چین داسو حملے بارے بیانات میں جلدبازی پر ہم سے ناراض مگر ملزمان تک پہنچنے پر خو ش ہے، شیخ رشید

اسلام آباد(آئی این پی)وزیرداخلہ شیخ رشید احمد نے کہا ہے کہ داسو میں چینی ورکرز پر خودکش حملے کے بعد جلدی میں بیان دینے پر چین ہم سے تھوڑا سا ناراض ہے مگر خفا نہیں تاہم چینی اب خوش ہیں کہ ہم داسو حملے میں ملوث سارے ملزموں تک پہنچ گئے ہیں، فیصلہ کیا گیا ہے کہ سی پیک کے بعد پاکستان میں موجود دیگر تمام چینی کمپنیوں کو فوج کی حفاظت میں دیا جائے گا، پاکستان نے بین الاقوامی برادری کی افغانستان سے انخلا میں مدد کی مگر پھر بھی کہیں پاکستان کا نام نہیں آ رہا، عمران خان کی پالیسی درست تھی کہ امریکہ کو کسی صورت اڈے نہیں دینے، 2001میں امریکہ کا ساتھ دینے کا فیصلہ وقت کے حساب سے کیا گیا تھا، اس وقت جنرل پرویز مشرف کو خدشہ تھا کہ کہیں پاکستان کو رگڑا نہ لگ جائے۔ ایک عرب ویب سائیٹ کو دیئے گئے خصوصی انٹرویو میں شیخ رشید نے کہا کہ چین کو اعتماد میں لینا بڑا ضروری ہے کیونکہ وہ بڑے حساس لوگ ہیں وہ کہتے ہیں ہم یہاں سرمایہ بھی لائیں اور لاشیں بھی لے کر جائیں یہ ذرا ان کے لیے تکلیف دہ بات ہے۔وزیر داخلہ نے کہا کہ میرا خیال ہے پہلے ہم نے بہت جلدی بیان (جنہوں نے بھی)جاری کیا، وزرات داخلہ تو آپ کو پتا ہے بیان جاری کرنے سے پہلے اداروں کو بھی اعتماد میں لیتی ہے اور وزرات خارجہ کو بھی اعتماد میں لیتی ہے۔ اس میں تھوڑی جلدی ہو گئی اس لیے تھوڑی سی ان کی ناراضگی ہے وہ خفا نہیں ناراض ہیں تھوڑے سے۔شیخ رشید نے چینی سفیر نونگ رونگ سے اپنی حالیہ ملاقات کے حوالے سے بتایا کہ چینی اب خوش ہیں کہ ہم داسو حملے میں ملوث سارے ملزموں تک پہنچ گئے ہیں۔ اب انہوںنے ہمیں کہا کہ ہے کہ ملزموں کو تاریخی سزا ملنی چاہیے اور ان کو بچنا نہیں چاہیے۔شیخ رشید نے بتایا کہ اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ چین کی سی پیک کے علاوہ پاکستان میں موجود تمام کمپنیوں کو فوج کی حفاظت میں دیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ چین کی 40کمپنیاں جو سی پیک سے متعلق ہیں وہ تو پہلے ہی فوج کی سیکورٹی میں تھیں ۔ تاہم 131کمپنیاں سی پیک میں نہیں آتیں ان کا بھی فیصلہ ہو گیا ہے کہ ان کو فوج کی حفاظت میں دیا جائے۔چینی ورکروں کی سیکیورٹی اب پہلی ترجیح ہے۔ وہ فوج کی سیکیورٹی میں زیادہ بہتر اور محفوظ محسوس کرتے ہیں۔صحافیوں پر حملوں کے مجرم پکڑنے میں تاخیر کی وضاحت کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ بس دستانے پہنے ہوئے ہاتھ اور نقاب پوش پکڑے نہیں گئے اب تک،وہ بھیپکڑے جائیں گے۔افغانستان کی صورتحال پر بات کرتے ہوئے وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے بین الاقوامی برادری کی افغانستان سے انخلا میں مدد کی مگر پھر بھی کہیں پاکستان کا نام نہیں آ رہا،شیخ رشید نے بتایا کہ ابھی تک پاکستان نے ہزاروں افراد کو افغانستان سے نکالنے میں مدد دی ہے جس میں 1500کے قریب لوگوں کو زمینی راستے سے طورخم سے نکالا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی قربانیوں کی قدر نہیں کی گئی۔ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی پالسی درست تھی کہ امریکہ کو کسی صورت اڈے نہیں دینے۔شیخ رشید سے پوچھا گیا کہ کیا سنہ 2001 میں امریکہ کا ساتھ دینے کی مشرف کی پالسی غلط تھی تو ان کا کہنا تھا کہ اس وقت بھی وہ وزیر تھے اس وقت کے حساب سے فیصلہ کیا گیا تھا۔ اس وقت جنرل پرویز مشرف کو خدشہ تھا کہ کہیں پاکستان کو رگڑا نہ لگ جائے۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں