اسلام آباد۔(اے پی پی):وزیر اعظم عمران خان نے کہا ہے کہ حکومت کی ماحولیاتی پالیسیاں موسمیاتی تبدیلی کے اثرات کم کرنے اور آنے والی نسلوں کے لئےایک سرسبز و صاف پاکستان کے عزم کی عکاس ہیں۔کوئی ملک ہمارےتجربات سےاستفادہ چاہتا ہےتوتعاون کرنے کے لئے تیارہیں۔ہفتہ کو ایک ٹویٹ میں وزیراعظم نے کہا کہ موسمیاتی تبدیلی کےحوالےسےکانفرنس میں پاکستان کو مدعو نہ کئے جانے پر اٹھنے والی آوازوں پر حیرانی ہوئی ہے۔پاکستان کی
حکومت کی ماحولیاتی پالیسیاں موسمیاتی تبدیلی کےمہلک اثرات کم کرنے اور آنے والی نسلوں کے لئےایک سرسبز و صاف پاکستان کے عزم کا عکاس ہیں۔انہوں نے کہا کہ ? سرسبزپاکستان، 10 ارب درختوں کا سونامی،ماحول دوست کاوشیں اور دریاو ¿ں کی صفائی جیسےاقدامات اٹھائےجارہے ہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ خیبرپختونخوا سےابتدا کرتےہوئےہم نے7برس میں وسیع تجربہ حاصل کیا ہے اورہماری پالیسیوں کا اعتراف اور ا ±ن کی توصیف کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی ملک ہمارےتجربات سےاستفادہ چاہتا ہےتوہم اس کےلئےتعاون کرنے کے لئے تیارہیں۔وزیر اعظم نے کہا کہ? عالمی برادری اگر ماحولیاتی تغیرات کے مہلک اثرات سے نمٹنے میں سنجیدہ ہے تو وہ ماحولیاتی تغیرات کے حوالے سے اقوام متحدہ کے 2021 میں ہونے والے اجلاس (سی او پی26) میں اپنی ترجیحات پہلے ہی پیش کر چکے ہیں۔ پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی، سینئر صحافی نے دلائل دیتےہوئے بڑا دعویٰ کر دیا لاہور(پی این آئی) پیپلزپارٹی اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان لڑائی نہ ہونے کا امکان ہے، پیپلزپارٹی کی سندھ میں حکومت اور سینیٹ میں زیادہ ارکان ہیں، پیپلزپارٹی پی ڈی ایم کے ساتھ مل کر اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ کی لڑائی نہیں چاہتی۔ سینئر تجزیہ کارطلعت حسین نے اپنے تجزیے میں کہا کہ پیپلزپارٹی کے اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ تعلقات بڑے پرانے ہیں، سابق وزیر اعظم بے نظیر بھٹو بڑی طاقتور اور مقبول تھیں، لیکن پھر بھی وہ اسٹیبلشمنٹ سے بات چیت کرکے واپس آئیں، لیکن تعلقات سے مراد یہ نہیں سیاسی طور پرمکمل بچت ہوجائے گی۔آصف زرداری کے بڑے پرانے روابط ہیں، اس میں لڑائی ہونے کا امکان نہ ہونے کے برابر ہے۔پیپلزپارٹی طاقت میں ہے، سندھ میں حکومت ہے سینیٹ میں زیادہ سیٹیں ہیں۔پیپلزپارٹی نہیں چاہتی کہ اسٹیبلشمنٹ سے خواہ مخواہ لڑائی جاری رکھے۔ پیپلزپارٹی نے پی ڈی ایم کے ساتھ ہاتھ کیا لیکن یہ احمقانہ فیصلہ کیا ۔اتفاق کرتا ہوں کہ ثاقب نثار جیسے لوگ جج بن جاتے
ہیں، ان کو سیٹ کا تحفظ حاصل ہوجاتا ہے اور وہ اس سیٹ کو اپنی کھوکھلی عزت کیلئے استعمال کرتے ہیں، صرف ثاقب نثار نہیں ایسے کئی لوگ ہیں۔لیکن ایک دن عہدے کا تحفظ ختم ہوجاتا ہے پھر احساس ہوتا ہے کہ اس بندے نے کیا کام کیے؟ حقائق قوم کو بتانے کی ضرورت نہیں، ان کو خود پتا ہے، اگر قوم کو حقائق نظر نہیں آرہے معاشی اور معاشرتی حقائق سمجھ نہیں آرہے تو پھر اللہ ہی حافظ ہے، اور پھر کوئی بڑا حادثہ ہی سمجھائے گا۔بہت سارے لوگ ملک سے باہر ہیں، ان کے پیٹ بھرے ہوئے ہیں، وہ پاکستانی سیاست کو باہر بیٹھ کرحقائق دیکھنا شروع کردیتے ہیں، کہتے ہیں کہ اتنے بھی حالات خراب نہیں ہیں، لیکن جب وہ پاکستان میں رہیں گے تو پھر پتا چلے گا لوگ کس طرح رہ رہے ہیں، اگر مہنگائی، بجلی گیس کے بل نہیں سمجھا رہے تو پھر پتا نہیں کیسے سمجھیں گے۔
تازہ ترین خبروں کے لیے پی این آئی کا فیس بک پیج فالو کریں