سارہ انعام قتل کیس، عدالت نے ضمانت منظور کر لی

اسلام آباد (پی این آئی ) عدالت نے سارہ انعام قتل کیس میں ملزم کی والدہ کی ضمانت منظور کرلی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق سیشن کورٹ اسلام آباد میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی، جہاں عدالت نے ملزم شاہنواز کی والدہ کی ضمانت بعد از گرفتاری منظور کرلی، سیشن کورٹ اسلام آباد کی جانب سے 10 لاکھ روپے کے مچلکوں کے عوض ملزمہ کی ضمانت منظور کی گئی۔

 

 

بتایا گیا ہے کہ عدالت میں سماعت ہوئی تو ملزمہ ثمینہ شاہ کے وکیل، مقتولہ کا وکیل، تفتیشی افسر اور پراسیکیوٹر عدالت میں پیش ہوئے، وکیل نے عدالت میں دلائل دیتے ہوئے کہا کہ ملزمہ نے پولیس کے ساتھ تفتیش میں تعاون کیا، تھانہ بھی پہنچیں، ملزمہ نے کوئی جرم نہیں کیا، کوئی چیز برآمد نہیں ہوئی، اس لیے ضمانت منظور کی جائے۔سماعت کے موقع پر سرکاری وکیل کی جانب سے ملزمہ کی درخواست ضمانت کی مخالفت کی گئی۔گزشتہ سماعت پر اسلام آباد کی مقامی عدالت نے سارہ انعام قتل کیس کے مرکزی ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا، عدالت میں سارہ انعام قتل کیس کی سماعت ہوئی، سنیئر سول جج محمد عامر عزیز نے کیس کی سماعت کی، ملزم شاہنواز کی والدہ کو دو روزہ جسمانی ریمانڈ ختم ہونے پر عدالت میں پیش کیا گیا تاہم عدالت نے ملزم شاہنواز کی والدہ ثمینہ شاہ کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا تھا۔قبل ازیں عدالت نے ملزم شاہنواز کی والدہ کی درخواست ضمانت خارج ہونے کا فیصلہ جاری کیا، ایڈیشنل سیشن جج محمد سہیل نے دو صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا، عدالت نے فیصلے میں کہا کہ ملزمہ کی جانب سے ضمانت قبل از گرفتاری کی استدعا کی گئی، ملزمہ قتل کے وقت موجود تھیں، ملزمہ نے پولیس کو فوراً رپورٹ کرنے کی زحمت نہیں کی، ملزمہ کی بجائے ان کے سابق شوہر نے پولیس کو کال کی، ثمینہ شاہ اپنے خلاف مقدمہ میں الزامات کو غلط ثابت کرنے میں ناکام رہیں۔

 

 

سیشن کورٹ اسلام آباد نے فیصلے میں کہا کہ پولیس ریکارڈ سے ثابت ہوتا ہے کہ ملزمہ کو غلط طریقے سے مقدمہ میں شامل نہیں کیا گیا، پولیس کی جانب سے کیس کی تفتیش مکمل ہونا ابھی باقی ہے، پولیس کو ملزمہ سے تفتیش کی ضرورت پڑ سکتی ہے، اس لیے ملزمہ کی ضمانت کی درخواست مسترد کی جاتی ہے۔ جس پر اسلام آباد پولیس نے سارہ انعام قتل کیس میں ضمانت خارج ہونے پر مرکزی ملزم شاہنواز امیر کی والدہ ثمینہ شاہ کو گرفتار کیا تھا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں