اسلام آباد (پی این آئی)نامیاتی سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمن نےکہا ہے کہ پاکستان میں اومی کرون کے کیسز ہزاروں میں پہنچنے کا خدشہ ہے، اومی کرون کے اثرات کورونا ڈیلٹا سے بھی زیادہ ہیں۔تفصیلات کے مطابق ماہرین صحت نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ پاکستان میں اومی کرون کے کیسز کی وجہ سے فروری 2022ء میں کورونا وائرس کی وباء کی پانچویں لہر آ سکتی ہے،وزارتِ صحت کے حکام نے کہا کہ کورونا کی نئی قسم اومی کرون کے کیسز تیزی سے سامنے آ رہے ہیں۔
جنوبی افریقی قسم اومی کرون کے 75کیسز سامنے آنے پر ماہرین صحت نے پاکستان میں کورونا وائرس کی وبا کی پانچویں لہر کے خدشات ظاہر کیے۔ماہرین صحت کے مطابق کورونا وائرس کے 3 سے 4 ہزار نئے کیسز یومیہ سامنے آ سکتے ہیں۔وزارت صحت کے حکام کا مزید کہنا ہے کہ اومی کرون کے کیسز جس تیزی سے سامنے آ رہے ہیں اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اگلے دو ہفتے میں ملک بھر سے اومی کرون کے کیسز رپورٹ ہونے لگے ہیں۔اگلے طرح فروری کے وسط میں کورونا کے تین سے چار ہزار نئے کیسز یومیہ سامنے آ سکتے ہیں۔حکام کی جانب سے واضح کیا گیا ہیے کہ ویکسین لگوانے والے وائرس سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔نامیاتی سائنسدان ڈاکٹر عطاء الرحمن نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اومی کرون کے اثرات کورونا ڈیلٹا سے بھی زیادہ ہیں۔اس کے کیسز دو دنوں میں 3 گنا ہو جائیں گے۔خدشہ ہے کہ اس وائرس سے ہمارے اسپتال بھر نہ جائیں۔حکومت سمارٹ لاک ڈاؤن کی پالیسی پر عمل درآمد کرا کے صورتحال پر قابو پا سکتی ہے۔۔ واضح رہے کہ قومی ادارۂ صحت کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ پاکستان میں بھی سامنے آنے والے اومی کرون کے 75 کیسز میں سے 33 کیسز کراچی، 17 اسلام آباد، 13 لاہور اور 12 بیرونِ ملک سے آنے والے مسافروں سے رپورٹ ہوئے ہیں۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں