ہم آپکو خبر دار کرتے ہیں کہ اگر پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے ہو سکتے ہیں تو اب۔۔۔۔۔۔ روسی سفیر کی دھمکی پر جنرل ضیا نے کیا جواب دیا کہ روسی سفیر کو چپ لگ گئی

عبدالحکیم /کبیر والا (پی این آئی)اپاکستان مسلم لیگ( ضیاء) کے سربراہ محمد اعجا ز الحق نے کہا کہ آج پاکستان کو جنرل ضیاء الحق جیسے نڈر بیباک اور جرات مند لیڈر کی ضرورت ہے ،ضیاء الحق نے ہمیشہ دشمن کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر با ت کی ہے ،آج ملک اندرونی و بیرونی سازشوں کاشکارہے ،مشرقی و مغربی سرحدوں پر دشمن نے ڈیرے ڈال رکھے ہیں بھارت نے نہایت عیاری اور مکاری کیساتھ افغانستا ن میں پاکستان دشمنی کا جال بچھا دیا ہے ۔میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ضیاء کے سربراہ محمد اعجاز الحق نے کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ انڈیا کی زبان بول کر پاکستان پر بے جا الزامات کی بوچھاڑ کر رہا ہے ،ہمارے حکمرانو ں کو اتنی فرصت نہیں کہ انڈیا اور امریکہ کی آنکھو ں میں آنکھیں ڈال کر ان کو منہ توڑ جواب دے سکیں ، انہوں نے کہاکہ اس وقت ملک کو ضیاء الحق جیسی دور اندیش مخلص متحرک توانا قیادت کی اشد ضرورت ہے مگر ہمارے ہا ں سیاسی چپقلش آپس کی نا اتفاقی اور اقتدار کی جلن نے ملک کو کمزور کر کے رکھ دیا ہے ،انہوں نے کہا کہ ملک پر ایک وقت ایسا بھی آیا جب روسی افواج افغانستا ن میں برسر پیکر تھی روسی صدر چرننکوکا انتقال ہو گیا صدر ضیاء الحق اپنے وزیر خارجہ یعقوب علی خان کے ہمراہ تعزیتی رسوم کیلئے ماسکو گئے تو انہو ں نے تما م بین الاقوامی آداب کو بالائے طاق رکھتے ہوئے پاکستانی وفد کیساتھ جو برتاؤ کیا وہ تاریخ کا حصہ ہے ،روسی زعما ء نے کہا کہ مسٹر صدر ہم اندھے نہیں ہیں ہمیں معلوم ہے کہ افغان مجاہدین کو یہ ہتھیار کون دے رہا ہے اور یہ کہا ں سے تربیت لے کر آتے ہیں اگر ان کو نہ روکا تو ہم آپکو خبر دار کرتے ہیں کہ اگر پہلے پاکستان کے دو ٹکڑے ہو سکتے ہیں تو اب چار بھی ہو سکتے ہیں ،جنرل ضیاء الحق نے روسی صدر کو پر سکون انداز میں جواب دیا کہover my dead body ، یہ جواب سن کر روسی قیادت پریشان ہو گئی پھر وقت نے ثابت کر دیا کہ دنیا کی ایک سپر طاقت کو کس طر ح دم دبا کر وہا ں سے بھاگنا پڑا۔ایک سوال کے جواب میں اعجاز الحق نے کہا کہ ہم 62, 63شق کو آئین سے نکالنے کی ہرگز اجاز ت نہیں دیں گے اور اس کیلئے کی جانے والی ہر کوشش کو ناکام بنا دیں گے انہو ں نے کہا کہ یہ وقت سیاسی اختلافات اور پوائنٹ سکورنگ کا نہیں بلکہ دشمن کو واضح پیغام دینے کا ہے ۔

تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں