اسلام آباد(پی این آئی)قائم مقام چیف جسٹس پاکستان سردار طارق مسعود نے سائفر کیس میں ریمارکس دیے کہ سابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی خود تو سمجھدار تھے، سمجھتے تھے کہ کیا بولنا ہے کیا نہیں، وہ خود تو بچ گئے لیکن بانی پی ٹی آئی اور سابق وزیراعظم عمران خان کو پھنسا دیا۔
تفصیلات کے مطابق سائفر کیس میں عمران خان اور شاہ محمود قریشی کی درخواست ضمانت پر سماعت قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ کر رہا ہے، جسٹس منصور علی شاہ اور جسٹس اطہر من اللہ بنچ کا حصہ ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ سائفرکے خفیہ کوڈز کبھی سابق وزیراعظم کے پاس تھے ہی نہیں، جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے کہا وزارت خارجہ سائفر کا حکومت کو بتاتی ہے تاکہ خارجہ پالیسی میں مدد مل سکے جبکہ جسٹس منصور نے کہا کہ آفیشل سیکریٹ ایکٹ کا مقصد ہی یہی ہےکہ حساس معلومات باہر کسی کو نہ جا سکیں، سفارتی معلومات بھی حساس ہوتی ہیں لیکن ان کی نوعیت مختلف ہوتی ہے۔
وکیل سلمان صفدر نے کہا کہ امریکا میں پاکستانی سفیر اسد مجید نے سائفر حساس ترین دستاویز کے طور پر بھیجا تھا، جس پر جسٹس منصور علی شاہ نے کہا اس بات پر تو آپ متفق ہیں کہ حساس معلومات شیئر نہیں ہو سکتیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل نے کہا دیکھنا یہی ہے کہ حساس معلومات شیئر ہوئی بھی ہیں یا نہیں، سابق وزیراعظم کے خلاف سزائے موت یا عمرقید کی دفعات عائد ہی نہیں ہوتیں۔
قائم مقام چیف جسٹس پاکستان نے کہا سائفر کسی سے شیئر نہیں کیا لیکن اسے آن ائیر تو کیا ہی گیا ہے۔
سلمان صفدر نے عدالت کو بتایا کہ وزارت خارجہ سے سائفر اعظم خان کو بطور پرنسپل سیکرٹری موصول ہوا تھا، جس میٹنگ میں سائفر سازش منصوبہ بندی کا الزام ہے وہ 28 مارچ 2022 کو ہوئی، چالان کے مطابق جس جلسے میں سائفر لہرانے کا الزام ہے وہ27 مارچ 2022 کو ہوا تھا۔
جسٹس اطہرمن اللہ نے کہا کہ اصل سائفر تو وزارت خارجہ میں ہے، وہ باہر گیا ہے تو یہ دفترخارجہ کا جرم ہے، سائفر کو عوام میں زیربحث نہیں لایا جا سکتا۔
وکیل سلمان صفدر نے بتایا شاہ محمود قریشی نے تقریرمیں کہا وزیراعظم کو سازش کا بتا دیا ہے، حلف کا پابند ہوں، اس بیان کے بعد شاہ محمود قریشی 125 دن سے جیل میں ہیں۔
پی ٹی آئی کے وکیل سلمان صفدر نے سپریم کورٹ میں پریڈ گراونڈ میں 27 مارچ 2022 کے جلسے میں اس وقت کے وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی کی تقریر بھی پڑھ کر سنائی۔
قائم مقام چیف جسٹس سردار طارق مسعود نے کہا وزیر خارجہ خود سمجھدار تھا، سمجھتا تھا کہ کیا بولنا ہے کیا نہیں، وزیر خارجہ نے کہا کہ بتا نہیں سکتا اور بانی پی ٹی آئی کو پھنسا دیا، وزیر خارجہ نے بانی پی ٹی آئی کو پھنسا دیا کہ آپ جانیں اور وہ جانیں، شاہ محمود خود بچ گئے اور بانی پی ٹی آئی کوکہا کہ سائفر پڑھ دو۔
سلمان صفدر نے کہا بانی پی ٹی آئی نے بھی پبلک سے کچھ شئیر نہیں کیا تھا، اگر سائفر پبلک ہو ہی چکا ہے تو پھر سائفر ٹرائل ان کیمرا کیوں چاہیے پراسیکیوشن کو؟ جس پر جسٹس اطہر من اللہ نے استفسار کیا کس بنیاد پر پراسیکیوشن سمجھتی ہے کہ ملزمان کو زیرحراست رکھنا ضروری ہے؟
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں