افغان گروپس یقینی بنائیں کہ ان کی سرزمین پاکستان کے خلاف استعمال نہ ہو، قومی سلامتی کمیٹی

اسلام آباد (آئی این پی )افغانستان کی بدلتی ہوئی صورتحال سے متعلق قومی سلامتی کمیٹی نے کہا ہے کہ افغان گروہ یقینی بنائیں کہ افغانستان کی سرزمین پاکستان سمیت کسی بھی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، پاکستان اپنے ہمسائے ملک سے امن چاہتا ہے، پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان میں جاری تنازعات سے متاثر رہا ہے، پاکستان افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کے لیے پرعزم ہے،عالمی برادری کو چار دہائیوں سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہیے ، وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری خطے کے طویل مدتی امن، سلامتی اور ترقی کے لیے جامع سیاسی تصفیے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرے، پاکستان عالمی برادری اور افغان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے کام جاری رکھے گا، افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر قائم رہنا چاہیے ۔ پیر کو جاری سرکاری اعلامیے کے مطابق وزیراعظم عمران خان کی سربراہی میں قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی، آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ، وزیر داخلہ شیخ رشید، وزیر دفاع پرویز خٹک، وزیر خزانہ شوکت ترین سمیت دیگر اہم وزرا اور اعلی عسکری حکام نے شرکت کی۔اجلاس کے حوالے سے سرکاری اعلامیہ جاری کردیا گیا جس کے مطابق اجلاس میں افغانستان کی صورت حال اور اس کے تناظر میں پاکستان پر پڑنے والے اثرات کا جائزہ لیا گیا اور آئندہ کی حکمت عملی پر غور کیا گیا۔کمیٹی نے کہا کہ پاکستان تمام افغان گروہوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے، افغانستان میں تمام فریقوں سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ قانون کی حکمرانی کا احترام کریں، تمام پارٹیز افغانوں کے بنیادی انسانی حقوق کا تحفظ کریں۔اعلامیے کے مطابق شرکا نے کہا کہ تمام جماعتیں اس بات کو یقینی بنائیں کہ افغان سرزمین کسی دہشت گرد تنظیم یا گروہ کسی ملک کے خلاف استعمال نہ ہو، سابق امریکی انتظامیہ کی فوجوں کے انخلا کے فیصلے کی بائیڈن انتظامیہ کی توثیق درحقیقت تنازع کا منطقی نتیجہ ہے۔اعلامیے میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے ہمسائے ملک سے امن چاہتا ہے، پاکستان کئی دہائیوں سے افغانستان میں جاری تنازعات سے متاثر رہا ہے، پاکستان افغان مسئلے کے جامع سیاسی حل کے لیے پرعزم ہے۔اجلاس میں خطے کی مجموعی صورتحال کا بھی جائزہ لیا گیا اور شرکا نے کہا کہ عالمی برادری کو چار دہائیوں سے دی جانے والی قربانیوں کا بھی اعتراف کرنا چاہیے، امریکا اور نیٹو کی موجودگی میں افغان مسئلے کا بہترین حل نکالا جا سکتا تھا، پاکستان عالمی برادری کے ساتھ تعاون اور کام جاری رکھے گا۔ وزیراعظم نے پاکستانی سفارت خانے اور ریاستی مشینری کی جاری کوششوں کو سراہا۔کمیٹی نے کہا کہ افغانستان کے تنازعے کا کبھی فوجی حل نہیں رہا، مذاکرات کے ذریعے مسئلے کا حل اس وقت ممکن تھا جب امریکی اور نیٹو افواج زیادہ تعداد میں افغانستان میں موجود تھیں، غیرملکی فوجی موجودگی کو طویل عرصے تک جاری رکھنے سے کوئی مختلف نتیجہ برآمد نہیں ہوتا، وقت آ گیا ہے کہ عالمی برادری خطے کے طویل مدتی امن، سلامتی اور ترقی کے لیے جامع سیاسی تصفیے کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کرے۔قومی سلامتی کمیٹی نے کہا کہ پاکستان عالمی برادری اور افغان اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ مل کر ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے کام جاری رکھے گا، افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر قائم رہنا چاہیے۔اعلامیہ میں کہا گیا کہ افغانستان میں حالیہ پیشرفت کے دوران کوئی بڑاپرتشددواقعہ رونمانہیں ہو۔قومی سلامتی کمیٹی نے کابل میں پاکستانی سفارتخانہ کی کارکردگی کو سراہا،تمام افغان فریقین اپنے شہریوں کے بنیادی انسانی حقوق کا احترام کریں۔اعلامیہ کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی نے افغانستان میں سیاسی سرگرمیوں پرزوردیا،قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سینئروزرااورسروسزچیفس نے شرکت کی۔۔اجلاس کے دوران وزیراعظم نے ہدایات جاری کیں کہ افغانستان چھوڑنے والے تمام سفارت کاروں، صحافیوں اور عالمی اداروں کے عملے کو تمام ممکنہ سہولیات فراہم کی جائیں۔اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وزیر داخلہ شیخ رشید نے کہا کہ وزیراعظم کی زیر صدارت 2 گھنٹے طویل اجلاس ہوا، اجلاس میں افغانستان کے معاملے پر تفصیلی بات چیت ہوئی ہے۔قومی سلامتی کمیٹی اجلاس کے اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ بائیڈن انتظامیہ کا گزشتہ انتظامیہ کے انخلا کے فیصلے کی توثیق بلاشبہ تنازع کا منطقی حل ہے، پاکستان تمام افغان گروہوں کی نمائندگی کے ساتھ ایک جامع سیاسی تصفیے کے لیے پرعزم ہے۔قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ پاکستان افغانستان میں عدم مداخلت کے اصول پر سختی سے کاربند رہے گا، پاکستان اپنے پڑوس میں امن و استحکام چاہتا ہے، پاکستان سیاسی تصفیے میں سہولت کاری کے لیے عالمی برادری اور افغان اسٹیک ہولڈرز سے مل کر کام کرے گا۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں