیتے ہوئےکہا کہ آپ جس کی بات کر رہی ہیں وہ آج جیل میں ہے۔ اس جملے پر ایوان میں قہقہے لگ گئے۔طاہرہ اورنگزیب نے جواباً کہا نہیں نہیں وہ جاوید میانداد، مدثر نذر اور دوسرے کھلاڑی تھے۔ان کا یہ بھی کہنا تھا کہ کرکٹر ماہانہ لاکھوں لیتے ہیں لیکن کسی قومی المیے میں کبھی انہوں نے عطیہ بھی دیا؟ پہلے تو کھلاڑی قومی سانحات میں حصہ لیتے تھے۔
دوسری جانب سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے پی ٹی آئی کے سینیٹر علی ظفر کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک میں صرف کرکٹ ایک کھیل رہ گیا تھا، بنگلا دیش سے کرکٹ میں شکست نہیں تباہی ہوئی ہے،کرکٹ تباہ ہو رہی ہے۔علی ظفر کا کہنا تھا کہ کرکٹ تباہی کی کیا وجہ ہے؟ وجہ یہ ہے کہ پاکستان کرکٹ بورڈ میں محسن نقوی اس کے چیئرمین ہیں ، مصطفیٰ رمدے اور دیگر افراد ممبران ہیں، ممبران پی سی بی اور چیئرمین پی سی بی میں کرکٹ کا کس کو پتہ ہے ؟ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی اور قوم کی آواز ہے جب کہ حکومت بھی چاہتی ہے کہ محسن نقوی جائے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں