اسلام آباد (پی این آئی) شبیر زیدی کے مطابق حکومتی بل کو منی بجٹ نہیں کہا جا سکتا، بل کے نتیجے میں ادویات سستی ہوں گی۔ تفصیلات کے مطابق سابق چئیرمین ایف بی آر شبر زیدی نے حکومت کی جانب سے قومی اسمبلی کے اجلاس میں پیش کیے گئے فنانس بل پر ردعمل دیا ہے۔ نجی ٹی وی چینل کے پروگرام دی رپورٹس میں گفتگو کرتے ہوئے شبر زیدی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے پیش کیے گئے فنانس بل کو منی بجٹ نہیں کہا جا سکتا۔ اس بل میں کوئی نیا ٹیکس لگایا ہی نہیں گیا۔
سابق چئیرمین ایف بی آر کے مطابق حکومت نے نئے ٹیکس نہیں لگائے بلکہ چند چیزوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے جس سے عام آدمی متاثر نہیں ہو گا،اس بل کے نتیجے میں ادویات کی قیمتیں بڑھیں گی نہیں بلکہ ادویات سستی ہوں گی۔شبر زیدی کا کہنا ہے کہ گارنٹی سے کہتا ہوں اپوزیشن کے کسی رکن نے بل پڑھا بھی نہیں ہو گا، چیلنج ہے اپوزیشن والے ایک چیز بتا دیں جس پر ٹیکس بڑھایا ہو۔حکومت نے جن چیزوں پر ٹیکس چھوٹ ختم کی ہے وہ یا تو لگژری اشیاء ہیں یا ایسی چیزیں ہیں جو عامی آدمی کے استعمال میں نہیں آتیں۔ دوسری جانب وفاقی وزیر خزانہ شوکت ترین نے قومی اسمبلی کے اجلاس کے بعد وزیرمملکت فرخ حبیب کے ہمراہ میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ مالیاتی ضمنی بل سے عوام پر بوجھ کی باتیں بےبنیاد ہیں، لوگوں پر ٹیکسوں کا بوجھ نہیں پڑے گا، عام آدمی پر صرف2 ارب روپے کے ٹیکسوں کا بوجھ پڑے گا۔کمپیوٹرز، آئیوڈائز نمک، سرخ مرچ پر ٹیکس لگے گا، نمک، مرچ سمیت چند چیزوں پر ٹیکس سے عام آدمی متاثر ہوگا، زرعی ادویات، کھاد اور ٹریکٹرز پر سیلز ٹیکس نہیں لگا رہے، ایک ہزارسی سی سے زائد گاڑی پر ڈیوٹی بڑھے گی، جن چیزوں پر چھوٹ تھی اس پر نظرثانی کی جارہی ہے، بل میں 343 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ پرنظرثانی کی گئی ہے۔
بتایا جائے 2 ارب روپے سے کون سا بڑا مہنگائی کا طوفان آجائیگا؟ اس وقت ہمارا سیلز ٹیکس 3 ٹریلین کا ہے، 70 ارب روپے کی ٹیکس چھوٹ میں لگژری آئٹم شامل تھیں۔گزشتہ ڈھائی سے اسٹیٹ بینک سے کوئی پیسہ نہیں لے رہے، حکومت نے کوئی ایسا اقدام نہیں کیا جس سے غریب آدمی پر بوجھ پڑے۔ انہوں نے کہا کہ جب حکومت چاہتی ہے اسٹیٹ بینک سے پیسے لے لیتی ہے،ابھی بھی 6 ہزار ارب روپے اسٹیٹ بینک کے دینے ہیں، اسٹیٹ بینک کا بورڈ ہمارے پاس ہے، اداروں کو خود مختاری دینا پی ٹی آئی کے منشور میں شامل ہے، پارلیمانی کمیٹیاں اسٹیٹ بینک سے جواب طلبی کرسکیں گی، لگژری گاڑیوں پر ٹیکس بڑھا رہے ہیں، عالمی منڈی میں درآمدی اشیا کی قیمتیں بڑھنے سے پاکستان سمیت متعدد ملک متاثر ہوئے، امریکہ، برطانیہ اور یورپی ملک بھی مہنگائی کی عالمی لہر سے شدید متاثر ہوئے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں