پیٹرول کے بعد گیس کی قیمتیں بھی بڑھنے کا خدشہ

اسلام آباد ( پی این آئی) پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اور سابق وزیر خزانہ شوکت ترین نے کہا ہے کہ حکومت ابھی گیس کی قیمت بھی بڑھائے گی۔

 

 

 

تفصیلات کے مطابق حکومت کی جانب سے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے پر ردعمل دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ابھی پٹرول اور ڈیزل مزید مہنگا کیا جائے گا جب کہ حکومت گیس کی قیمت بھی بڑھائے گی، جس کے ساتھ ہی اب کھانے پینے کی اشیاء کی قیمتوں میں 45 سے 50 فیصد اضافہ ہوجائے گا۔شوکت ترین نے کہا کہ حالیہ دنوں میں روپیہ بھی 14 سے 15فیصد تک گرا ہے، اداروں کو سوچنا چاہیئے کہ اس حکومت کے بس کی بات نہیں ہے، دو صوبائی اسمبلیاں تحلیل ہوچکی ہیں ملک میں فوری انتخابات کرائے جائیں۔

 

 

 

 

خیال رہے کہ وفاقی حکومت نے پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا اعلان کردیا ہے اور نئی قیمتوں کا اطلاق فوری طور پر کردیا گیا، اس حوالے سے وفاقی وزیر خزانہ اسحاق ڈار نے بتایا کہ حکومت نے پیٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ کیا ہے جس کے تحت پٹرول کی قیمت میں 35 روپے فی لٹر اضافی کیا جارہا ہے جب کہ ڈیزل کی فی لٹر قیمت بھی 35 روپے بڑھائی جارہی ہے، جس کے بعد پٹرول کی نئی قیمت 249 روپے 80 پیسے فی لٹر مقرر کی گئی ہے جب کہ ہائی اسپیڈ ڈیزل فی لیٹر 262 روپے 80 پیسے کا ہوگیا۔

 

 

 

اسی طرح مٹی کے تیل اور لائٹ ڈیزل کی قیمت میں بھی 18, 18 روپے فی لٹر اضافی کیا گیا ہے، جس کے ساتھ ہی کیروسین آئل فی لیٹر 189روپے83پیسے کا ہو گیا جب کہ لائٹ ڈیزل کی فی لیٹر نئی قیمت 187روپے کردی گئی ہے۔بتاتے چلیں کہ پاکستان اور آئی ایم ایف کے مابین تاریخ کے سخت ترین مذاکرات 31 جنوری سے شروع ہوں گے، بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف)وفد کی آمد سے قبل مہنگائی میں مزید اضافے کا خدشہ بڑھ چکا ہے، عالمی مالیاتی ادارے کی شرائط کے تحت پاکستان کو 2230 ارب روپے کے اضافی اخراجات کنٹرول کرنا ہوں گے، آئی ایم ایف کی جانب سے ٹیکس آمدن بڑھانے کے لیے مزید ٹیکس لگانے کا مطالبہ بھی کیا جا رہا ہے۔

 

 

 

 

بجلی اور گیس کی سبسڈی کو صرف غربا تک محدود کرنا ہو گا، بجلی اور گیس کے ریٹس مرحلہ وار بڑھانے ہوں گے، اشرافیہ کے لیے ٹیکس کی چھوٹ محدود کرنا ہوگا۔کہا جارہا ہے کہ آئی ایم ایف نے جو شرائط رکھی ہیں ان کے تحت پاکستان کو سرکاری اداروں میں کفایت شعاری پر سختی سے عمل درآمد کرنا ہوگا، سرکاری افسران کے لیے نئی گاڑیوں کی خریداری پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ سرکاری اداروں میں بجلی اور گیس کے استعمال میں کفایت شعاری کرنا ہوگی، انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی چھوٹ میں کمی کرنا ہوگی۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں