اسلام آباد (پی این آئی) اینکر پرسن غریدہ فاروقی نے شہباز شریف کے انٹرویو اور نواز شریف کے تین ٹویٹس کو دونوں بھائیوں میں اختلاف کی مثال قرار دے دیا۔اپنے ایک ٹویٹ میں غریدہ فاروقی نے کہا ” خبر آئی کہ شہباز شریف الیکشن حکمتِ عملی سے ناراض ہیں، پھر آیا انٹرویو جس میں الیکشن حکمتِ عملی سے اختلاف بیان بھی کیا گیا، مفاہمت کا پیام بھی دیا گیا۔ آج نوازشریف کے تین جوابی ٹویٹس بھی آگئے جس میں الیکشن حکمتِ عملی اور جارحانہ بیانیے پر قائم رہنے کا پیام بھی دیا گیا، ۔کوئی بتلاؤ کہ ہم بتلائیں کیا۔”ایک اور ٹویٹ میں غریدہ فاروقی کا کہنا تھا کہ ” طویل عرصے سے نوازشریف خاموش تھے جس سے سوالات بھی جنم لے رہے تھے۔ کل شہباز شریف کے مفاہمانہ پیام کے بعد نوازشریف کا جارحانہ بیانیے کیساتھ واپس آجانا بذاتِ خود بڑا اہم ہے اور ٹائمنگ بھی۔ دیکھیے اب شہبازشریف کا اگلا لائحۂ عمل اور قدم کیا ہو۔”خیال رہے کہ آزاد کشمیر الیکشن کے بعد یہ خبریں سامنے آئی تھیں کہ شہباز شریف ن لیگ کی صدارت سے مستعفی ہوسکتے ہیں۔ گزشتہ روز انہوں نے سلیم صافی کو دیے گئے انٹرویو میں استعفے کی خبروں کو جعلی قرار دیا ۔ انہوں نے 2018 کی الیکشن حکمت عملی پر بھی سوالات اٹھائے اور کہا کہ اگر بہتر حکمت عملی اپنائی جاتی تو نواز شریف چوتھی بار وزیر اعظم بن سکتے تھے۔آج سابق وزیر اعظم نواز شریف نے تین ٹویٹس پر مشتمل ایک بیان جاری کیا ہے جس میں انہوں نے کہا کہ آسمان سے باتیں کرتی مہنگائی، غربت اور بے روزگاری کی چکی میں پستے عوام، آٹا، چینی، گھی اور دواؤں کے لئے ٹھوکریں کھاتے لوگ، پی ٹی آئی سے نجات کے لئے گلی گلی دہائی دیتی خلقِ خدا، مسلم لیگ ن کے پُر جوش تاریخی جلسے اور حکومتی سربراہوں کا خالی کرسیوں سے خطاب، ن لیگ کی پانچ لاکھ ووٹوں سے چھ سیٹیں اور پی ٹی آئی کی چھ لاکھ ووٹوں سے 26 نشستیں، پی ٹی آئی کی ایسی فتح پر کون یقین کرے گا؟انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر اور سیالکوٹ کے نتائج جس طرح حاصل کئے گئے اُس کا تذکرہ اِن انتخابات کے دنوں سے پہلے ہی منظر عام پر آنا شروع ہو گیا تھا، باقی آنے والے دنوں میں اور بے نقاب ہو گا۔سابق وزیر اعظم نے کہا کہ یہ جدوجہد محض چند سیٹوں کی ہار جیت کے لئے نہیں بلکہ آئین شکنوں کی غلامی سے نجات کے لیے اور اپنی عزتِ نفس پر سمجھوتہ کئے بغیر تاریخ کی درست سمت میں کھڑے نظر آنے کے لئے ہے۔ مسلم لیگ ن اور عوام کے درمیان خلیج ڈالنے کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو گی۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں