اپوزیشن پھنس گئی ہے، وزیراعظم عمران خان نے اپوزیشن کی بوکھلاہٹ کی وجہ بھی بتا دی

سلام آباد (آئی این پی) وزیراعظم عمران خان نے کہا کہ اپوزیشن نے شروع دن سے ہمیں نااہل کہا اور اب شرح نمو 4فیصد ہوگئی ہے تو وہ پھنس گئی ہے اس لیے اعداد و شمار کو ہی غلط کہہ رہی ہے،اس وقت بھارت سے تعلقات معمول پر لانے کا   مطلب ہے ،کشمیر کے لوگوں سے  بڑی غداری  ہے ، ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں،  اگر بھارت 5اگست کے اقدامات سے واپس  جائے تو پھر بات ہوسکتی ہے۔ اتوار کو سرکاری ٹی وی پر  آپ کا وزیراعظم آپ کے ساتھ’ کے عنوان سے عوام سے ٹیلی فون پر سوالات کے جوابات  دیتے ہوئے وزیر اعظم عمران خان نے کہا کہ  میں اپنی قوم کو یقین دلانا چاہتا ہوں کہ اللہ کا وعدہ ہے کہ ہر مشکل کے بعد آسانیاں پیدا کرتا ہے اور مشکل وقت میں اللہ چاہتا ہے کہ ہم صبر کریں، زندگی اونچ نیچ کا نام ہے، اصل زندگی وہ ہوتی ہے کہ جدوجہد کرکے اوپر جاتے ہیں اورمشکل وقت میں پیچھے چلے جاتے ہیں پھر سیکھتے ہیں، جو مشکل وقت سے ہار مانتا ہے وہ ہار جاتا ہے، جو مشکل وقت سے سیکھتا اور محنت ہے وہ مضبوط ہوتا ہے، یہ زندگی کا سائیکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ  مشکل وقت میں حکومت ملی، کبھی کسی حکومت کو اتنے مسئلے مسائل نہیں ملے جتنے ہماری حکومت کو 2018میں ملے، جب تک آمدنی نہیں بڑھے ،مشکل حالات سے گزرنا پڑتا ہے اسی لیے پہلے دن اپنی قوم سے کہا تھا کہ ہمیں ایک مشکل وقت سے گزرنا پڑے گا، جب ایک ملک دیوالیہ ہوجائے تو اس کو اپنے آپ کو اٹھانے کے لیے وقت چاہیے،اس وقت جو کامیابی ملی ہے اس پر مجھے خوشی ہے کیونکہ کوئی یہ امید لگا کر نہیں بیٹھا تھا کہ تقریبا 4 فیصد گروتھ ہوگی بلکہ کئی ماہر سمجھتے ہیں کہ ساڑھے 4فیصد یا اس سے بھی اوپر جاسکتی ہے، اس کا مطلب ہے کہ جو ہم سوچ رہے تھے اور خاص کر ہمارے مخالف جو سوچ رہے تھے اس سے زیادہ تیزی سے ہم اوپر گئے، اس کی کئی وجوہات ہیں،لوگوں کی سب سے زیادہ دو مشکلیں مہنگائی اور بے روزگاری ہے، جیسے گروتھ ریٹ بڑھتی ہے، معیشت کا پہیہ چلنا شروع ہوتا ہے، گاڑیاں بنی شروع ہوتی ہیں جو 55فیصد گاڑیوں کی فروخت ہوئی ،ٹریکٹروں اور موٹرسائیکلوں کی فروخت مزید 60بڑھ گئی ہے، جب یہ بننے شروع ہوتے ہیں تو روزگار ملتا ہے اور غربت کم ہوتی ہے، یہ پہلا ایک خوش آئند قدم ہے۔ انہوں نے کہا کہ  اپوزیشن پھنس گئی ہے   اپوزیشن جس نے پہلے دن سے ہی کہا کہ یہ نااہل ہیں انہیں نکال دینا چاہیے حالانکہ ہم شروع ہوئے تھے اور انہیں مشکلات کا پتہ تھا، اپوزیشن نے کہا کہ  اگر ہمیں این آر او دے دو گے تو آپ نااہل نہیں ہوگے، این آر او نہیں دو گے تو حکومت نہیں چلنے دیں گے، پاکستانی فوج کو کہتے ہیں منتخب حکومت کو گرادو،کہتے ہیں الیکشن ٹھیک نہیں ہوئے، کوئی ثبوت بھی نہیں دیا، ہم نے پچھلے الیکشن میں کہا تھا کہ ہم نے 4حلقوں کا بتایا تھا لیکن اب وہ پھنس گئے ہیں کہ اتنی نااہل حکومت تھی تو اتنی 4فیصد شرح نمو کیسے آگئی کیونکہ انہوں نے خود کہا کہ نااہل ہو پھر پھنس گئے ہیں تو کہتے ہیں آپ کے اعداد و شمار غلط ہیں۔وزیراعظم  عمران خا ن نے کہا کہ  اللہ نے ہمیں بڑے مشکل وقت اور امتحان سے گزارا ہے اور اب انشا اللہ اس ملک کو مزید آگے بڑھتے دیکھیں گے، ہم نے ایک بورڈ بنایا ہے کہ ملک میں اتنی زیادہ ہائوسنگ سوسائیٹیز بنی ہیں ان کا پتہ لگائے کہ کون سی قانونی اور کون سی غیرقانونی ہیں اور یہ سب ویب سائٹ پر آئے گا تاکہ لوگوں کے ساتھ دھوکا نہ ہو، اگر ہائوسنگ سوسائیٹز شرائط پوری نہیں کریں گی تو انہیں منظوری نہیں دی جائے گی، پھر مختلف غیرقانونی سوسائیٹیز کو بند کردیں گے اور ایسی غیرقانونی سوسائیٹیاں جہاں لوگ اب رہنے لگے ہیں تو اس کے لیے الگ نظام لے کر آرہے ہیں،سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس عظمت کی زیر سرپرستی ایک کمیٹی بنائی ہے جو باقاعدہ کیٹگرائز کررہی ہے تاکہ ایسا نہ ہو کہ لوگوں کی زمینیں بیچ دیں اور ان کے پاس پلاٹس نہ ہو پھر وہ پیسے لے کر باہر بھاگ جاتے ہیں’۔انہوں نے کہا کہ اس سے بچنے کے لیے پورا کریک ڈائون کر رہے ہیں۔ خارجہ امور کے حوالے سے سوال پر وزیراعظم  عمران خان نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر بات کروں گا، اس میں کوئی شک نہیں کہ اگر بھارت سے ہمارے تعلقات اچھے ہوں، ایک طرف ہمارے پاس دنیا کی سب سے بڑی مارکیٹ ہے، دوسری طرف بھارت ایک ارب سے زائد آبادی کے ساتھ بڑی مارکیٹ ہے، تو ہمارے رابطے ہوں اور تجارت شروع ہوجائے تو سب کو فائدہ ہوتا ہے، جب یورپی یونین بنی تھی تو سب کو فائدہ ہوا تھا ، اسی لیے میں نے حکومت میں آنے کے بعد پوری کوشش کی کہ بھارت سے تعلقات اچھے ہوں، ایک ہی مسئلہ کشمیر ہے جس کو بات چیت سے حل کریں،اگر ہم اس وقت بھارت سے تعلقات معمول پر لاتے ہیں تو اس کا مطلب ہے ہم کشمیر کے لوگوں سے بہت بڑی غداری کریں گے، ان کی ساری جدوجہد اور تقریبا ایک لاکھ شہدا کو نظر انداز کریں گے، اس میں کوئی شک نہیں ہماری تجارت بہتر ہوگی لیکن کشمیر کا خون ضائع ہوجائے گا، لہذا یہ نہیں ہوسکتا،ہم کشمیریوں کے ساتھ کھڑے ہیں، ہمیں پتہ ہے کہ انہوں نے کس قسم کی قربانیاں دی ہیں اور دے رہے ہیں، اس لیے ان کے خون پر پاکستان کی تجارت بہتر ہوگی تو یہ نہیں ہوسکتا ،اگر بھارت 5 اگست کے اقدامات سے واپس جائیں تو پھر بات ہوسکتی ہے، پھر ہم مسئلہ کشمیر پر ایک روڈ میپ لاسکتے ہیں اور بات بھی کرسکتے ہیں۔ وزیر اعظم عمران خان نے فلسطین پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ فلسطین کا مسئلہ بھی کشمیر کی طرح ہے، وہاں بھی ان کی زمینوں پر قبضہ ہے، تاہم کشمیر میں ابھی شروع ہوا ہے جہاں ان کی زمینوں کی ملکیت تبدیل کر رہے ہیں، یعنی باہر سے لا کر کشمیر میں لوگوں کو بسا رہے ہیں، اسی طرح فلسطین تھوڑا سا رہ گیا ہے باقی سب پر اپنے لوگ لا کر بسایا اور قبضہ کرلیا ہے، فلسطین میں لوگوں کو ڈرا کر خوف سے دبائیں گے کیونکہ ان کے پاس طاقت ور فوج ہے لیکن یہ حل نہیں ہے،وہ سمجھتے ہیں کہ ہم اتنا ظلم کریں گے کہ وہ چپ کرکے غلام بن جائیں گے، سب کو پتہ ہے یہ مسئلے کا حل نہیں ہے ۔وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ‘دو حل ہیں یا تو پھر یہ ان کو جس طرح مسلمان اور یہودیوں کو آج سے 5،6 سو سال پہلے اسپین سے سب کو نکال دیا تھا، نسلی بنیادوں کا خاتمہ کردیا تھا، یا تو یہ وہ کریں گے’۔انہوں نے کہا کہ ‘وہ جو ساری دنیا دیکھ رہی ہے، دنیا میں پہلی دفعہ شعور آیا ہے، سوشل میڈیا کی وجہ سے امریکا جیسی جگہ پر پہلی دفعہ لوگ شروع ہوگئے ہیں کہ فلسطین میں لوگوں پر ظلم ہورہا ہے، مغرب میں ایسا نہیں کہا جاتا تھا تو اس لیے وہ تو ہو نہیں سکتا’۔ان کا کہنا تھا کہ ‘یا پھر ان کو دو ریاستی حل نکالنا ہوگا یعنی فلسطینیوں کو منصفانہ گھر دینا پڑے گا، میرے خیال میں اس وقت بین الاقوامی میڈیا اور دنیا میں جو شعور اور جس طرح کی تحریک چل پڑی ہے، یہ تحریک فلسطینیوں کو ایک حل دینے کی طرف جائے گی’۔ وزیراعظم نے ایک سوال پر کہا کہ سارے پاکستان میں پانی کا مسئلہ ہے، پاکستان میں 10ڈیم بنا رہے ہیں جو شروع ہوچکے ہیں جو اگلے دس سال تک مکمل ہوں گے،ہمیں پانی کے ذخائر بہت پہلے بنانے چاہیے تھے کیونکہ جیسے آبادی بڑھتی اور گلوبل وارمنگ کی وجہ سے پانی میں بھی کمی آرہی ہے تو صوبوں کے حصے کے پانی میں بھی کمی آرہی ہے۔انہوں نے کہا کہ اس کے لیے طریقہ یہ ہے کہ پہلے ڈیم بنائے جائیں اورپھر صوبوں میں منصفانہ تقسیم ہو، مجھے حیرت ہے کہ ٹیلی میٹری سسٹم کام نہیں کر رہا ہے، اس ٹیکنالوجی پر ہم خرچہ کر رہے ہیں جو کام شروع کردے گا صوبوں کے اندر بھی پانی کی تقسیم بھی مسئلہ ہے کیونکہ کمزور کسان کا پانی چوری ہوتا ہے، طاقت ور اپنی زمینوں کو پانی لے جاتا ہے اور کمزور کی زمین خشک رہ جاتی ہے،انہوں نے کہا کہ ہم ان صوبوں میں جہاں ہماری حکومت ہے وہاں یہ اقدامات کریں گے لیکن سندھ کی حکومت کو خود کرنا ہے اور اگر انہیں رینجرز کی ضرورت پڑی تو وہ بھی دیں گے کیونکہ سندھ کی حکمران جماعت کے رکن اسمبلی نے اپنی تقریر میں کہا تھا،رنگ روڈ کے حوالے سے سوال پر انہوں نے کہا کہ پنڈی کو رنگ روڈ کی اشد ضرورت ہے، یہ اچھا منصوبہ ہے کیونکہ پنڈی سے باہر بہت ٹریفک جاتی ہے۔ان کا کہنا تھا کہ ہم پنڈی کے اندر نالہ لئی کے  ارد گرد پوری ایک بزنس ڈسٹرکٹ بنانا چاہتے ہیں یعنی یہ پنڈی کی ری جنریشن ہے، اس کے لیے بھی ضروری ہے رنگ روڈ بنے ،ہمارے ورکرز میں سے کسی نے خبر دی کہ رنگ روڈ میں بڑا فراڈ ہو رہا ہے، ایک تو طاقت ور لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے طویل کیا جار رہاہے اور دوسرا اس کی الائمنٹ کی ہے وہ خطرناک ہے جو لوگوں کو فائدہ دینے کے لیے کی گئی ہے،وزیراعظم کا کہنا تھا کہ اس کے لیے پہلے میں نے فیکٹ فائنڈنگ کمیشن کے ذریعے انکوائری کی تو پتہ چلا کہ ایسا ہی ہے، اب اینٹی کرپشن کی ٹیم کام کر رہی ہے اور دو ہفتے کے اندر انکوائری کارزلٹ آئے گا پھر اہم ایکشن لیں گے۔ان کا کہنا تھا کہ رنگ روڈ کی تعمیر رکے گی نہیں، اور جس طرح اس کو سیدھا ہونا چاہیے تھا اسی طرح ہوگا جو لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے طویل کی گئی تھی وہ نہیں ہوگی اور ہم فوری طور پر اس میں کام کر رہے ہیں۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں