حکومت کے پاس دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کے لئے پیسے ہی نہیں ہیں، وہ کونسی دفاعی پالیسی چلا سکتے ہیں،اپوزیشن رہنما نے بڑا الزام عائد کر دیا

کراچی (آئی این پی) رہنماء مسلم لیگ (ن) و ترجمان میاں نواز شریف محمد زبیر نے کہا ہے کہ قومی سلامتی پالیسی میں معیشت کو ترجیح دینے کی بات مسلم لیگ (ن) یا پیپلز پارٹی کرتی تو اب تک غداری کے سرٹیفکیٹ دیئے جا چکے ہوتے،کہا جاتا کہ یہ لوگ میزائلوں، جہازوں، سب میرین کی بجائے معیشت کی بات کررہے ہیں، جن لوگوں نے اب معیشت کو ترجیح دی ہے ملک کا کباڑا بھی انہی لوگوں نے کیا ہے، موجودہ حکومت کے پاس دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کے لئے پیسے ہی نہیں ہیں تو وہ کونسی دفاعی پالیسی چلا سکتے ہیں۔

منگل کو رہنماء مسلم لیگ (ن) و ترجمان میاں نواز شریف محمد زبیرعمر نے نجی ٹی وی پروگرام میں قومی سلامتی پالیسی پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ قومی سلامتی پالیسی میں معیشت کو مرکزی محور قرار دینا اچھی بات ہے اور یہ کہنا کہ معاشی دفاع سب سے بہترین دفاع ہے لیکن یہی قومی سلامتی پالیسی مسلم لیگ (ن) یا پالیسی پارٹی منظور کرتی تو اب تک انہیں غدار کہا جا چکا ہوتا، غداری کے سرٹیفکیٹ دے دیئے جاتے اور کہا جاتا کہ یہ لوگ میزائلوں، جہازوں، سب میرین کی بجائے معیشت کی بات کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اب جو فیصلے ہو رہے ہیں وہ بیس سال پہلے ہو جائیں جانے تھے مگر جن لوگوں نے اب معیشت کو ترجیح دی ہے ملک کا کباڑا بھی انہی لوگوں نے کیا ہے۔ محمد زبیر نے کہا کہ موجودہ حکومت کے پاس دفاع اور قرضوں کی ادائیگی کے لئے پیسے ہی نہیں ہیں تو وہ کونسی دفاعی پالیسی چلا سکتے ہیں۔

حکومت ایک ہی دن میں 350 ارب روپے کا ٹیکس لگانے کا فیصلہ کرتی ہے۔ گورنر سٹیٹ بینک کو لا محدود اختیارات دینے، سٹیٹ بینک کو آئی ایم ایف کے بندے کے پاس ذیلی ادارہ بناتی ہے۔ دوسری طرف قومی سلامتی پالیسی منظور کرتے ہیں جس میں معیشت کو ترجیح دینے کا کہتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی منی بجٹ کی بات مانیٹرنگ پالیسی واشنگٹن میں بیٹھے لوگ طے کریں گے۔ محمد زبیر نے کہا کہ اگر ارکان اسمبلی کو کہیں سے فون نہ آئے تو حکومت منی بجٹ کا بل کبھی بھی پاس نہیں کر سکتی ہے ۔۔۔۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں