عمران خان کا رہائی کے بعد قوم سے پہلا خطاب، القادر ٹرسٹ کیس سے متعلق بڑا چیلنج کر دیا

لاہور(پی این آئی) چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے کہا ہے کہ القادر یونیورسٹی ایک ٹرسٹ ہے، نیب بتائے! کہاں سے ذاتی فائدہ اٹھایا؟ چھوٹی تنخواہ پر ضمیر بیچنے والے چیئرمین نیب اور ہینڈلر بے غیرت ہیں، جنہوں نے بشریٰ بی بی پربھی کیس کردیا ، 15مئی 2019 کو میں یونیورسٹی کا سنگ بنیاد ررکھا، جبکہ این سی اے کا کیس7 ماہ بعد آتا ہے، ہم نے کہاں سے فائدہ اٹھایا؟

 

 

انہوں نے نیوز کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے جب مجھے ضمانت دے دی تو پھر بھی عدالت کے باہر پولیس انتظار کررہی تھی، ہماری جماعت چھوٹے سے دھاگے کے ساتھ لٹک رہی ہے۔ہم نے کوئی لوگوں کو نہیں کہا کہ انتشار کرو، 18تاریخ کو میں پیشی کیلئے گیا تو بکتر بند گاڑی سے میرے گھر کو توڑ دیتے ہیں، لاہور ہائیکورٹ کے فیصلے بعدصرف دو آدمی آسکتے تھے، لیکن میرے گھر میں45لوگ گھس گئے اور لوگوں کو اٹھا کر لے گئے، ہڈیاں توڑ دیں، مجھے غصہ تھا اکیلی خاتون گھر میں تھی، ہم نے اس وقت آرڈر نہیں کیا۔مجھے 18تاریخ کو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر قتل کرنے کی کوشش کی گئی، میں نے تو احتجاج کی بات نہیں کی ،یہ جو کچھ ہوا میں سوچتا رہا ہم تو ہے ہی نہیں۔پی ٹی آئی وہ جماعت ہے جہاں جلسوں میں فیملیز آتی ہیں تو کیا ہم انتشار چاہیں گے؟ میں نے ہمیشہ کہا انتشار سے بچو۔ انہوں نے کہا کہ جب میں اسلام آباد نکلنے لگا تھا تو مجھے پتا یہ کچھ کریں گے، مجھ پر کوئی کیس نہیں تھا، مجھے خبر مل گئی تھی انہوں نے مجھے پکڑنا ہے۔ تو میں نے کہا تھا مجھے وارنٹ دکھائیں، گرفتار کرلیں، فوج نے جو کچھ کیا، رینجرز فوج کا حصہ ہے، شیشے توڑ کر ایسے اٹیک کیا جیسے کوئی دہشتگرد بیٹھا ہوا ہے، پولیس کو آنا چاہیے تھا، رینجرز کا کیا کام تھا؟ مجھے مارا، ساری دنیا نے دیکھا کہ پاکستان کی سب سے بڑی جماعت کا سربراہ، سب سے بڑے خیراتی کام کئے، اس کو اس طرح پکڑا گیا؟ مجھ پر 50سالہ پبلک زندگی میں ایک کریمنل کیس نہیں تھا، لیکن ایک مہینے میں 140سے زائد کیس کردیئے، ایک ایک دن میں 15کیسز بنائے۔کیا پاکستانی قوم سمجھ جائے گی کہ میں نے کرپشن کی ہے؟میں نے فیصلہ کیا کہ جب میں وزیراعظم بنا تو میں نے فیصلہ کیا کہ سیرت النبی ﷺ کی تعلیمات کو پروموٹ کرنا ہے، کہ اخلاقیات گر چکی ہیں، القادر یونیورسٹی بنانے کا مقصد نئی لیڈرشپ پیدا کرنا تھا، پھر روحانیت ، صوفی ازم اور ٹیکنالوجی پڑھائی جائے۔ یہ فیصلہ دسمبر 2018میں ہوا۔

 

 

 

 

ایک اسپانسر نے کہا میں بنانے کو تیار ہوں۔ایک کینسر ہسپتال کا 9ارب مفت علاج کرنے کا خسارہ ہے، کراچی اور پشاور میں ہسپتال، نمل یونیورسٹی ایک ہزار رقبے پر ہے۔ 15مئی 2019کو میں سنگ بنیاد ررکھا۔ این سی اے کا کیس دسمبریعنی 7ماہ بعد آتا ہے، ہمارے پاس چوائس رکھی کہ 170ملین ڈالر ہے، آپ اس کو مانیں گے تو پیسا آجائے گا، ورنہ وہاں کیس لڑنا پڑے گا۔ القادر یونیورسٹی ٹرسٹ ہے، بتائیں کہاں سے فائدہ اٹھایا؟ القادر یونیورسٹی میں مجھے کوئی ذاتی فائدہ نہیں ہے، جس طرح نمل یونیورسٹی اور دوسرے ادارے ہیں۔مجھے دہشتگردوں کی طرح پکڑ کرگئے، میری بیوی کا نام ٹرسٹی میں ہے، لوگوں کو بتائیں ٹرسٹ کیا ہوتا ہے؟ ٹرسٹی کو کوئی تنخواہ نہیں ملتی، میں سیرت النبی ﷺ کو بشریٰ بیگم کی وجہ سے سمجھتا ہوں، اس پر کیس کردیا۔ نیب کے چیئرمین کو ہینڈلرز نے کہا ہوگا، سابق چیئرمین آفتاب سلطان کو سلام کرتا ہوں، اس نے کیس کرنے سے انکار کیا۔ اس کو شرم نہیں آئی کہ بشریٰ بی بی پر کیس کردیا ، چھوٹی تنخواہ پر ضمیر بیچنے والے چیئرمین نیب اور ہینڈلر بے غیرت ہیں،مجھے پکڑ کر بند کردیا میں سپریم کورٹ گیا تو ججز نے کہا کہ انتشار ہوا ہے۔میں نے تو آئی ایس آئی کے جنرل کا نام لیا تھا تب لوگوں نے ان کے گھروں پر اٹیک کیوں نہیں کیا؟ میں چاہتا ہوں کہ تحقیقات ہوں سرکاری عمارتیں جلانے کے پیچھے کون تھا؟ چیف جسٹس خود پینل بناکر تحقیقات کریں، قوم کو پتا چلے کون انتشار چاہتا تھا؟ کس نے فائدہ اٹھایا؟ ساری لیڈرشپ اور ساڑھے تین ہزار ورکرز کو جیل میں ڈال دیا ہے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں