گلگت بلتستان کی اپوزیشن نے عبوری صوبے پر اعتماد میں لینے کا مطالبہ کر دیا

گلگت(آئی این پی)گلگت بلتستان اسمبلی کے تمام اپوزیشن ممبران کا ایک اہم اجلاس زیر صدارت اپوزیشن لیڈر امجد حسین ایڈووکیٹ اپوزیشن لیڈر کے آفس میں منعقد ہوا۔ اجلاس میں اپوزیشن کے ممبران رحمت خالق، نواز خان ناجی،غلام محمد،ایوب وزیری اور سعدیہ دانش نے شرکت کی۔ اجلاس میں گلگت بلتستان کے عبوری آئینی صوبے کے حوالے سے تشکیل دی گئی ریفارمز کمیٹی کے ساتھ میٹنگ کر کے اعتماد میں لینے کا مطالبہ کیا گیا۔اجلاس میں گلگت بلتستان ترقیاتی منصوبوں میں اپوزیشن ممبران کے ساتھ امتیازی سلوک پر تحفظات کا اظہار کرتے ہوے سپریم ایپلیٹ کورٹ سے جلد مساویانہ اور منصفانہ فیصلے کی امید کا اظہار کیا گیا۔

گلگت بلتستان کے ترقیاتی بجٹ میں 8 ارب روپے وزیر اعلی کے صوابدیدی فنڈ میں رکھے گئے ہیں جو سیاسی مقاصد کے لئے استعمال ہو رہے ہیں جو کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہے اس کے خلاف باضابطہ ریفرنس دائر کیا جائے گا۔اجلاس میں کہا گیا کہ حکومت کی نااہلی اور غیر سنجیدگی کی وجہ سے ناقص گندم کی خریداری کے لئے گلگت بلتستان کے بجٹ سے ڈیڑھ ارب روپے جاری کئے گئے جس کو سراسر مسترد کرتے ہیں گندم کی 1 لاکھ بوریوں میں اضافے کے باوجود عوام تک یہ گندم نہیں پہنچ رہی اور بحران جاری ہے اس کو جلد ازجلد عوام تک پہنچائی جائے۔اجلاس میں گلگت بلتستان کے تمام اداروں میں خاص طور پر ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی اور سونی جواری سینٹر میں وزیر اعلی کی فراہم کردہ فہرست پر بغیر آسامیاں مشتہر کئے بھرتیاں کی گئی ہیں ان اداروں میں میرٹ کی پامالی اور اقربا پروری پر جواب دہی کا مطالبہ کیا گیا۔اجلاس میں مطالبہ کیا گیا کہ نئے اضلاع کے نوٹیفیکیشن ہونے کے باوجود حکومت ابھی تک ان اضلاع کو انتظامی طور پر فعال کرنے میں کوئی دلچسپی نہیں لے رہی عوام کی مشکلات کو مد نظر رکھتے ہوئے فوری طور پر انتظامی طور پر فعال کرنے کا مطالبہ کرتے ہیں۔

اجلاس میں بارڈر ٹریڈ کی بندش پر سخت تشویش اور تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے آنے والے سیزن میں بارڈر کھولنے کا مطالبہ کیا گیا۔اجلاس میں لوکل گورنمنٹ کے بجٹ میں اسی کروڑ روپے کی ریلیز میں تاخیر کا اظہار کرتے ہوئے فوری طور پر فنڈز کی ریلیز کا مطالبہ کیا گیا۔ نیز اجلاس میں اس بات کا اعادہ کیا گیا کہ غیر ترقیاتی بجٹ کی بندر بانٹ اور حکومتی شاہ خرچیوں کا احتساب کیا جائے گا۔۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں